ابو القاسم الزہراوی

ابو القاسم خلف بن عباس الزہراوی اندلس سے تعلق رکھنے والے علم جراحت کے بانی، متعدد آلات جراحی کے موجد اور مشہور مسلم سائنس دان تھے۔ قرطبہ کے شمال مغرب میں امویوں کے بنائے گئے شہر الزہراء کی نسبت سے الزہراوی کہلاتے ہیں، یورپیوں نے ان کا نام بہت ساری اشکال پر لاطینی زبان میں کندہ کیا ہے، وہ طبیب، جراح اور مصنف تھے، وہ عرب کے عظیم تر جراح اور طبیب مانے جاتے ہیں جن کی جراحی کا دورِ جدید بھی معترف ہے، ان کا زمانہ اندلس میں چوتھی صدی ہجری (دسویں صدی عیسوی) ہے، ان کی زندگی جلیل القدر کارناموں سے بھرپور ہے جس کے نتیجے میں قیمتی آثار چھوڑے، وہ عبد الرحمن سوم الناصر کے طبیبِ خاص تھے، پھر ان کے بیٹے الحکم دوم المستنصر کے طبیبِ خاص ہوئے، تاریخ میں ان کی زندگی کے حوالے سے بہت کم تفصیلات ملتی ہیں حتی کہ ہمیں ان کا سالِ پیدائش 936ء، ان کی وفات غالباً 404 ھ کو ہوئی۔ ان کی سب سے اچھی تصانیف میں ان کی کتاب “الزہراوی” ہے جبکہ ان کی سب سے بڑی تصنیف “التصریف لمن عجز عن التالیف” ہے جو کئی زبانوں میں ترجمہ ہوکر کئی بار شائع ہوچکی ہے۔

ابو القاسم الزہراوی
پیدائش 936 عیسوی
مدینہ الزہراء، اندلس (ماضی قریب میں قرطبہ، ہسپانیہ)
وفات 1013ء (عمر 7677)
نسل عرب لوگ
عہد اسلامی عہدِ زریں
شعبۂ زندگی اندلس، خلافت قرطبہ
مذہب اسلام
اہم نظریات جدید جراحی اور طبی آلات کے بانی; بابائے جراحت
کارہائے نماياں کتاب التصریف

الزہراوی صرف ماہر جراح ہی نہیں تھے بلکہ تجربہ کار طبیب بھی تھے، ان کی کتاب میں آنکھوں کے امراض، کان، حلق، دانت، مسوڑھے، زبان، عورتوں کے امراض، فنِ تولید، جبڑہ اور ہڈیوں کے ٹوٹنے پر تفصیلی ابواب موجود ہیں۔

الزہراوی نے ناسور کے علاج کے لیے ایک آلہ دریافت کیا اور بہت سارے امراض کا استری سے علاج کیا، زہراوی وہ پہلے طبیب تھے جنہوں نے “ہیموفیلیا” نہ صرف دریافت کیا بلکہ اس کی تفصیل بھی لکھی۔

زہراوی کا یورپ میں بڑا عظیم اثر رہا، ان کی کتب کا یورپ کی بہت ساری زبانوں میں ترجمہ کیا گیا اور یورپ کی طبی یونیورسٹیوں میں پڑھائی جاتی رہیں، یورپ کے جراحوں نے ان سے خوب استفادہ کیا اور ان سے اقتباس بھی کیا، حتی کہ بعض اوقات بغیر حوالہ دیے ان کی دریافتیں اپنے نام منسوب کر لیں، ان کی کتاب “الزہراوی” پندرہویں صدی عیسوی کے شروع سے لے کر اٹھارویں صدی عیسوی کے اواخر تک یورپ کے اطباء کا واحد ریفرنس رہی۔ ان کے ایجاد کردہ آلات جراحی آج تک استعمال ہوتے ہیں۔

مزید دیکھیے

ملاحظات

    مآخذ

    • Al-Benna، Sammy (29 ستمبر 2011). "Albucasis, a tenth-century scholar, physician and surgeon: His role in the history of plastic and reconstructive surgery". European Journal of Plastic Surgery 35 (5): 379–387. doi:10.1007/s00238-011-0637-3.
    • Abū al-Qāsim Khalaf ibn ʻAbbās al-Zahrāwī۔ مقالة في العمل باليد: A Definitive Edition of the Arabic Text۔ University of California Press۔ آئی ایس بی این 978-0-520-01532-6۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2012۔
    • Luisa Maria Arvide Cambra۔ Un tratado de polvos medicinales en Al-Zahrawi۔ University of Almeria۔ آئی ایس بی این 8482400029۔
    • Luisa Maria Arvide Cambra۔ Tratado de pastillas medicinales según Abulcasis۔ Junta de Andalucia۔ آئی ایس بی این 8460554856۔
    • Luisa Maria Arvide Cambra۔ Un tratado de oftalmología en Abulcasis۔ University of Almeria۔ آئی ایس بی این 8482402412۔
    • Luisa Maria Arvide Cambra۔ Un tratado de odontoestomatología en Abulcasis۔ University of Almeria۔ آئی ایس بی این 8482406361۔
    • Luisa Maria Arvide Cambra۔ Un tratado de estética y cosmética en Abulcasis۔ Grupo Editorial Universitario (GEU)۔ آئی ایس بی این 9788499153421۔
    • Peter E. Pormann۔ The Oriental Tradition of Paul of Aegina's Pragmateia۔ BRILL۔ آئی ایس بی این 9789004137578۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 دسمبر 2012۔
    • Sami Khalaf Hamarneh؛ Glenn Allen Sonnedecker۔ A Pharmaceutical View of Abulcasis Al-Zahrāwī in Moorish Spain: With Special Reference to the "Adhān,"۔ Brill Archive۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 اکتوبر 2014۔

    بیرونی روابط

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.