فرح دیبا پہلوی

فرح پہلوی (پیدائش: 14 اکتوبر 1938ء) ایران کی آخری ملکہ اور پہلوی خاندان کے آخری فرمانروا محمد رضا شاہ پہلوی کی تیسری اہلیہ اور بیوہ ہیں۔

فرح دیبا پہلوی
(فارسی میں: فرح پهلوی) 
ملکہ فرح پہلوی، 1972

معلومات شخصیت
پیدائش 14 اکتوبر 1938ء
تہران  
قومیت ایرانی
دیگر نام شهبانو فرح
ملکہ فرح
نسل ایرانی آذربائیجان
شوہر محمد رضا شاہ پہلوی
اولاد رضا پہلوی
فرح ناز پہلوی
علی رضا پہلوی
لیلیٰ پہلوی
تعداد اولاد 4  
والدین سهراب دیبا
فریده قطبی
خاندان پہلوی خاندان  
عملی زندگی
تعليم École Spéciale d'Architecture
مادر علمی معمار
پیشہ مصنفہ ، مترجم ، معمار ، سیاست دان  
پیشہ ورانہ زبان فارسی ، انگریزی ، فرانسیسی  
اعزازات
 آرڈر آف ایلی فینٹ (1963)[1]
 گرینڈ کراس آف دی آرڈر آف اسابیلا دی کیتھولک
 گرینڈ کراس آف دی لیگون آف ہانر  
دستخط
فرح دیبا پہلوی
ویب سائٹ
ویب سائٹ شهبانو فرح باضابطہ ویب سائٹ
IMDB پر صفحات 

ابتدائی زندگی

وہ ایران کے دار الحکومت تہران میں پیدا ہوئیں۔ اپنے والدین سہراب دیبا اور فریدہ قطبی کی واحد اولاد تھیں۔ والدہ کا تعلق گیلان سے تھا جبکہ والد ایران کی شاہی فوج میں عہدیدار تھے، جن کے آبا و اجداد ایرانی آذربائیجان سے تعلق رکھتے تھے۔ فرح کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہو گیا تھا۔

تعلیم و شادی

شهبانو فرح پہلوی 1959ء

فرح نے تہران کے فرنچ اسکول اور پیرس کے École Spéciale d'Architecture میں تعلیم حاصل کی۔ طالبعلمی کے زمانے میں ان کا شاہ سے تعارف ہوا اور 21 دسمبر 1959ء کو وہ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہو گئے۔ فرح سے شاہ کی چار اولادیں ہوئیں جن میں دو صاحبزادے اور ایک دو صاحبزادیاں تھیں۔

  • رضا پہلوی (پیدائش: 30 اکتوبر، 1960ء)
  • فرح ناز پہلوی (پیدائش: 12 مارچ، 1963ء)
  • علی رضا پہلوی (پیدائش: 28 اپریل، 1966ء - انتقال 4 جنوری، 2011ء)
  • لیلیٰ پہلوی (پیدائش: 27 مارچ، 1970ء – انتقال: 10 جون، 2001ء)

شادی اور تاجپوشی کے بعد بھی ملکہ کی حیثیت سے وہ فن و ثقافت کے شعبے میں متحرک رہیں۔

انقلاب و جلاوطنی

فرح پہلوی 1967ء میں تاجپوشی کے بعد اہل خانہ کے ہمراہ

انقلاب ایران کے ساتھ ہی وہ شاہ کے ہمراہ ملک چھوڑ گئیں۔ اس سے چند روز قبل ہی تمام بچوں کو امریکہ میں رہائش پزیر فریدہ دیبا (والدۂ ملکہ) کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔ شاہ اور ملکہ پہلے مصر گئے پھر مراکش، بہاماس، میکسیکو، امریکہ اور پاناما میں قیام کے بعد دوبارہ مصر واپس آئے جہاں دونوں 27 جولائی 1980ء کو شاہ کی وفات تک قیام پزیر رہے۔ بعد ازاں فرح نے گرینوچ، کنیکٹیکٹ میں ایک گھر خریدا اور 2001ء میں لیلا پہلوی کے انتقال (خودکشی) کے بعد اس گھر میں بھی رہائش ترک کر دی اور اور واشنگٹن ڈی سی کے قریب پوٹوماک، میری لینڈ میں ایک گھر خرید لیا تاکہ اپنے بیٹوں اور پوتوں کے قریب رہ سکیں۔ اب ان کا بیشتر وقت واشنگٹن، نیویارک، پیرس اور قاہرہ میں گذرتا ہے۔ ان کے صاحبزادے رضا پہلوی ایران میں شہنشاہیت کی بحالی کے لیے سیاسی طور پر متحرک ہیں۔ رضا اور ان کی اہلیہ یاسمین سے فرح کے تین پوتے پوتیاں (ایمان، نور اور فرح) ہیں۔

سوانح عمری

2003ء میں فرح پہلوی نے اپنی سوانح عمری تحریر کی جس کا نام انہوں نے " An Enduring Love: My Life with the Shah" رکھا۔ یہ کتاب 2004ء میں امریکا میں شائع ہوئی۔

خطابات

حالانکہ انقلاب کے بعد حکومت ایران نے سابق شاہی خاندان کو تمام اعزازات اور خطابات سے محروم کر دیا ہے اور قانونی طور پر کوئی بھی شاہی خطاب ممنوع ہے لیکن فرح دیبا اپنے نام کے ساتھ ملکہ یا شاہبانو استعمال کرتی ہیں جبکہ ایران کی موجودہ حکومت سے ناراض مغربی ذرائع ابلاغ اور شاہ کے حامیان بھی انہیں ملکہ یا شاہبانو کے نام سے پکارتے ہیں۔

نگار خانہ

  1. http://kongehuset.dk/modtagere-af-danske-dekorationer
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.