شاہ وارث حسن کوڑوی
مولانا سید شاہ وارث حسن کوڑوی کی پیدائش کوڑہ جہان آباد ضلع فتحپور میں مشہور بزرگ سید شاہ مخدوم قطب الدین سالار بڈھ کے خاندان میں ہوئ، آپ مولانا رشید احمد گنگوہی سے بیعت اور مجاز بیعت و ارشاد تھے۔ آپ تعلیم حاصل کرنے کے بعد لکھنؤ کی ٹیلہ والی مسجد (ٹیلہ شاہ پیر محمد) میں ہی درس و تدریس کی خدمات انجام دیتے رہے، امام اہل سنت مولانا عبدالشکور فاروقی لکھنوی اور مولانا وارث حسن کوڑوی نے سید مظہر حسین عرف ملھن میاں سے کوڑہ جہان آباد میں فارسی درسیات کی تکمیل کی تھی، مولانا وارث حسن کوڑوی جب لکھنؤ تشریف لائے تو انھوں نے دیکھا کہ ان کے کوڑہ کے رفیق درس مولانا عبدالشکور فاروقی مستقل طور پر شیعوں کے خلاف علمی طریقہ سے خدمت انجام دے رہے ہیں، اسی زمانہ میں ایک واقعہ مولانا عبدالشکور فاروقی کی تکفیر کا بھی پیش آیا اور چونکہ مولانا وارث حسن کوڑوی مرجع خلائق تھے، اس لیے ان کے سامنے بھی یہ استفتاء پیش کیا گیا، جس کو آپنے یہ فرما کر مسترد کر دیا کہ
""اگر مولانا عبدالشکور کافر ہو گئے تو پھر لکھنؤ میں کوئی مسلمان نہیں""
مضامین بسلسلہ |
نہ صرف مسترد کر دیا بلکہ چاک کر کے پیش کرنے والے کے حوالے کر دیا۔ انہی حالات سے متاثر ہو کر مولانا وارث حسن رحمۃ اللہ علیہ نے مسند امام احمد بن حمبل رحمۃ اللہ علیہ اور مؤطا امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے خلفائے راشدین رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کی روایت کا انتخاب کیا اور ان کی شرح لکھنے کا آغاز فرمایا، مولانا کی یہ علمی خدمت اگر مکمل ہو کر طبع ہو جاتی تو ایک بڑا کارنامہ ہوتا، مگر افسوس کہ مولانا کی مشغولیت اور مصروفیت اس کام کی تکمیل میں حائل ہو گئی.