ریاست جنجیرہ

ریاست جنجیرہ[1] ہندوستان کے عہد استعمار کی ایک نوابی ریاست جو بمبئی پریزیڈنسی کے ماتحت تھی۔[2] اس ریاست کے فرماں رواؤں کا سلسلہ نسب افریقی نژاد[2] شیدی شاہی سلسلہ سے جڑتا تھا اور مسلکاً اہل تشیع کے بوہرہ فرقہ سے تعلق رکھتے تھے۔

जंजिरा रियासत
ریاست جنجیرہ
برطانوی ہند کی نوابی ریاست
جعفر آباد (1759 - 1948) کے ساتھ اتحاد میں
1489–1948

پرچم

Location of جنجیرہ
جنجیرہ 1896ء
تاریخ
 - قیام 1489
 - تحلیل 1948
رقبہ
 - 1931 839 کلومیٹر2 (324 مربع میٹر)
آبادی
 - 1931 110,389 
کثافت 131.6 /کلومیٹر2  (340.8 /مربع میٹر)
آج کا حصہ مہاراشٹر، بھارت

ریاست جنجیرہ کوکن کے ساحل پر جس خطے میں قائم تھی وہ آج صوبہ مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ میں واقع ہے۔ اس ریاست کے تحت دو قصبے مرود اور شری وردھن آتے تھے نیز ساحلی گاؤں مرود سے کچھ دور سمندر میں مرود جنجیرہ نامی قلعہ بھی اس ریاست کا حصہ تھا اور یہی قلعہ ریاست کے فرماں رواؤں کا پایہ تخت اور مسکن بھی تھا۔ سنہ 1931ء کے اعداد و شمار کے مطابق ریاست کا کل رقبہ 839 کلومیٹر اور آبادی 110389 نفوس پر مشتمل تھی۔ ان اعداد و شمار میں ریاست جعفر آباد شامل نہیں ہے۔ ریاست جعفر آباد بھی نواب جنجیرہ کے زیر نگین تھی اور تین سو بیس کلومیٹر دور شمال شمالی مغرب میں واقع تھی۔

تاریخ

قیام

سنہ 1489ء میں سلطنت احمد نگر سے تعلق رکھنے والے ایک افریقی تاجر نے جزیرہ جنجیرہ پر قبضہ کیا اور اس حکومت کی بنیاد رکھی تاہم اس کے حکمران سلطنت بیجاپور کے تابع رہے۔ سترہویں اور اٹھارہویں صدیوں میں ریاست جنجیرہ کے حکمرانوں نے مرہٹہ سلطنت کے حملوں کا بڑی پامردی سے مقابلہ کیا اور ہمیشہ فتحمند رہے۔

خلافت عثمانیہ سے اشتراک عمل

خلافت عثمانیہ کے وقائع نویسوں کے مطابق خلافت عثمانیہ اور ریاست جنجیرہ کی مشترکہ فوج نے سنہ 1587ء میں یمن کے مقام پر پرتگیزیوں کے ایک بحری بیڑے کا جم کر مقابلہ کیا اور اسے شکست فاش دی۔ اس واقعے کے بعد ریاست جنجیرہ نے اس پورے خطے میں پرتگیزی نفوذ کو روکنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔[3]

ریاست جنجیرہ کے عثمانیوں کے ساتھ اشتراک عمل کا ایک اور واقعہ ملتا ہے۔ انڈونیشیا کے صوبہ آچے کی عثمانی مہم سے قبل سنہ 1539ء میں جب عثمانی بحری بیڑا پہلی بار آچے میں لنگر انداز ہوا تو اس بیڑے میں ریاست جنجیرہ کی جانب سے مالابار کے دو سو افراد شامل تھے۔ اس بحری مہم کا مقصد باتاک اور جنوب مشرقی ایشیا کے بحری خطے کی امداد کرنا تھا۔[4]

حوالہ جات

  1. The History and Register of the Princely Families and States of India
  2.  ہیو چشولم (ویکی نویس.)۔ "Janjiraدائرۃ المعارف بریطانیکا (اشاعت 11ویں۔)۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس۔
  3. Ottoman court chroniclers۔ Muhimme Defterleri, Vol. 62 f 205 firman 457, Avail Rabiulavval 996۔
  4. Cambridge illustrated atlas, warfare: Renaissance to revolution, 1492–1792 by Jeremy Black p.17

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.