حر بن یزید تمیمی

حر بن یزید ریاحی شہدائے کربلا میں سے تھے۔ جنہوں نے واقعہ کربلا میں حسین ابن علی کی فوج میں شمولیت اختیار کی۔[1]

دیگر استعمالات کے لیے، دیکھیے حر (ضد ابہام)۔
حر بن یزید تمیمی
ضریح حرم حر بن ریاحی
 

معلومات شخصیت
وفات سنہ 680  
کربلا  
مدفن ناحیۃ الحر  
عملی زندگی
پیشہ فوجی افسر  
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں سانحۂ کربلا  


بنو تمیم کے ایک فوجی سردار تھے۔ ابن زیاد نے امام حسین کے آنے کی خبر سن کر سب سے پہلے اسی کی سرکردگی میں ایک ہزار سپاہیوں کا ایک دستہ روانہ کیا وہ امام حسین کے دائیں بائیں لگا رہے اور انہیں میدان کربلا میں لے آئے۔ اس وقت اسے یہ خیال نہیں تھا کہ معاملہ اس حد تک پہنچ جائے گا۔ لیکن جب اس نے دیکھا کہ ابن زیاد بالکل سمجھوتے پر نہیں آتا تو اپنے سابقہ رویے پر متاسف ہوا اور تلافی مافات کے طور پر جنگ شروع ہونے سے قبل اپنے بھائی، بیٹے اور غلام سمیت حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ مل گیا اور انہی کے ہمراہ بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔

حر نے شب عاشور ساری رات جاگنے کے بعد فیصلہ کیا کہ حق یقیناً آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ ہے اس لیے انھوں نے جا کر حسین ابن علی سے معافی مانگی۔ حسین ابن علی نے انھیں معاف کر دیا اور حر کا خطاب دیا جس کا مطلب ہے آزاد۔ اور فرمایا کہ تو دنیا اور آخرت میں آزاد ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.