متحدہ قومی موومنٹ

متحدہ قومی موومنٹ (ماضی: مہاجر قومی موومنٹ) کی بنیاد کراچی میں سنہ 1978ء میں ایک طالبعلم رہنما الطاف حسین نے رکھی۔ ایم کیو ایم کے قیام سے قبل الطاف حسین کی قیادت میں جامعہ کراچی میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی جس نے آگے چل کر انہیں ایم کیو ایم کے قیام کی تحریک دی۔ اس کے قیام کا ایک اہم مقصد جامعہ کراچی میں زیر تعلیم اردو بولنے والے طالب علموں کے مفادات کا تحفظ تھا۔ بعد ازاں اس تنظیم نے اپنے دائرے کو وسعت دے کر اسے صوبہ سندھ کی سیاسی جماعت کا درجہ دے دیا۔

متحدہ قومی موومنٹ
(ایم کیو ایم)
رہنما الطاف حسین
ترجمان واسع جلیل
کنونیر ڈاکٹر ندیم نصرت
سینئر ڈپٹی کنونیر فاروق ستار، عامر خان
قومی ایوان میں پارلیمانی سربراہ فاروق ستار
پارلیمنٹ میں سربراہ طاہر حسین مشہدی
نعرہ بااختیار عوام ۔۔۔ مستحکم پاکستان
تاسیس مارچ 18، 1984ء (1984ء)ء
صدر دفتر نائن زیرو، 484/8، عزیزآباد، فیڈرل بی ایریا،
کراچی، پاکستان
طلباء ونگ آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگائزیشن (اے پی ایم ایس او)
خیراتی شعبہ خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف)
نظریات آزاد خیالی[1][2][3]
مہاجر قوم مفادات[4]
قوم پرستی[5]
سیکولرازم[6][7]
سینٹ
میں نشستیں
8 / 104
[8]
قومی اسمبلی
میں نشستیں
24 / 272
صوبائی اسمبلی
میں نشستیں
54 / 130
ویب سائٹ
www.mqm.org
سیاست پاکستان

ابتدائی دور میں ایم کیو ایم سے مراد "مہاجر قومی موومنٹ" تھا۔ 1997ء میں اس جماعت نے خود کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اپنا نام سرکاری طور پر مہاجر قومی موومنٹ سے بدل کر متحدہ قومی موومنٹ رکھ لیا اور اپنے دروازے دوسری زبانیں بولنے والوں کے لیے بھی کھول دیے۔

تشدد اور اس جماعت کا شروع سے ساتھ رہا ہے۔ پرویز مشرف کے دور میں اس جماعت نے اپنا حلیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی، حکومت میں شامل ہوئی اور اپنے آپ کو ملک گیر جماعت کے بطور متعارف کرانے کی طرف مائل ہوئی۔ مگر تشدد کی سیاست سے پیچھا نہ چھڑا سکی، جیسا کہ کراچی میں 2007ء کے فسادات سے واضح ہوا۔ مبصرین کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ جماعت ایک "مافیا" کے طور چلائی جاتی ہے۔[9] کراچی میں متحدہ کی دہشت کا یہ عالم ہے کہ برطانوی حکومت نے بینظیر بھٹو کی اکتوبر 2007ء میں کراچی واپسی سے پہلے الطاف حسین سے بینظیر کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے گفت و شنید کی۔[10] صدر مشرف کے دور سے قبل سرکاری حلقوں میں اس جماعت کو کراچی میں ہونے والے تشدد کے واقعات کا ذمے دار سمجھا جاتا تھا۔ ماضی کی حکومتوں نے ایم کیو ایم کے خلاف کئی بار مختلف سطحوں پر کریک ڈاؤن بھی کیے۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اس کے سینکڑوں کارکن ماضی کی حکومتی کارروائیوں کا نشانہ بنے جن میں سے کئی ایک کو تشدد کے ذریعے ہلاک کر دیا گیا۔ انسانی حقوق کی کئی بین الاقومی تنظیمیں جن میں اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ اور امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں ،کراچی میں تشدد کے اکثر واقعات پر ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔ متحدہ نے پرویز مشرف کے فوجی تاخت 2007ء اور "ہنگامی حالت" کی مخالفت نہیں کی۔ فوجی تاخت کے بعد بااثر امریکی ذرائع ابلاغ نے متحدہ کے "ترقی پسند نظریات" کی تعریف کے مضامین شائع کیے۔[11] لیکن اس کے جلد ہی بعد متحدہ کے سربراہ الطاف حسین نے مغرب پسندی کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے ایک امریکا مخالف بیان جاری کیا۔[12]

سیاسی دھارے میں آنے کے بعد ایم کیو ایم نے اپنی توجہ کا مرکز سندھ میں اردو بولنے والے طبقوں کو بنایا۔ چونکہ کراچی اور سندھ کے کئی دوسرے بڑے شہروں میں اردو بولنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے اس لیے ایم کیو ایم نے وہاں کی بلدیاتی ،صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر نمایاں کامیابی حاصل کرنی شروع کردی۔ گذشتہ کئی برسوں سے کراچی، حیدر آباد، میر پور خاص، شکار پور اور سکھر کو ایم کیو ایم کے گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بڑی سیاسی قوت رکھنے کے ساتھ اب یہ جماعت سندھ کی صوبائی اسمبلی اور قومی اسمبلی میں بھی اپنا اثر رسوخ رکھتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ بننے کے بعد اس جماعت نے دوسرے لسانی گروہوں اور طبقوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اپنے منشور میں ایسے پہلوؤں کو شامل کیا ہے جن کا تعلق نچلے اور درمیانے طبقے سے ہے۔ سندھ میں اس جماعت کو رفتہ رفتہ دوسری زبانیں بولنے والوں کی بھی حمایت حاصل ہو رہی ہے۔

ایم کیو ایم نے قومی سطح کی سیاسی جماعت بننے کے لیے اب سندھ سے باہر دوسرے صوبوں بالخصوص پنجاب میں بھی اپنے دفتر قائم کرنے شروع کر دیے ہیں۔ 2008ء کے انتخابات میں اس نے پنجاب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے لیے، پارٹی کے اپنے دعوؤں کے مطابق، ڈیڑھ سو سے زیادہ امیدوار کھڑے کیے۔ جب کہ اس سے قبل ایم کیو ایم کو پنجاب مخالف جماعت تصور کیا جاتا تھا۔

ایم کیو ایم نے 2002ء کے انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں کی اکثر سیٹیں جیتیں۔ اسی طرح 2005ء کے بلدیاتی انتخابات میں بھی سندھ کے شہری علاقوں کا میدان ایم کیو ایم کے ہاتھ رہا۔

ایم کیو ایم پرویز مشرف کے دور میں ان کی ایک اہم حلیف جماعت تھی۔ 2002ء کے انتخابات کے بعد سندھ اور مرکز ی حکومتوں میں وہ پانچ سال تک حکومت کا حصہ رہی اور صدر مشرف کی پالیسیوں کے حق میں زبردست آواز اٹھاتی رہی۔ اس پر یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ اس نے صدر مشرف کی خاطر 12 مئی 2007ء کو کراچی میں چیف جسٹس کے دورے کے موقع پر خونی فسادات کرائے تھے۔ ایم کیو ایم اس سے انکار کرتی ہے۔ پرویز مشرف کی حمایت میں ایک نمایاں کردار رکھنے کے باوجود وہ قومی وسائل کی تقسیم، کالاباغ ڈیم اور کئی دوسرے معاملات پر صدر کی پالیسیوں کی مخالفت بھی کرتی رہی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی اور قائد الطاف حسین نے 1992ء کے فوجی آپریشن سے قبل ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں سکونت اختیار کر لی تھی اور اب ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے۔ ایم کیو ایم کا انٹرنیشنل سیکرٹریٹ لندن میں ہے جہاں سے الطاف حسین پارٹی کے امور کی نگرانی کرتے ہیں اور ٹیلی فونی تقاریر کے ذریعے پارٹی کارکنوں سے رابطے میں رہتے ہیں۔

2008ء کے انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوں میں ایک بار پھر ایم کیوایم اکثر سیٹیں جیت لیں ہیں اور سندہ میں پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومت میں شامل ہے۔[13]

اعتراضات

ایم کیو ایم کا قیام دو نعروں کی بنیاد پر عمل میں آیا تھا۔

  • محصورین مشرقی پاکستان کی باعزت وطن واپسی
  • سندھ میں کوٹہ سسٹم کا خاتمہ۔

ایم کیو ایم نے اپنے قیام کے 25 سال گزر جانے کے بعد بھی آج تک محصورین مشرقی پاکستان کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا۔ 1988ء سے تاحال 4 دفعہ حکومت میں شامل رہنے کے باوجود کوٹہ سسٹم کا خاتمہ کی قرارداد پیش نہیں کی۔

ایم کیو ایم پر ایک اور اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ اس نے سیاست میں بھتہ خوری[14] اور کلاشنکوف کلچر متعارف کروایا۔ اس کے قائد کا بیان " ٹی وی بیچو، وی سی آر بیچو، اسلحہ خریدو" نے خاصی شہرت حاصل کی تھی۔ سانحہ 12 مئی کے فسادات کے لیے بھی ایم کیو ایم کو ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔

امیر ترین سیاسی جماعت

کراچی کے ایک روزنامے نے اپنی 21 جنوری 2010 ء کی اشاعت میں دعوی کیا ہے کہ متوسط طبقے کی نمائندگی کے دعویدار یہ جماعت ملک کی امیر ترین سیاسی جماعت ہے جو تقریباََ 9 کروڑ روپے کے اثاثوں کی مالک ہے [15]

تشدد و دہشت گردی

متحدہ پر اکثر اپنے مخالفین کو نشانہ بنا کر ہلاک کرنے کا الزام لگتا رہا ہے۔ جنوری 2011ء کے نشانہ ہلاکت واقعات کے بعد گرفتار ملزموں کی 26 افراد کی فہرست میں زیادہ تر کا تعلق متحدہ سے بتایا گیا۔[16] فروری 2015ء میں سانحہ بلدیہ ٹاون پر بنائی گئی ایک رپورٹ سامنے آئی جس کو چھ اداروں نے مل کر بنایا تھا اس رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں بلدیہ فیکٹری جلانے والا جماعت ہے جس نے 300 سے زائد بے گناہ افراد جل کر شہید راکھ ہو گئے تھے۔[17] رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے فیکٹری مالک سے 20 کروڑ روپے مانگے تھے ،وہ ادا نہ کرنے پر متحدہ کے دہشت گردوں نے فیکٹری کو آگ لگائی۔[18]
اس کے علاوہ اس جماعت کو بہت سے سنگین جرائم جیسے بھتہ اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث پایا گیا ہے۔ کینیڈا کے وفاقی عدالت نے متحدہ قومی مومنٹ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے اور اس جماعت کے ارکان کو کینیڈا میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے۔[19][20][21] اس کے علاوہ برطانوی پارلیمان میں بھی کہیں مرتبہ کہا گیا ہے کہ الطاف حسین بھتہ خور اور دہشت گردوں کی سربراہی کر رہے ہیں لہذا ان سے نیشنلٹی بھی لی جائے اور پابند عائد کی جائے[22]

متحدہ قومی موومنٹ کے صدر دفتر پر چھاپہ

11 مارچ، 2015ء کو متحدہ قومی موومنٹ کے صدر دفتر نائن زیرو پر پاکستان رینجرز نے چھاپہ مارا اور متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جن میں سزائے موت پانے والے قیدی اور ایسے افراد بھی شامل تھے جن کے خلاف ایف آئی آرز درج ہیں۔[23] 17 مارچ، 2015ء کو الطاف حسین کے خلاف کرنل طاہر کی مدعیت میں پاکستان رینجرز کے اہلکاروں کو دھمکانے کے جواب میں کراچی کے سول لائنز تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا۔[24]

حوالہ جات

  1. Correspondent reports; et. al (اپریل 27, 2013)۔ "'Liberal' camp: MQM urges DHA, Clifton residents to speak up"۔ دی ایکسپریس ٹریبیون, 2013۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2013۔
  2. Emma Anis (اپریل 26, 2013)۔ "http://tribune.com.pk/story/540871/liberal-parties-being-targeted-to-pave-way-for-right-wing-sattar/"۔ Express Tribune, April 2013۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اپریل 2013۔ External link in |title= (معاونت)
  3. Nisar Mehdi (فروری 20, 2012)۔ "MQM shows 'liberal face' of Pakistan"۔ The Nation, February 20, 2012۔ مورخہ 2012-02-24 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 فروری 2012۔
  4. Ian Talbot، "The Punjabization of Pakistan: Myth or Reality"، Pakistan: Nationalism without a Nation?، Zed Books، صفحہ 65
  5. Farhan Hanif Siddiqi، The Politics of Ethnicity in Pakistan: The Baloch, Sindhi and Mohajir ethnic movements، Routledge، صفحہ 116
  6. Stephen P. Cohen، "Pakistan: Arrival and Departure"، The future of Pakistan، The Brookings Institution، صفحہ 22، The avowedly secular Muttahida Qaumi Movement (MQM)...
  7. Peter Lyon، "Mohajir Qaumi Mahaz"، Conflict between India and Pakistan: An Encyclopedia، ABC-CLIO، صفحہ 115، Despite its ethnic-based politics, the MQM claims to be the only significant political force in Pakistan to stand up openly for secular values.
  8. geo news (March6, 2015)۔ "senate elections 2015" (senate)۔ geo۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 March 2015۔ Check date values in: |date= (معاونت)
  9. گارڈین 2 جون 2007ء The Karachi ruling party 'run like the mafia' from an office block in London
  10. روزنامہ انڈیپنڈنٹ، 15 نومبر 2007ء،، "Mysterious world of a movement in exile "
  11. WSJ دسمبر 2007ء، "Pakistan's Embattled Leader Embraces Maverick Partner, by Yaroslav Trofimov"
  12. روزنامہ ڈان، 8 دسمبر 2007ء، "MQM lashes out at US policies"
  13. "ایم کیو ایم، مہاجر قومی موومنٹ سے سے متحدہ قومی موومنٹ تک"
  14. "MQM pioneered 'bhatta' culture in Karachi: Asma"۔ دی نیشن۔ 7 ستمبر 2011ء۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  15. http://hindumqm.wordpress.com/ھندو-ایم-کیو-ایم-کی-بھتہ-خوری/
  16. "Names of 26 target killers revealed"۔ The Nation۔ جنوری 21, 2011۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Unknown parameter |dir= ignored (معاونت)
  17. Rangers’ report blames MQM for Baldia factory fire - Pakistan - DAWN.COM
  18. JIT report holds MQM responsible for Baldia Town tragedy: Siraj
  19. "Judge orders deportation of Pakistani party chief"۔ Canada.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2013۔
  20. "MQM declared a terrorist organization by a Canadian Court"۔ Karachi Express۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2013۔
  21. "Canadian federal court upholds MQM's 'terrorist character'"۔ Daily Times۔ ستمبر 17, 2007۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2013۔
  22. George Galloway Blasts MQM & Altaf Husain in the British Parliament - YouTube
  23. ایم کیو ایم کے ہیڈکوارٹر پر چھاپہ، متعدد افراد گرفتار - BBC News اردو
  24. ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج - Pakistan - Dawn News
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.