بھتہ

بھتہ کے لغوی معنی ایسی "اضافی تنخواہ" کے ہیں جو ملازمین کو بطور خاص دی جائے۔ عرف عام میں نظامیاتی بنیادوں پر سرکاری اہلکاروں (مثلاً پولیس) کی بذریعہ دھونس کسی سہولت کے صارفین سے وصول کی جانے والی معینہ رقم کو کہتے ہیں۔

کسی بھی منظم گروہ کی طرف سے تاجروں، دکانداروں وغیرہ سے ماہاناوار دھونس سے پیسے وصول کرنے کو بھی بھتہ خوری کہا جاتا ہے۔

مثالیں

  • کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھتہ خوری متعارف ہوئی جو پھیل کر دوسرے جرائم پیشہ گروہوں تک پھیل گئی۔[1] بھتہ نہ دینے پر تاجروں کو قتل کر دیا جاتا ہے جس کا نشانہ حکیم محمد سعید جیسے ممتاز افراد بھی بنے۔
  • 2013ء تک کراچی میں بھتہ خوری میں مختلف سیاسی جماعتوں سمیت کلعدم تنظیمیں تاجروں کو بذریعہ پرچی اور SMS پانچ ہزار سے لاکھوں کا مطالبہ کر رہے۔[2] آصف علی زرداری، رحمان ملک، کے بعد نواز شریف، چودھری نثار جوڑی بھی ناکام۔
  1. "'بھتہ خوری کے لیے قانون کیوں نہیں؟'"۔ بی بی سی موقع۔ 6 ستمبر 2011ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. "رمضان کے دوران بھی بھتہ خور سرگرم، پولیس خاموش تماشائی"۔ ایکسپریس۔ 28 جولائی 2013ء۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.