اردا ویراف نامہ

اردا ویراف نامہ (فارسی:اردا ویراف نامہ) زرتشتیت کی ایک اہم کتاب ہے۔ اس کا مصنف ارتائی ویروف ہے، ارتائی ویروف جس کا صحیح تلفظ محققین کے مطابق ارتاگ ویراژ ہے۔ اس میں مصنف روحانی کیفیات میں ڈوب کر سات دن تک عالم بالا میں رہا اور اعراف، جنت، دوزخ اور برزخ وغیرہ کے مناظر دیکھ کر لوٹا۔ مصنف کی رہنمائی کا فریضہ سروش اہرو اور آذر ایزد نامی دو فرشتوں نے کی۔ اس سفر کی تفصیلات سے زرتشتی مذہب کے عقائد بالخصوص حیات بعدالموت کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔

اردا ویراف نامہ
زبان پہلوی زبان  

تاریخ

کتاب کا سن تالیف نامعلوم ہے۔ لیکن مشرقی مقدس کتابوں اور ابتدائی ادب کے ماہر پروفیسر چارلس ہوم کا یہ تجزیہ ہے کہ اردا ویراف نامہ ساسانی سلطنت کے دور میں جب زرتشت سے منسوب تحریریں ترتیب دی جا رہی تھیں، تب ہی لکھی گئی تھی۔[1]

موضوع

کتاب کے پانچ باب یا حصے ہیں تعارف، جنت کی طرف سفر، جنت؛ دوزخ اور اختتامیہ۔ اس کتاب میں سیرِ افلاک کا جو منظر ہے اس کا موازنہ ابن عربی کی فتوحات مکیہ میں آسمانی سیر، دانتے کی طربیہ خداوندی میں جہنم کا منظر اوراقبال کی جاوید نامہ میں موجود سیاروں کی سیر سے کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کی آسمانی سیر کی روایات دیگر مذاہب اور ادب کا حصہ ہیں۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. The sacred books and early literature of the East; with an historical survey and descriptions
  2. محمد شفیع بلوچ، سیر آفاق (مشرق و مغرب کے معراجی وکشوفی تجربات)، مثال پبلشرز، فیصل آباد، صفحہ؟، 2007
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.