ابو الوفا بوزجانی
ابو الوفاء البوزجانی (پیدائش: 10 جون 940ء — وفات: 15 جولائی 998ء) کا شمار اسلامی دور کے عظیم ریاضی دانوں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے الجبراء اور جیومیٹری میں ایسے نئے مسائل اور قائدے نکالے جو اس سے بیشتر موجود نہ تھے۔ انھیں مثلثات یعنی ٹرگنومیٹری کے اولین موجدوں میں شمار کیا جاتا ہے۔عرب کے عظیم ترین ریاضی دان تھے، ریاضی علوم کی ترقی میں ان کا بہت بڑا کردار ہے۔
ابو الوفا البوزجانی | |
---|---|
![]() ابو الوفا بوزجانی | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 10 جون 940 بوزجان [1]، خراسان |
وفات | 15 جولائی 998 عیسوی بغداد [2] |
رہائش | بغداد |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | ابن یونس |
پیشہ | ریاضی دان ، ماہر فلکیات ، سائنس دان |
شعبۂ عمل | ریاضی ، فلکیات ، مثلثیات ، حساب |
ریاضیات میں خدمات
ان کا نام “ابو الوفاء محمد بن یحیی بن اسماعیل بن العباس البوزجانی” ہے، عددیات اور حسابیات کی تعلیم اپنے ماموں ابی عبد اللہ محمد بن عنبسہ اور چاچا ابی عمرو المغازلی سے حاصل کی، بیس سال کے ہوئے تو بغداد چلے گئے جہاں اپنی تصانیف، مقالہ جات اور اقلیدس، دیوفنطس اور خوارزمی کی کتب پر تشریحات کے وجہ خوب شہرت حاصل کی۔
370ھ میں ابا حیان التوحیدی نے بوزجانی کو وزیر ابن سعدان سے متعارف کرایا جن کے گھر میں ان کی مشہور مجالس منعقد ہوئیں۔ ان مجالس کا احوال ابا حیان نے کتاب “الامتاع والؤانسہ” میں رقم کرکے اسے بوزجانی کو پیش کی۔
بغداد میں انہوں نے اپنی زندگی تصنیف، رصد اور تدریس میں گزاری، انہیں 377ھ کو سرایہ میں بنائی گئی شرف الدولہ کی رصد گاہ کا رکن منتخب کیا گیا، ان کی وفات غالباً 3 رجب 388ھ کو ہوئی۔
بوزجانی کو فلکیات اور ریاضی کے چند ائمہ میں گنا جاتا ہے، ان کی اس حوالے سے بہت قیمتی تصانیف ہیں۔ ہندسہ میں سب سے زیادہ شہرت پانے والے سائنسدانوں میں شمار ہوتے ہیں۔ جبر میں انہوں نے خوارزمی کے کام میں ایسے اضافے کیے جو جبر اور ہندسہ کے تعلق کی بنیاد ہیں۔ وہ پہلے سائنس دان تھے جنہوں نے نسبی مثلث وضع کیا اور اسے ریاضی کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے علاوہ ان کے بے شمار ریاضیاتی اور ہندسی تجربات اور دریافتیں ہیں۔
مشہور ہیئت داں ابو الوفا بوزجانی (1011ء ) نے ثابت کیا کہ سورج میں کشش ہے اور چاند گردش کرتا ہے۔ اس نظریے کے تحت اس نے یہ دریافت کیا کہ زمین کے گرد چاند کی گردش میں سورج کی کشش کے اثر سے خلل پڑتا ہے اور اس وجہ سے دونوں اطراف میں زیادہ سے زیادہ ایک ڈگری پندرہ منٹ کا فرق ہو جا تا ہے۔ اس کو علم ہیئت کی اصطلاح میں ایوکشن (Evection) یعنی چاند کا گھٹنا بڑھنا کہتے ہیں۔ اس نظریے کی تصدیق سولہویں صدی کے یورپ کے ہیئت داں ٹا ئیکو براہی نے کی تھی۔
مثلثات - ٹرگنومیٹری
مثلثات کے حوالے سے ان کی گراں قدر خدمات ہیں۔ جن میں جند ایک مندرجہ ذیل ہیں۔[3]
فنِ تصویر سازی میں بھی ان کا بڑا کردار ہے۔ اس حوالے سے ان کی کتاب “کتاب فی عمل المسطرہ والبرکار والکونیا” بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کتاب میں تصویر سازی اور اس کے لیے آلات کے استعمال کے خاص طریقے درج ہیں .
تصنیفات
ان کی قیمتی اور نفیس تصانیف یہ ہیں :
- کتاب ما یحتاج الیہ العمال والکتاب من صناعہ الحساب یہ کتاب منازل الحساب کے نام سے بھی مشہور ہے
- کتاب فیما یحتاج الیہ الصناع من اعمال الہندسہ
- کتاب اقامہ البراہین علی الدائر من الفلک من قوس النہار
- کتاب تفسیر کتاب الخوارزمی فی الجبر والمقابلہ
- کتاب المدخل الی الارتماطیقی
- کتاب معرفہ الدائر من الفلک
- کتاب الکامل
- کتاب استخراج الاوتار
- کتاب المجسطی
بوزجانی عرب اور مسلمانوں کے سب سے مایہ ناز سائنس دان تھے جن کے تجربات اور تصانیف کا سائنس کی ترقی میں بڑا اہم کردار ہے، خاص طور سے فلک، مثلثات اور اصولِ تصویر سازی میں، انہوں نے بڑے ہندسی اور جبری کلیے وضع کرکے تحلیلی ہندسہ کی دریافت کی راہ ہموار کی۔
حوالہ جات
- فصل: Abu'l Wafa — مصنف: Yvonne Dold-Samplonius — مدیر: Helaine Selin — عنوان : Encyclopaedia of the History of Science, Technology, and Medicine in Non-Western Cultures — اشاعت دوم — صفحہ: 10 — ناشر: Springer Science+Business Media — ISBN 978-1-4020-4559-2
- اجازت نامہ: CC0
- Jacques Sesiano, "Islamic mathematics", p. 157, in Helaine Selin؛ Ubiratan D'Ambrosio (ویکی نویس.)، Mathematics Across Cultures: The History of Non-western Mathematics، Springer، آئی ایس بی این 1-4020-0260-2