سید علی خامنہ ای

آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی خامنہ ای 17 جولائی 1939ء کو ایران کے اہم مقدس شہر مشہد میں پیدا ہوئے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے اور موجودہ رہبر معظم (سپریم لیڈر) ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایران کے وزیرِ دفاع اور صدر بھی رہ چکے ہیں۔[3] اس سے پہلے روح اللہ خمینی ایران کے سپریم لیڈر رہ چکے ہیں۔ روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد آیت اللہ خامنہ ای 4 جون 1989ء کو ایران کا سپریم لیڈر منتخب کیا گیا۔

سید علی خامنہ ای
(فارسی میں: سید علی حسینی‌خامنه‌ای) 
 

مناصب
رکن مجلس ایران  
رکن مدت
28 مئی 1980  – 13 اکتوبر 1981 
حلقہ انتخاب تہران، رے، شمیرانات و اسلامشہر  
صدر ایران (3  )  
دفتر میں
13 اکتوبر 1981  – 3 اگست 1989 
محمد علی رجائی  
ہاشمی رفسنجانی  
رہبر معظم ایران (2  )  
آغاز منصب
4 جون 1989 
روح اللہ خمینی  
 
معلومات شخصیت
پیدائش 17 جولا‎ئی 1939 (80 سال)[1] 
مشہد  
شہریت ایران  
جماعت جامعہ روحانیت مبارز
حزب جمہوری اسلامی  
زوجہ منصورہ خجستہ باقرزادہ  
اولاد مجتبیٰ خامنہ ای  
بہن/بھائی
ہادی خامنہ ای  
عملی زندگی
مادر علمی حوزہ علمیہ قم  
استاذ آیت اللہ منتظری  
پیشہ سربراہ ریاست ، فقیہ ، مرجع ، کمانڈر ان چیف ایرانی مسلح افواج ، سیاست دان ، مترجم ، مصنف  
مادری زبان آذربائیجانی  
پیشہ ورانہ زبان عربی ، فارسی [2] 
عسکری خدمات
شاخ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی  
لڑائیاں اور جنگیں ایران عراق جنگ  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 
IMDB پر صفحہ 

پیدائش، ابتدائی تعلیم

آیت اللہ خامنہ ای

خامنہ ای 1318 ہجری شمسی میں شہر مشہد کے ایک روحانی خاندان میں پیداہوئے ان کے والد آیت اللہ آقائے سیدجواد مشہد کے محترم علما ومجتہدوں میں گنے جاتے تھے اوران کے دادا آیت اللہ سید حسین خامنہ ای آذربائیجان کے تھے اورنجف اشرف میں رہتے تھے۔

آیت اللہ العظمی سید علی حسینی خامنہ ای پانچ سال کی عمرمیں اپنے بڑے بھائی آقا سید محمد کے ساتھ ایک مکتب میں جانے لگے اورکچھ وقت کے بعد ”دارالتعلیم دینیات“ نامی مدرسے میں داخلہ لیا انہوں نے چھٹی کلاس کا امتحان دینے کے بعد انٹرکالج میں داخلہ لیا اوروہاں سے انٹر پاس کیا۔

مذہبی تعلیم

موصوف نے حوزہ علمیہ کے سطح اول کا دس سالہ کورس ساڑھے پانچ سال میں مکمل کر لیا- انہوں نے شرح لمعہ کا ایک تہائی حصہ اپنے والد سے اور باقی کتاب آقای مرزا احمد مدرس تبریزی سے پڑھی۔ اوررسائل اور مکاسب کو حاج شیخ ہاشم قزوینی سے پڑھا اوراس کے بعد آیت اللہ العظمی میلانی کے درس خارج سے کسب فیض کیا۔

1336 ہجری شمسی میں انہوں نے نجف اشرف کا سفرکیا اور وہاں تھوڑے عرصہ کے قیام میں آقائے حکیم، آقائے خوئی اور آقائے شاہرودی کے دروس خارج میں شرکت کی۔

ایران واپس آنے کے بعد انہوں نے آیت اللہ العظمی بروجردی اورحاج آقائے حائری کے دروس خارج میں شرکت کرنے کے ساتھ ساتھ امام خمینی کے فقہ واصول کے درس سے بھی پوری طرح استفادہ کیا۔

سیاسی سرگرمیاں

کیونکہ انہوں نے سن 1334 ہجری شمسی کے بعد سے رضا شاہ پہلوی کی ظالم حکومت کی مخالفت شروع کردی تھی، اس لیے انقلاب اسلامی کی کامیابی تک انہیں کئی مرتبہ مختلف چیزوں کے بارے میں پوچھ تاچھ کا سامنا کرنا پڑا یا پھرجلا وطن ہونا پڑا۔

عہدے

اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد وہ کئی بڑے عہدوں پرمنتخب ہوئے، جیسے وہ تہران سے پارلیمنٹ کے نمائندے، شورائے انقلاب کے نمائندے، وزارت دفاع میں شورائے انقلاب کے نمائندہ، نائب وزیر دفاع اورتہران کے امام جمعہ رہے۔ وہ دوبارایران کے صدر بھی چنے گئے۔

اسلامی انقلاب کے رہبرامام خمینی کے انتقال کے بعد وہ مجلس خبرگان کی طرف سے ایران کے اسلامی انقلاب کے رہبر کے عہدے کے لیے منتخب کیے گئے۔

خامنہ ای ایک فقیہ ہونے کے ساتھ ساتھ علم رجال، تاریخ اورادبیات کے بھی بہت بڑے عالم ہیں۔ اسلامی انقلاب کے رہبر جیسے عظیم عہدے پر رہتے ہوئے بھی آپ فقہ کا درس کہتے ہیں اور آپ نے بہت سی کتابیں بھی لکھی ہیں۔

حوالہ جات

  1. آئی ایم ڈی بی - آئی ڈی: https://tools.wmflabs.org/wikidata-externalid-url/?p=345&url_prefix=https://www.imdb.com/&id=nm1527919 — اخذ شدہ بتاریخ: 13 اگست 2015
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb14430828m — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. Khamenei.ir - آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.