رضا شاہ پہلوی

شاہ ایران۔ اصل نام رضا خان، سپاہی کے بیٹے تھے۔ معمولی تعلیم حاصل کی۔ نوجوانی میں فوج میں بھرتی ہو گئے اور جلد ہی اعلیٰ عہدے پر فائز ہو گئے۔ 1921ء میں حکومت کا تختہ الٹ دیا اور 1923ء میں وزیر اعظم کا عہدہ خود سنبھال لیا۔ انھوں نے فارس کو ایران کا نام دیا۔ 1925ء میں خاندان قاجار خاندان کے آخری بادشاہ احمد شاہ قاجار کو معزول کرکے خود بادشاہ بن گئے اور رضا شاہ پہلوی کا لقب اختیار کیا۔ انھوں نے فوج اور ملکی نظم و نسق میں اصلاحات کیں، بیرونی ممالک کی مراعات منسوخ کر دیں اور ایران کو خارجی اثر و رسوخ سے پاک کر دیا۔ ان کے عہد میں ٹرانس ایرانین ریلوے کا اجرا ہوا اور تہران یونیورسٹی قائم ہوئی۔ دوسری عالمی جنگ میں ایران نے جرمنی کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھے۔ اس پر برطانوی اور روسی افواج ایران میں داخل ہو گئیں۔ انگریزوں نے رضا شاہ کو تخت چھوڑنے اور اپنے بیٹے محمد رضا شاہ پہلوی کو حکومت سونپنے پر مجبور کیا۔ 1941ء میں رضا شاہ جنوبی افریقہ چلے گئے اور وہیں وفات پائی۔

رضا شاہ پہلوی
Reza Shah Pahlavi
رضا شاہ پہلوی
شاہ ایران
معیاد عہدہ 15 دسمبر 1925 – 16 ستمبر 1941
پیشرو احمد شاہ قاجار
جانشین محمد رضا شاہ پہلوی
وزیر اعظم ایران
مدت 28 اکتوبر 1923 – 1 نومبر 1925
پیشرو حسن پیرنیا
جانشین محمد علی فروغی
بادشاہ احمد شاہ قاجار
شریک حیات مریم خانم
تاج الملوک (ملکہ)
قمر الملوک
عصمت الملوک
نسل شہزادی ہمدم سلطنہ
شہزادی شمس
ولی عہد شہزادہ محمد رضا
شہزادی اشرف
شہزادہ علی رضا
شہزادہ غلام رضا
شہزادہ عبدل رضا
شہزادہ احمد رضا
شہزادہ محمد رضا
شہزادی فاطمہ
شہزاد حمید رضا[1]
مکمل نام
رضا شاہ پہلوی
فارسی: رضا شاه پهلوی
خاندان پہلوی خاندان
والد عباس علی خان
پیدائش 15 مارچ 1878(1878-03-15)
آلاشت، شہرستان سوادکوہ، مازندران، فارس
وفات 26 جولائی 1944(1944-70-26) (عمر  66 سال)
جوہانسبرگ, جنوبی افریقہ
تدفین مسجد الرفاعی، قاہرہ، مصر
مذہب اسلام

حوالہ جات

  1. Hamid Reza Orlando Sentinel, 15 July 1992
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.