پرانی دہلی

پرانی دہلی کو مغل حکمران شاہ جہاں نے 1639ء میں بنام شاہ جہاں آباد قائم کیا تھا اور اپنا پایہ تخت آگرہ سے یہیں منتقل کر لیا تھا۔ ایک یہ فصیل بند شہر ہے۔[1] پرانی دہلی کی تعمیر 1648ء میں مکمل ہوئی اور مغلیہ سلطنت کے زوال (1857ء) تک پایہ تخت رہی۔ [1][2][3] 1857ء میں مغلیہ سلطنت زوال پزیر ہوئی اور ہندوستان میں برطانوی راج قائم ہو گیا۔ پرانی دہلی کبھی خوبصورت مساجد، شاہی دربار، علما و ادبا کامرکز ہوا کرتی تھی۔ آج بھی دہلی کی وہی شان و شوکت باقی ہے مگر اب وہ بھیڑ بھاڑ اور عوام کی عدم دلچسپی کے نیچے دبی ہوئی ہے۔ بہر حال دہلی اب بھی لوگوں کے دلوں میں بستی ہے یا یوں کہئے کہ دہلی کے دل میں لوگ بستے ہیں۔ اب اس زمانے کی کچھ اں باقی رہ گئی ہیں جن کی دہلی بلدیہ دیکھ ریکھ کرتی ہے۔

پرانی دہلی
پرانی دہلی
شاہ جہاں آباد
بلدیہ
پرانی دہلی
پرانی دہلی
متناسقات: 28°39′39″N 77°13′48″E
ملک  بھارت
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے دہلی
بھارت کے اضلاع مرکزی دہلی

2012ء میں دہلی بلدیہ کی از سر نو تقسیم کی گئی اور پرانی دہلی کو جنوبی دہلی میونسپل کارپوریسشن کے زیر انتظام دیا گیا۔[4][5]

تاریخ

جامع مسجد کی سڑکیں۔
پرانی دہلی کا منظر جامع مسجد دہلی سے ، جون 1973ء۔
جامع مسجد دہلی کو شاہ جہاں1656 میں تعمیر کرایا۔

شاہ جہاں آباد کو قدیم بستی کے شمال میں بسایا گیا تھا۔ جنوبی علاقہ میں 14ویں صدی میں تغلق خاندان نے حکومت کی تھی جب دہلی سلطنت دہلی کا پایہ تخت تھا۔ سلطنت دہلی کا زمانہ 1206ء[6] تا 1526ء رہا ہے اور اس پر حکمران آخری خاندان لودھی جسے مغلوں نے شکست دے کر مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی۔[7] سلطنت دہلی کی مندرجہ ذیل پانچ حکومتیں رہیں؛

مغل خاندان نے دہلی کی خوب خدمت کی۔ انہوں نے محلات، مساجد اور حویلیاں تعمیر کرائیں۔ ان میں شاہ جہاں سرفہرست ہے جس نے جامع مسجد دہلی، لال قلعہ جیسی شاہکار عمارتیں تعمیر کرائیں۔ انہوں نے لال قلعہ اور چاندنی چوک کو ملاتے ہوئے ایک فصیل قائم کی۔ دہلی مغلیہ سلطنت کے 12 صوبوں میں سی ایک تھی جسے 1648ء میں شاہ جہاں آباد کا نام دیا گیا اور اس کی سرحدیں اودھ، آگرہ، اجمیر، ملتان اور لاہور سے ملتی تھیں۔ یہ تمام مغلیہ سلطنت کے صوبے تھے۔ دہلی کی اصل چھاؤنی دریا گنج میں تھی۔ 1857ء بغاوت کے بعد مغلیہ سلطنت کا زوال ہوا اور برطانوی حکومت نے اپنا پایہ تخت کولکاتا سے دہلی منتقل کر لیا اور 1911ء تک دہلی ان کا دار الحکومت رہا۔ اس کے بعد انگریزی حکومت نے ایک نیا شہر نئی دہلی بسایا اور اس کا افتتاح 1931ء میں ہوا۔ اب نئی دہلی حکومت کا دار الحکومت رہا اور پرانی دہلی کو تاریخی حیثیت دے کر اسے اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔

حوالہ جات

  1. Percival Spear۔ "Delhi: A Historical Sketch – The Mogul Empire"۔ The Delhi Omnibus۔ New Delhi: Oxford University Press۔ صفحہ 26۔ آئی ایس بی این 978-0-19-565983-2۔
  2. History of Mughal Architecture By R. Nath، Abhinav Publications, 2006
  3. City of Djinns: A Year in DelhiBy William Dalrymple, Olivia Fraser, HarperCollins, 1993
  4. Rao Kavitha (8 اکتوبر 2012)۔ "Tragic chapter in an Old Delhi library's history"۔ The National (انگریزی زبان میں)۔
  5. "Remove overhead wires in old Delhi: North body"۔ The Indian Express۔ 13 دسمبر 2017۔
  6. Percival Spear۔ "Delhi: A Historical Sketch – The Delhi Sultanate"۔ The Delhi Omnibus۔ New Delhi: Oxford University Press۔ صفحہ آئی ایس بی این 978-0-19-565983-2۔
  7. Percival Spear۔ "Delhi: A Historical Sketch – The Fifteenth Century"۔ The Delhi Omnibus۔ New Delhi: Oxford University Press۔ صفحہ 23۔ آئی ایس بی این 978-0-19-565983-2۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.