قاضی نذر الاسلام

قاضی نذر الاسلام (بنگالی: কাজী নজরুল ইসলাম تلفظ: [kadʒi nodʒrul islam]) (24 مئی 1899 – 29 اگست 1976) ایک بنگالی [2] شاعر، مصنف، موسیقی کار اور تحریک پسند تھے۔ انہیں بنگلہ دیش کا قومی شاعر قرار دیا گیا ہے۔ نذر کے نام سے شہرہ یافتہ نذرالاسلام، بھارتی اسلامی نشاة ثانیہ کے لیے اپنی تحریک چلائی اور فاشزم اور اپریشن کے خلاف کام کیا۔ سماجی مساوات کے لیے دم بھرنے والے نذر کو باغی شاعر کے خطاب عوام سے نوازا گیا۔ ( বিদ্রোহী কবি; برودھی کوی)

قاضی نذر الاسلام
Nazrul in Chittagong, 1926
مقامی نام কাজী নজরুল ইসলাম
پیدائش 24 مئی 1899(1899-05-24)[1]
Churulia، بنگال پریذیڈنسی، برطانوی راج (موجودہ مغربی بنگال، بھارت)
وفات 29 اگست 1976(1976-80-29) (عمر  77 سال)
ڈھاکہ، بنگلہ دیش
پیشہ شاعر، مختصر داستان کے مصنف، موسیقار، ناول نگار، ڈراما اور مضمون نگار۔
زبان بنگالی
اردو
فارسی
ہندی
قومیت بنگلہ دیشی
نسل بنگالی
نمایاں کام قومی گیت ۔۔۔ چل چل چل، برودھی، دھوم کیتو، اگنی وینا، بندن ہارا، نظرا ل گیتی۔
اہم اعزازات Independence Day Award (1977)
Ekushey Padak
پدم بھوشن (بھارت)
شریک حیات پرامیلا دیوی

دستخط

چونکہ نذر موسیقی کے بھی دلدادہ تھے، انہوں نے اس پر بھی کام کیا اور شہرت یہاں تک ہوئی کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے انہیں اپنا قومی شاعر کا اعلان کیا۔

نذر مغربی بنگال کے شہر کلکتہ میں ایک عالم گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ عالم گھرانہ قاضی گھرانہ تھا۔[3] نذر دینی علوم سے فارغ ہوکر، موذن کے کام سے وابستہ ہو گئے۔ شاعری سیکھی، ڈراما، ادب اور ٹھئیٹر آرٹ سیکھے۔ مشرق وسطیٰ میں پہلی عالمی جنگ کے دوران میں برطانوی افواج کے لیے بھی کام کیا۔ بعد اذیں، بھارت میں مقیم ہوئے۔ شہر کلکتہ میں اخبار کے لیے صحافت کا کام کیا، باغی شاعر یا بدروہ کوی کہلائے۔ بدروہ کوی، بھانگر دان، دھوم کیتو جیسے فنی تخلیقات کیے۔ تحریک آزادی میں حصہ لیا، جیل بھی گئے۔ ان کی شاعری اور ادبی کارنامے جنگ آزادی بنگلہ دیش تحریک میں ماثر رہے۔

ڈھاکہ یونی ورسٹی کے مرکزی مسجد میں مدفن۔

حوالہ جات

  1. Rafiqul Islam۔ "Islam, Kazi Nazrul"۔ بہ Sirajul Islam and Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (اشاعت Second۔)۔ Asiatic Society of Bangladesh۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. Rezaul Karim Talukdar (1994)۔ Nazrul, the gift of the century۔ Dhaka: Manan۔ صفحہ 121۔ آئی ایس بی این 9848156003۔ In 1976 Nazrul was awarded the citizenship of Bangladesh. |access-date= requires |url= (معاونت)
  3. "India-Bangladesh Joint Celebration, 113th birth anniversary of Poet Kazi Nazrul Islam and 90th year of his poem `Rebel'"۔ Prime Minister's Office, Government of the People's Republic of Bangladesh۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-12-26۔

حواشی

  • Karunamaya Goswami, Kazi Nazrul Islam: A Biography، (Nazrul Institute; Dhaka, 1996)
  • Rafiqul Islam, Kazi Nazrul Islam: A New Anthology، (Bangla Academy; Dhaka, 1990)
  • Basudha Chakravarty, Kazi Nazrul Islam، (National Book Trust; New Delhi, 1968)
  • Abdul Hakim, The Fiery Lyre of Nazrul Islam، (Bangla Academy; Dhaka, 1974)
  • Priti Kumar Mitra, The Dissent of Nazrul Islam: Poetry and History (New Delhi, OUP India, 2009)۔

Helal M. Abu Taher,Nazrul Sangbardhana in Muslim Sahitya Prativa (Islamic Foundation; Dhaka,1980)۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.