زمخشری

علامہ ابوالقاسم محمود بن عمر بن محمد خوارَزمی زَمَخْشَری معتزلی ممتاز عالم، مفسر جو تفسیر کشاف کے مولف ہیں

زمخشری
معلومات شخصیت
پیدائش 18 مارچ 1075 [1][2][3][4][5] 
زمخشر  
وفات 12 جون 1144 (69 سال) 
کہنہ گرگانج  
مدفن کہنہ گرگانج  
شہریت دولت عباسیہ  
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت
فقہی مسلک حنفی
عملی زندگی
پیشہ الٰہیات دان ، فلسفی ، مصنف ، ماہرِ علم اللسان [6]، مفسر قرآن ، ادیب ، ماہرِ لسانیات  
پیشہ ورانہ زبان عربی [7] 
شعبۂ عمل تفسیر قرآن  
کارہائے نمایاں تفسیر کشاف  
باب اسلام

ولادت

علامہ زمخشری کی ولادت بروز بدھ 27 رجب المرجب 467ھ مطابق 18 مارچ 1075ء کو زمخشر میں ہوئی۔

علمی حیثیت

چونکہ مدت تک آپ نے مکۂ معظمہ کی مجادرت کی تھی اس لیے آپ جار اللہ اور نیز فخر خوارزم کے لقب سے ملقب ہوئے،اپنے وقت کے امام بلا مدافع،علامہ،نحوی،لغوی،فقیہ جید،محدث متقن،مفسر کامل،فاضل مناظر،ادیب،متکلم،بیانی،شاعر،ذکی،تیز طبع،حنفی الفروع، معتزلی الاصول تھے۔ علم ادب ابی الحسن علی بن مظفر نیشا پوری اور ابی نعیم اصفہانی سے حاصل کیا اور آپ سے زین بقالی محمد ابی القاسم وغیرہ لوگوں نے اخذ کیا اور آپ کو اصحاب پیدا ہوئے۔کئی دفعہ بغداد میں آئے۔چونکہ بہ ایام طالب علمی جب آپ بخارا کو جا رہے تھے تو راستہ میں آپ سواری سے گر پڑے اور ٹانگ کو سخت ضرب آئی اور ہر چند علاج کیا کچھ فائدہ نہ ہوا اس لیے آپ نے ناچار ہو کر ٹانگ کو کٹواڈالا اور بجائے اس کے لکڑی کا پاؤں بنوایا،جب چلتے پھر تے تو اس پر کپڑاڈال دیتے جس سے دیکھنے والا گمان کرتا کہ آپ لنگڑے ہیں۔

تصانیف

آپ نے تفسیر،حدیث لغت وغیرہ میں نہایت جید تصانیف کیں چنانچہ

  • تفسیر کشاف،
  • فائق اللغہ فی تفسیر الحدیث
  • اساس البلاعہ فی اللغہ،
  • ربیع الابرار،
  • متشابہ اسامی الرواۃ،
  • نصائح الکبار،
  • نصائح الصغار،
  • الرائض فی علم الفرائض،
  • المفصل فی النحو،
  • انموذج،
  • مفرو،
  • شرح ابیات سیوبہ،
  • شقائق النعمان،
  • مقامات زمخشری،
  • مستقصی فی الامثال،
  • اطواق الذہب،
  • شرح مشکلات المفصل،
  • الکلم التواضع القسطاس فی العروض،
  • الاحاجی النحویہ،
  • المنہاج فی الاصول،
  • رسالۃ ناصحیہ،
  • مقدمۃ الادب،
  • رؤس المسائل فی الفقہ،
  • نصوص الاخبار،
  • صمیم العربیہ،
  • دیوان التمثیل،
  • امال،
  • معجم الحدودو المیاہ والا ماکن و الجبال،
  • ضالۃ الناشد،

اختلاف

ملا علی قاری نے لکھا ہے کہ بسبب معتزلی الاعتقاد ہونے کے آپ نے تفسیر میں بعض مقام پر تاویل میں سوء تعبیری و تغیر کو کام فرمایا ہے جو اکثر لوگوں پر خفیہ ہے اس لیے ہمارے بعض فقہا نے آپ کی تفسیر کا مطالعہ کرنا حرام لکھاہے۔ [8]

وفات

علامہ زمخشری کی وفات شبِ دوشنبہ 8 ذوالحجہ 538ھ مطابق 12 جون 1144ء کو ہوئی۔

حوالہ جات

  1. جی این ڈی- آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/11930693X — اخذ شدہ بتاریخ: 12 اگست 2015 — اجازت نامہ: CC0
  2. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131780364 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. او ایل آئی ڈی: https://openlibrary.org/works/OL5407035A — بنام: Mahmud ibn 'Umar Al-Zamakhshari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — مصنف: آرون سوارٹز — اجازت نامہ: GNU Affero General Public License, version 3.0
  4. ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6pk6fjq — بنام: Al-Zamakhshari — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. ایف اے ایس ٹی - آئی ڈی: http://id.worldcat.org/fast/72021 — بنام: Maḥmūd ibn ʻUmar Zamakhsharī — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. اجازت نامہ: CC0
  7. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb131780364 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  8. حدائق الحنفیہ
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.