2013 قائد اعظم ریزیڈینسی حملہ
15 جون 2013 کو زیارت میں قائد اعظم ریزیڈنسی کو بم دھماکوں سے تباہ کر دیا گیا۔ اِس حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا اور حملے کے خلاف زیارت کے شہری سراپا احتجاج بن گئے۔ امدادی ٹیموں کے پہنچنے تک قائداعظم ریزیڈنسی تباہ ہوچکی تھی۔ ایک سے دو منٹ کے وقفے کے ساتھ چار بم دھماکے کیے گئے جس سے عمارت کو آگ لگ گئی، حملہ آور چار سے پانچ تھے جو کارروائی کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ٓ۔ حملے کے وقت بجلی نہیں تھی۔[1]
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے قائد اعظم ریزیڈنسی کو قومی ورثہ قرار دیا اور اسے دوبارہ 3سے 4 ماہ میں تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔[2]
نتائج
اندرون ملک رد عمل
واقعے کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ سینیٹ میں سانحہ کوئٹہ کے خلاف قراردادمسلم لیگ ن کی سینیٹر نزہت صادق کی طرف سے پیش کی گئی۔ قومی اسمبلی میں بھی کوئٹہ دھماکوں اور زیارت میں قائد اعظم کی رہائش گاہ پر حملوں کے خلاف قراردادِ مذمت متفقہ طور پرمنظور کی گئی۔[3]
حوالہ جات
- "کوئٹہ: قائد اعظم ریزیڈنسی میں دھماکا، 1پولیس اہلکار جاں بحق - AAJ News URDU"۔ Urdu.aaj.tv۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-06-16۔
- "Geo Urdu - چوہدری نثار کادورہ زیارت ،قائد اعظم ریزیڈنسی کو دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان"۔ Urdu.geo.tv۔ 2013-06-09۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-06-16۔
- "Geo Urdu - بلوچستان میں دہشتگردی کیخلاف دونوں ایوانوں میں قراردادیں منظور"۔ Urdu.geo.tv۔ 2013-06-09۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2013-06-16۔