یار محمد بندیالوی
مولانا یار محمد بندیالوی ممتاز عالم دین تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی خدمت دین اور درس و تدریس میں گزاری۔ جامعہ مظہریہ امدادیہ بندیال ان کی یادگار ہے۔
مضامین بسلسلہ |
بریلوی تحریک |
---|
![]() |
|
ادارے بھارت
پاکستان
مملکت متحدہ
|
|
یار محمد بندیالوی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
عملی زندگی | |
پیشہ | ماہر اسلامیات |
ابتدائی زندگی
آپ1297ھ 1887ء بندیال شریف ضلع خوشاب سابقہ سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ قرآن پاک موضع پکا میں حفظ کیا۔ فارسی کی ابتدائی کتب ایک مقامی عالم اور صرف و نحو اور دیگر فنون کی کتابیں امام الصرف و النحو مولانا محمد امیر دامانی سے پڑھیں۔ اس کے بعد جہلم میں مولانا ثناء اللہ سے الضہ ابن مالک پڑھی۔ اس کے علاوہ مولانا غلام احمد حافظ آبادی سے بھی استفادہ کیا۔ کچھ عرصہ جامع مسجد فتح پوری دہلی میں بھی رہے۔ پھر اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مولانا احمد رضا خان بریلوی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے ایماء پر مولانا ہدایت اللہ جونپوری، جو مولانا فضل حق خیر آبادی کے شاگرد تھے، سے منطق و فلسفہ کی انتہائی کتابیں افق المبین، شرح اشارات وغیرہ پڑھیں، صدر الشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی مصنف بہار شریعت بھی ان کے ہم درس تھے۔ استاذ العلماء کے بعد مدرسہ حنفیہ کے صدر مدرس نامزد ہوئے، الہ آباد، بھوپال، ٹونک میں تدریسی فرائض انجام دیے، الہ آباد میں مولانا تھانوی سے مسئلہ علم غیب پر گفتگو کی اور قائل کیا،
بیعت و خلافت
سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں مولانا صوفی محمد حسین الہ آبادی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور اجازت و خلافت سے سرفراز ہوئے۔
درس و تدریس
الہ آباد، رام پور، بھوپال اور ٹونک میں بیس بائیس سال تک درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے پھر بندیال شریف چلے آئے اور وفات تک یہیں درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ یہیں آپ نے جامعہ مظہریہ امدادیہ بندیال شریف قائم کیا۔
تلامذہ
تلامذہ میں شیخ القرآن علامہ عبد الغفور نامور ہوئے، آپ کے صاحبزادگان مولانا عبد الحق، مولانا فضل حق متبحر عالم ہیں اور تدریس میں مصروف ہیں۔