مجنوں کا ٹیلہ

مجنوں کا ٹیلہ (انگریزی: Majnu-ka-tilla) بھارت کا ایک آباد مقام جو شمالی دہلی میں واقع ہے۔{{#tag:ref|دی انڈین ایکسپریس اسے 1950ء میں بسایا گیا تھا۔ اسے بھارت کا چوپ چوپ اسکوائر بھی کہا جاتا ہے۔ اس علاقہ کا سرکاری نام نیو ارونا نگر کالونی[3]، چنگ ٹاون[4] اور سمے لنگ ہے۔ [5] یہ شمالی دہلی ضلع کے ما تحت آتا ہے اور دریائے جمنا کے کنارے کشمیری گیٹ، دہلی کے قریب قومی شاہراہ ایک پر واقع ہے۔

مجنوں کا ٹیلہ
نیو ارونا نگر کالونی، سمے لنگ
Neighbourhood
View from rooftop in Majnu-ka-tilla

مجنوں کا ٹیلہ کا محل وقوع
متناسقات: 28.70137°N 77.22816°E / 28.70137; 77.22816
ملک  بھارت
بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے دہلی
ضلع شمالی دہلی
قیام 1960
آبادی (2000)[1]
  کل 2,500
منطقۂ وقت بھارتی معیاری وقت (UTC+5:30)
ڈاک اشاریہ رمز 110054[2]
ٹیلی فون کوڈ +91 11

تاریخ

اس علاقہ کا تاریخی نام ہولک مجنوں ہے۔ دہلی سلطنت کے بادشاہ سکندر لودھی (1489ء-1517ء) کے زمانہ میں ایک ایرانی صوفی نے نام پر اسے مجںوں کا ٹیلہ کہا جاتا ہے۔ اسی جگہ عبد اللہ نام کے ایک صوفی تھے، جنہیں لوگ مجنوں کہتے تھے۔ انہوں نے اس ٹیلہ پر سکھ گرو گرو نانک سے 20 جولائی 1505ء کو ملاقات کی تھی۔ مجنوں بلا معاوضہ لوگوں کشتی سے جمنا پار کراتے تھے۔ انہیں کی برکت سے گرو نانک یہاں جولائی کے آخر تک قیام پزیر رہے۔ بعد کے دنوں میں سکھ مذہب کے فوجی کماندار بگھیل سنگھ دھالیوال نے یہاں ایک گردوارہ 1783ء میں تعمیر کر دیا اور سکھوں کے 16ویں گرو گرو گوبند سنگھ کے نام کر دیا۔ففی الحال یہ دہلی میں سکھوں کی قدیم عبادت گاہوں میں سے ایک ہے۔[6][7][8]

آبادی

علاقہ میں کل 2500 لوگ رہتے ہیں جو 378 خاندانوں پر مشتمل ہیں۔ وہ زیادہ تر تبتی نسل کے لوگ ہیں جن کی پرانی شناخت اب بھی باقی ہے۔[1]

معیشت

مجنوں کا ٹیلہ میں کئی ہوٹل، مہمان خانہ اور مطاعم ہیں۔[5] آمدنی کے دیگر ذرائع میں کرایہ کے مکانات ہیں کیونکہ اکثر لوگوں نے کئی منزلہ عمارتیں تعمیر کرلی ہیں اور پوری عمارت کرالہ پر لگا دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کی عمارتیں اونچی ہیں مگر گلیاں بہت تنگ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک چھوٹا سا بازار بھی ہے جہاں ضرورت کی اشیا مل جاتی ہیں۔[4]

آمد و رفت

پورا علاقہ قومی شاہراہ 1 کے کنارے واقع ہے جو گرینڈ ٹرنک روڈ کا حصہ ہے۔ دہلی خارجی رنگ روڈ بھی اس کا حصہ ہے۔ یہاں سے کشمیری گیٹ میٹرو اسٹیشن قریب ہے۔[9]

انتظامیہ

دلہلی بلدیہ کے تحت یہ سول لائنز، دہلی کے ماتحت آتا ہے جو شمالی دہلی کا سب ڈویزن ہے۔[2]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Paul Christiaan Klieger۔ "Engendering Tibet: Power, Self, and Change in the Diaspora"۔ بہ Paul Christiaan Klieger۔ Proceedings of the Ninth Seminar of the IATS, 2000 – Tibet, Self, and the Tibetan Diaspora: Voices of Difference۔ Brill Publishers۔ صفحات 142–145, 149۔ آئی ایس بی این 978-90-04-12555-1۔
  2. "List of applicant unauthorized colonies: Sl. no.106, rgn no. 111" (پی‌ڈی‌ایف)۔ Govt. Of NCT. Of Delhi, Urban Development Department۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جون 2013۔
  3. "Get a taste of Tibet in Delhi"۔ ہندوستان ٹائمز۔ 19 مارچ 2006۔ مورخہ 15 مارچ 2016 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ Unknown parameter |url-status= ignored (معاونت)
  4. Miranda Yambem؛ Amrita Tripathi۔ "Footloose in Little Lhasa"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2005۔
  5. Thubten Samphel (13 ستمبر 2006)۔ "Dharamshala diary: Majnu Ka Tilla re-visited"۔ TibetNet۔ Central Tibetan Administration۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 نومبر 2012۔
  6. "A Gurdwara steeped in history"۔ The Times of India۔ 25 مارچ 2012۔
  7. "Majnu ka Tila and the romance of sepak takraw"۔ Indian Express۔ 28 جولائی 2011۔
  8. "Delhi Metro Yellow Line Map"۔ Maps of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2018۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.