جولیس سیزر

جولیس سیزر (Julius Caesar) (پیدائش جولائی 100 قبل مسیح، وفات 15 مارچ 44 قبل مسیح) رومی سلطنت کا ایک فوجی جرنیل اور حکمران تھا جس نے رومی سلطنت کو اتنی توسیع دی کہ یہ افریقا سے لے کر یورپ تک پھیل گئی۔

جولیس سیزر
(لاطینی میں: Gaius Iulius Caesar) 
 

مناصب
رومی کونسل [1]  
دفتر میں
59 ق م  – 59 ق م 
معلومات شخصیت
پیدائش جولا‎ئی 100 ق م [2][3][4] 
روم [5] 
وفات 15 مارچ 44 ق م [6][7][8][9] 
روم [10] 
وجۂ وفات تیز دار ہتھیار کا گھاؤ  
قاتل بروٹس  
طرز وفات قتل  
رہائش روم  
شہریت قدیم روم  
ساتھی قلوپطرہ
سرویلیا [11] 
اولاد جولیا [12]، سیزاریئن ، آگسٹس  
عملی زندگی
پیشہ مصنف ، یاداشت نگار ، فوجی افسر ، حاکم [13]، مؤرخ ، سیاست دان ، شاعر  
پیشہ ورانہ زبان لاطینی زبان  
IMDB پر صفحہ 

وہ سکندر اعظم سے بے حد متاثر تھا اور اس سے بڑھ کر فاتح عالم بننا چاہتا تھا تاہم دنیا فتح کرنے میں سکندر اعظم کی ہمسری نہ کرسکا۔ سکندر اعظم کی طرح جولیس سیزر بھی پیدائشی طور پر مرگی کا مریض تھا۔ وہ دورے کی حالت میں سر دربار بے ہوش ہوجاتا۔

اس نے حریف جرنیل پومپی کو شکست دی اور اسکندریہ میں اسے قتل کر دیا گیا۔

جب اس نے مصر فتح کیا تو وہاں کی ملکہ قلوپطرہ کی زلفوں کا اسیر ہو گیا اور کافی عرصہ وہاں مقیم رہا۔ مصر سے واپسی پر سیزر نے سربراہ مملکت کے طور پر روم کے امور سنبھالے اور شاید وہی دنیا کا پہلا جرنیل بادشاہ تھا۔

ایک طرف تو سلطنت روم کی کونسل نے سیزر کو اٹلی کے علاوہ سبھی ملکوں کا بادشاہ بنانا طے کرکے اس کے تخت پر بیٹھنے کی تاریخ مقرر کر لی دوسری طرف اس کے ساتھی مارکوس جونیئس بروٹس نے دیگر کے ساتھ مل کر اس کے قتل کی سازش شروع کردی۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ سیزر کو بادشاہ بننے کا کوئی حق نہیں کیونکہ بادشاہ بننا روم کے قانون کے خلاف ہے۔ اس سے صرف سیزر ہی روم کے سیاہ و سفید کا مالک بن جاتا۔

15 مارچ 44 قبل مسیح میں اسے سر دربار قتل کر دیا گیا۔ قاتلوں کا سربراہ بروٹس تھا۔ سیزر نے قاتلانہ حملے میں اپنے ساتھی کی شرکت دیکھی تو کہا کہ بروٹس تم بھی؟ پھر تو سیزر کو ضرور مر جانا چاہیے۔

سیزر کو قتل کر کے قاتلوں نے اس کے خون میں ہاتھ دھوئے اور آزادی کے نعرے لگائے۔

سیزر کے قتل کے نتیجے میں روم میں خانہ جنگی شروع ہو گئی جس میں بروٹس کے تمام ساتھی مارے گئے جبکہ اس نے خود کشی کرلی۔

 یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔

نگار خانہ

حوالہ جات

  1. مصنف: Thomas Robert Shannon Broughton — عنوان : The Magistrates of the Roman Republic — ناشر: Society for Classical Studies — ISBN 0-89130-812-1
  2. http://www.bbc.co.uk/history/historic_figures/caesar_julius.shtml
  3. https://books.google.com/books?id=9Q83DAAAQBAJ&pg=PA194#v=onepage&q&f=false
  4. بی این ای - آئی ڈی: http://datos.bne.es/resource/XX841352 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 فروری 2019
  5. اجازت نامہ: CC0
  6. https://books.google.com/books?id=PuwDLlf6OXAC&pg=PA17&dq=%2215+March%22+44+BCE+Julius+Caesar&source=gbs_toc_r&cad=3#v=onepage&q=15%20March&f=false — مصنف: Michael Parenti — صفحہ: 167 — ناشر: The New Press — ISBN 978-1-4587-8435-3
  7. https://books.google.com/books?id=oR-ljeBaWIcC&pg=PA30#v=onepage&q&f=false — مصنف: Adrian Goldsworthy — صفحہ: 505
  8. https://books.google.com/books?id=oR-ljeBaWIcC&pg=PA30#v=onepage&q&f=false — مصنف: Leofranc Holford-Strevens اور Bonnie J. Blackburn — عنوان : The Oxford Companion to the Year — صفحہ: 119, 671 — ناشر: اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس
  9. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/caesar — اخذ شدہ بتاریخ: 8 فروری 2019
  10. اجازت نامہ: CC0
  11. https://erenow.net/ancient/thejoyofsexus/25.php
  12. عنوان : Юлия — شائع شدہ از: Brockhaus and Efron Encyclopedic Dictionary. Volume XLI, 1904
  13. http://collection.britishmuseum.org/id/person-institution/58909
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.