برج خلیفہ

برج خلیفہ، سابق نام برج دبئی، متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں واقع دنیا کی بلند ترین عمارت ہے جس نے 4 جنوری 2010ء کو تکمیل کے بعد تائیوان کی تائی پے 101 کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ انسان کی تعمیر کردہ تاریخ کی بلند ترین عمارت ہے۔ اس عمارت کو افتتاح کے موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان کے نام سے موسوم کیا گیا۔

برج خلیفہ
برج خليفة
برج خلیفہ 2012
سابقہ نام برج دبئی
ریکارڈ اونچائی
بلند ترین دنیا میں از 2010[I]
پیش رو تائی پے 101
عمومی معلومات
قسم Mixed-use
معماری طرز Neo-Futurism
مقام 1 Sheikh Mohammed bin Rashid Boulevard, دبئی، متحدہ عرب امارات
آغاز تعمیر 6 جنوری 2004
تکمیل 30 دسمبر 2009
افتتاح 4 جنوری 2010[1]
لاگت USD $ 1.5 billion[2]
اونچائی
تعمیراتی 828 میٹر (2,717 فٹ)[3]
نوک 829.8 میٹر (2,722 فٹ)[3]
چھت 828 میٹر (2,717 فٹ)
اوپر کی منزل 584.5 میٹر (1,918 فٹ)[3]
مشاہدہ گاہ 555.7 میٹر (1,823 فٹ)[3]
تکنیکی تفصیلات
منزلوں کی تعداد

163 floors[3][4]
plus 46 maintenance levels in the spire[5] and 2 parking levels in the basement

(Total: 211 floors)
منزل رقبہ 309,473 میٹر2 (3,331,100 فٹ مربع)[3]
لفٹیں 58, made by Otis Elevator Company
ڈیزائن اور تعمیر
معمار Adrian Smith at SOM
ڈیولپر Emaar Properties[3]
ساختی انجینئر Bill Baker at SOM[6]
Planning Bauer AG and Middle East Foundations[7]
Lift contractor Otis[7]
VT consultant Lerch Bates[7]
ویب سائٹ
www.burjkhalifa.ae

برج خلیفہ کی تعمیر کا آغاز 21 ستمبر 2004ء کو برج دبئی کے نام سے ہوا۔ عمارت کے ماہر تعمیرات ایڈریان اسمتھ ہیں، جن کا تعلق اسکڈمور، اوونگز اینڈ میرل (SOM) سے ہے۔

بلندی

برج خلیفہ اور دیگر بلند عمارات و تعمیرات کا تقابلی جائزہ

برج خلیفہ کی کل بلندی 828 میٹر ہے جبکہ اس کی کل منزلیں 162 ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت بھی ہے۔

عمارت نے 21 جولائی 2007ء کو 141 منزلیں مکمل ہونے پر جب 512 میٹر (1680 فٹ) کی بلندی کو چھوا تو اس وقت کی دنیا کی سب سے بلند عمارت تائی پے 101 (509.2 میٹر) (1671 فٹ) کو پیچھے چھوڑ ا، لیکن بلند عمارتوں کے حوالے سے عالمی ادارے انجمن برائے بلند عمارات و شہری عادات (Council on Tall Buildings and Urban Habitat) نے اس کو تسلیم تو کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ تب تک بلند ترین عمارت نہیں کہلائے گی جب تک مکمل نہیں ہو جائے گی بالکل اسی طرح جیسے شمالی کوریا کے دار الحکومت پیانگ یانگ میں واقع ریونگ یونگ ہوٹل کو مکمل عمارت نہیں سمجھا جاتا۔ اس لیے باضابطہ طور پر بلند عمارت کا اعزاز 4 جنوری 2010ء کو حاصل کیا۔

اسی طرح برج خلیفہ نے فروری 2007ء میں شکاگو کے سیئرز ٹاور کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ منزلوں کی حامل عمارت کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ واضح رہے کہ سیئرز ٹاور میں 108 منزلیں ہیں۔

خصوصیات

برج خلیفہ میں دنیا کی تیز ترین لفٹ بھی نصب کی گئی ہے جو 18 میٹر فی سیکنڈ (65 کلومیٹر فی گھنٹہ، 40 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ اس پهلے دنیا کی تیز ترین لفٹ تائی پے 101 میں نصب تھی جو 16.83 میٹر فی سیکنڈ (60.6 کلومیٹر فی گھنٹہ، 37.5 میل فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلتی ہے۔ پورے عمارتی منصوبه میں 30ہزار رہائشی مکانات، 9 ہوٹل، 6 ایکڑ باغات،19 رہائشی ٹاور اور برج خلیفہ جھیل شامل ہیں۔ اس کی تعمیر پر 8 ارب ڈالرز کی لاگت آئی۔ تکمیل کے بعد ٹاور 20 ملین مربع میٹر کے رقبے پر پھیلا گیا۔

علاوہ ازیں برج خلیفه ٹاور میں دنیا کی سب سے بلند ترین مسجد واقع ہے جو 158 ویں منزل پر موجود ہے۔ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین مسجد ریاض، سعودی عرب کے برج المملکہ میں واقع تھی۔

مشرق وسطی کا کھویا ہوا اعزاز

برج خلیفہ کی تکمیل سے مشرق وسطی نے ایک مرتبہ پھر دنیا کی بلند ترین عمارت کا اعزاز حاصل کر لیا ہے جو 3 ہزار سال تک اہرام مصر کی صورت میں اس خطے کو حاصل تھا۔ 1300ء میں لنکن کیتھڈرل کی تعمیر کے بعد سے مشرق وسطی اس اعزاز سے محروم تھا۔

منزلوں کی منصوبہ بندی

منزلیں استعمال
160 اور اس سے اوپر مکینیکل
156–159 مواصلات اور نشریات
155 مکینیکل
139–154 کارپوریٹ سوئٹ
136–138 مکینیکل
125–135 کارپوریٹ سوئٹ
124 رصدگاہ
123 اسکائی لابی
122 ریستوران
111–121 کارپوریٹ سوئٹ
109–110 مکینیکل
77–108 رہائشی
76 اسکائی لابی
73–75 مکینیکل
44–72 رہائشی
43 اسکائی لابی
40–42 مکینیکل
38–39 ارمانی ہوٹل سوئٹ
19–37 رہائشی
17–18 مکینیکل
9–16 ارمانی رہائش
1–8 ارمانی ہوٹل
اراضی ارمانی ہوٹل
اجتماع ارمانی ہوٹل
B1–B2 پارکنگ، مکینیکل

تعمیر، تصاویر کے آئینے میں

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. Douglas Stanglin (2 جنوری 2010)۔ "Dubai opens world's tallest building"۔ دبئی: USA Today۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 جنوری 2010۔
  2. "Burj Khalifa - The Skyscraper Center"۔ Council on Tall Buildings and Urban Habitat۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. Derek Baldwin (1 مئی 2008)۔ "No more habitable floors to Burj Dubai"۔ Gulfnews۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جنوری 2010۔
  4. "The Burj Khalifa"۔ Glass, Steel and Stone۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جنوری 2010۔
  5. Andrew Blum (27 نومبر 2007)۔ "Engineer Bill Baker Is the King of Superstable 150-Story Structures"۔ Wired۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 مارچ 2008۔</re name="Contractors">"Burj Dubai (Dubai Tower) and Dubai Mall, United Arab Emirates"۔ designbuild-network.com۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2009۔
  6. "Burj Dubai (Dubai Tower) and Dubai Mall, United Arab Emirates"۔ designbuild-network.com۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 مارچ 2009۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.