کالی

کالی (سنسکرت: काली)، المعروف ب کالیکا (سنسکرت: कालिका) یا شیام (سنسکرت: श्यामा) ہندو مت بالخصوص تانترک پیروکاروں کے نزدیک مقدس ہستی یا دیوی ہے۔ اکثر ہنود کالی ماں کو شیو کے قہاری صفات کا نسوانی رخ بھی سمجھتے ہیں۔ بھارت کا مشرقی شہر کلکتہ (کولکتہ) کا نام کالی دیوی ہی کے نام پر رکھا گیا ہے۔[1] ہندو مت میں ایک دیوی ہے اوردس مہاودیا میں سے ایک ہے۔ مہودیا ایک دیوی دیوتاوں کو کہا جاتا ہے جو ہندو مت اور بدھ مت می مشترک ہیں۔

کالی (راکھشس) سے مغالطہ نہ کھائیں۔
کالی
وقت، تخلیق، تباہی اور طاقت کی دیوی
ملحقہ مہاودیا، دیوی
مسکن احتراق نعش زمین
منتر اُوم جینتی منگلا کالی بھدراکالی کپالنی۔ دُرگا کسمہ شیوا داھتری سواہا سدھو نموستُتے
ہتھیار سروہی، تلوار، ترشول
سواری ببر شیر
تہوار کالی پوجا
شریک حیات شیو

کالی کا ظہور شیطانی طاقتوں کے خاتمے کے لیے ہوا تھا۔ وہ شکتی کی سب سے طاقتور قسم ہے۔ کالی شیو مت کے تانرک شعبہ کے کول مارگ درجہ کی ایک ضمنی اکائی ہے۔[2]

1- اگنی کے شعلوں کے سات زبانوں میں اسے سات سرخ بہنوں کے لے ے کنایتاً استعمال کیا جاتا ہے۔

2- ایک دیوی جو شیو کی شکتی کا اظہار ہے۔ اسے پاروتی، اما اور بھوانی کے نام دیے جاتے ہیں۔ سری نقطۂ نظر سے یہ حق کے ارفع ترین اظہار کی نمائندگی کرتی ہے جو مرتبہ میں ہندو مت کے پریم آتما سے برتر ہے ۔

3-کالی ابدیت کا نمائندہ بھی ہے۔ اس اعتبار سے یہ حیات افزا بھی ہے اور حیات کش بھی۔ اس حثیت میں اس کا مجسمہ چار بازؤں والی ایک عورت کا سا بنا ہوا ہے، جس کی کنچلیاں ہیں اور یہ ہر چیز کو نکل جاتی ہے۔ یہ پھندا، تلوار اور کھوپڑی والا عصا تھامے ہوئی ہے۔ شمشان گھاٹوں کے ساتھ وابستگی بھی اسی وجہ ہے۔ خوف کی نوعیت سے آگہی کے باعث خوف کی حالت میں اس کی دہائی دیتے ہیں۔

4- کالی کا مقدس مندر کالی گھاٹ کلکتہ میں ہے۔ اس مندر کی اہمیت سے وابستہ اسطورے کے مطابق مہادیو شیو) اپنی بیوی کی لاش اٹھائے سارے عالم میں گھوم رہا تھا کہ اسے تباہ کر دے۔ وشنو نے مداخلت کرتے ہوئے اپنے چکر سے کالی کی لاش کے اکاون حصوں میں کاٹ دی۔ یہ ٹکڑے جس جگہ گرے وہ جگہ متبرک بن گئی اور وہاں مندر بنا دیا گیا ۔

5- غیر برہمن کالی کے درگا کے روپ کو تسلیم کرتے ہیں۔ مثلاً بنگال میں درگا پوجا عام ہے۔[3]

حوالہ جات

  1. Sanderson, Alexis. "The Śaiva Literature." Journal of Indological Studies (Kyoto)، Nos. 24 & 25 (2012–2013)، 2014, pp. 80.
  2. Sanderson, Alexis. "The Śaiva Literature." Journal of Indological Studies (Kyoto)، Nos. 24 & 25 (2012–2013)، 2014, pp. 63–64.
  3. منو دھرم شاشتر گلوسری (کشاف اصطلاحات) ترجمہ ارشد رازی
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.