پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء

پندرہویں قومی اسمبلی اور چار صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کا انتخاب کرنے کے لیے پاکستان میں عام انتخابات یا الیکشن 25 جولائی، 2018ء کو منعقد ہوئے۔[2][3] جس میں قومی اسمبلی کی کل 272 نشستوں میں سے 270 نشستوں پر عام انتخابات ہوئے زیادہ تر کا خیال تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) دوسرے نمبر پر ہو گی جبکہ پاکستان تحریک انصاف واضح برتری حاصل کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی 116 سیٹیں لے کر پاکستان مسلم لیگ ن کو 64 نشستوں پر محدود کیا اور پاکستان تحریک انصاف وفاق خیبر اور پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ عدلیہ، فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی نگرانی میں ہونے والے انتخابات ہو جانے کے بعد حسب روایت ہارنے والی جماعتیں اسے مشکوک بتا رہی ہیں اور الزام ہے کہ قبل از انتخابات دھاندلی کی گئی تاکہ انتخابات کے نتائج پاکستان تحریک انصاف کے حق میں اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مخالفت میں آئے۔ جس کو الیکشن کمیشن نے مسترد کیا ہے کہ عام انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی[4][5][6][7][8][9][10][11]

پاکستان کے عام انتخابات، 2018ء

25 جولائی 2018ء

قومی اسمبلی پاکستان کی کُل 342 نشستیں
اکثریت کے لیے 172 نشستیں درکار
استصواب رائے
ٹرن آؤٹ 51.6%[1] ( 3.4pp)

  پہلی بڑی جماعت دوسری بڑی جماعت تیسری بڑی جماعت
 
قائد عمران خان شہباز شریف بلاول بھٹو زرداری
جماعت پی ٹی آئی ن لیگ پی پی پی
قائد از 25 اپریل 1996ء 6 مارچ 2018ء 30 دسمبر 2007ء
قائد کی نشست میانوالی-1 لاہور-10 لاڑکانہ-1
آخری انتخابات 35 نشستیں، 16.92% 185 نشستیں، 32.77% 42 نشستیں، 15.23%
نشستیں جیتیں
نشستوں میں اضافہ/کمی 114 84 12
عوامی ووٹ 16,903,702 12,934,589 6,924,356
فیصد 31.82% 24.35% 13.03%


وزیر اعظم قبل انتخاب

شاہد خاقان عباسی
ن لیگ

اگلا وزیر اعظم

عمران خان
پی ٹی آئی

غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی واضح برتری دکھائی دی، جبکہ مخالف جماعتوں کا خیال ہے کہ بڑی سطح پر دھاندلی ہوئی۔[12][13][14] تاہم، الیکشن کمیشن پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں کے الزامات مسترد کر دیے۔[15][16][17]

پس منظر

2013ء انتخابات

2013ء کے انتخابات میں دو مرتبہ پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے نواز شریف کی قیادت والی پاکستان مسلم لیگ 342 نششتوں میں سے 166 نشستیں حاصل کر کے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری۔ حالانکہ اکثریت ثابت کرنے کے لیے یہ تعداد کافی نہیں تھی تاہم متعدد آزاد امیدواروں نے نواز شریف کو حمایت دے کر پاکستان کی قیادت سونپ دی۔[18]

انتخابات سے قبل انتخابی مہم کے دوران میں کرکٹ کھلاڑی سے سیاست دان بنے عمران خان کی قیادت والی پاکستان تحریک انصاف کی کامیابی کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں۔ مگر پارٹی ان قیاس آرائیوں پر کھری نہیں اتر سکی، محض 35 نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا اور اس طرح قومی اسمبلی میں یہ تیسرے نمبر پر بڑی پارٹی بنی۔ اس نے خیبر پختونخوا میں اتحادی حکومت بھی بنائی۔[19]

آزادی مارچ 2014ء

مزید معلومات: آزادی مارچ

پی ٹی ائی نے پچھلے انتخابات میں پی ایم ایل (ن) سے شکست کھائی۔ البتہ انہوں نے کئی حلقوں میں پھر سے ووٹوں کی گنتی کروانے کی مانگ کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حلقوں میں مبینہ طور پر دھاندلی ہوئی ہے۔[20][21] حالانکہ پارٹی نے 2100 صفحات کا قرطاس ابیض (وائٹ پیپر) پیش کیا جو واضح طور پر یہ ثابت کر رہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حق میں ووٹوں کی دھاندلی ہوئی ہے جیسا کہ پی ٹی آئی دعوی کر رہی تھی۔ مگر حکومت اور عدالت عظمیٰ پاکستان نے اس درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی۔[22] اس پر پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان نے 14 اگست 2014ء کو آزادی مارچ کا آغاز کیا جن میں انہوں نے حکومت سے پھر سے انتخابات کروانے کی مانگ کی۔ یہ مارچ 126 دنوں تک جاری رہا، پھر اچانک 2014ء کے پشاور اسکول حملے کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد خان پر اپنے مارچ کو قومی اتحاد کی خاطر ختم کرنے کا دباؤ آیا۔[23] ایک عدالتی کمیشن تشکیل دی گئی تاکہ انتخابات میں ہوئی دھاندلی کی تفتیش کی جائے اور انتخابات صاف و شفاف ماحول میں کرائے جائیں۔[24]

پاناما دستاویزات اسکینڈل

3 اپریل 2016ء کو بین الاقوامی تحقیقاتی صحافی تنظیم (آئی سی آئی جے) نے 11.5 ملین خفیہ دستاویزات، جنہیں پاناما دستاویزات کے نام سے جانا گیا، کو عوام میں عام کر دیا۔[25] ان دستاویزوں میں دوسرے ملکوں کی نامی شخصیات کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی سامنے آئی کہ 8 باہری کمپیوں میں نواز شریف کے خاندان کا کچھ نہ کچھ حصہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ آنجہانی وزیر اعظم پاکستان، ان کے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بھی نام سامنے آئے۔[26] آئی سی آئی جے کے مطابق نواز شریف کی بیٹی مریم نواز ، ان کا بیٹا حسن نواز اور حسین نواز کئی کمپینوں کے یا تو ملک ہیں یا پھر ان کی کچھ نہ کچھ حصہ داری ہے۔[27] نواز شریف نے استعفی دینے سے صاف انکار کر دیا اور اور انہوں نے ایک عدالتی کمیٹی تشکیل دینے کی کوشش کی۔ اس سے حزب مخالف کے رہنما عمران خان کو عدالت عظمیٰ پاکستان میں ان کے خلاف پٹیشن دائر کرنے کا موقع مل گیا اور انہوں نے اسی بہانے عدالت سے درخواست کی کہ نواز شریف کو بحیثیت ممبر قومی اسمبلی پاکستان نا اہل قرار دے۔ شیخ رشید احمد اور سراج الحق جیسے دوسرے سیاست دانوں نے بھی عمرا ن خان کا ساتھ دیا اور پٹیشن دائر کی۔ عمران خان نے شریف کے استعفی کی پر زور مانگ کی اور اپنے حامیوں کو نواز شریف کے استعفی نہیں دینے تک اسلام آباد بند کرنے کی درخواست کی۔ حالانکہ یہ بند شروع ہونے سے قبل ہی منسوخ ہو گیا۔[28] 20 اپریل 2017ء کو عدالت عظمی نے 3-2 کے فیصلے سے شریف کی نا اہلی پر روک لگا دی اور معاملے کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا حکم دیا۔[29]

10 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی نے 275 صفحہ کی اپنی رپورٹ اپیکس کورٹ میں پیش کی۔[30][31] رپورٹ نے این اے بی کو نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور ان کے دونوں بیٹوں کے خلاف قومی احتساب آرڈیننس کے دفعہ 9 کے تحت ثبوت فراہم کرنے کا حکم دیا۔ مزید یہ کہ رپورٹ نے یہ صاف کر دیا کہ مریم نے دستاویز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے کیونکہ انہوں نے 2006ء میں ایک دستاویز پیش کیا جس میں کیلیبری رسم الخط کا استعمال ہوا ہے جبکہ یہ رسم الخط عوام کے لیے 2007ء میں مہیا ہوا ہے۔[32]

نواز شریف نا اہل قرار دیے گئے

28 جولائی 2017ء کو جے آئی ٹی کی رپورٹ جمع ہونے کے بعد عدالت عظمی نے فیصلہ دیا کہ نواز شریف نے بے ایمانی کی ہے لہذا وہ آئین پاکستان کے دفعہ 62 اور 63 کے معیار پر پورا نہیں اتر رہے ہیں۔ ان دفعات کے مطابق اس عہدہ پر فائز ہونے کے لیے صادق اور امین ہونا لازم ہے۔ بالآخر بحیثیت قومی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعظم پاکستان وہ نا اہل قرار دیے گئے۔[33][34] کو عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ قومی احتساب بیورو شریف، ان کے خاندان اور سابق وزیر مالیات اسحاق ڈار کے خلاف ثبورت فراہم کرے۔[35]

انتخابی نظام

قومی اسمبلی پاکستان کے 342 ارکان تین زمروں میں دو طریقوں سے منتخب ہوتے ہیں؛ 272 ارکان واحد رکنی حلقوں سے منتخب ہو کر آتے ہیں۔[36] 60 نشستیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں اور 10 نشستیں نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔ ایک جماعت کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے 137 نششتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔[37] تاہم، یہ تناسب نمبر ووٹ کاسٹ کی بجائے جیتنے والی نشستوں کی تعداد پر مبنی ہے۔[38] ایک جماعت کو جیتنے کے لیے 137 نشستیں درکار ہیں۔[39]

2018ء عام انتخابات ان نششتوں پر ہوئے جنہیں خانہ و مردم شماری پاکستان 2017ء میں متعارف کر وایا گیا۔[40] 5 مارچ 2018ء کو جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں تین نششتیں ہونگی، پنجاب میں 141، سندھ میں 61، خیبر پختونخوا میں 39، بلوچستان میں 16 اور وفاقی انتظامی قبائلی علاقوں میں 12 نششتیں نشان زد کی گئی ہیں۔[41][42][43] قومی اسمبلی پاکستان کی تشکیل کے لیے 10.6 کڑوڑ لوگ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔[44]

انتخابی اصلاحات

جون 2017ء میں اقتصادی تعاونی تنطیم نے 864 روپیوں کی قیمت سے نئی طباعتی مشینیں خریدنے کی منظوری دی۔[45] حکومت نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور نادرا کے لیے نئے سافٹ ویئر بھی تیار کیے ہیں تا کہ آزاد، شفاف، غیر جانب دار اور پرامن عام انتخابات کروائے جا سکیں۔[46]

مد مقابل جماعتیں

جماعت سیاسی حالت لیڈر پچھلی بار نشستیں جیتیں (FPTP)
پاکستان مسلم لیگ (ن) وسط-دائیں شہباز شریف 126
پاکستان پیپلز پارٹی وسط-بائیں بلاول بھٹو زرداری 33
پاکستان تحریک انصاف وسط سے وسط-دائیں عمران خان 26
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان بایاں بازو خالد مقبول صدیقی 19
متحدہ مجلس عمل انتہائی بائیں فضل الرحمٰن 14
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی بایاں بازو محمود خان اچکزئی 3
عوامی نیشنل پارٹی بایاں بازو اسفند یار ولی خان 2
پاک سرزمین پارٹی بایاں بازو سید مصطفیٰ کمال 0
تحریک لبیک پاکستان انتہائی دائیں خادم حسین رضوی 0
بلوچستان عوامی پارٹی وسط جام کمال خان 0
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس بڑا خیمہ (Big tent) پیر پگاڑا 0
بلوچستان نیشنل پارٹی بایاں بازو اختر مینگل 0

انتخابی مہم

بڑے ضمنی انتخابات (2017ء تا 2018ء)

نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد پاکستان میں متعدد ضمنی انتخابات ہوئے۔

لاہور ضمنی انتخابات، ستمبر 2017ء

سب سے پہلا ضمنی انتخابات شریف کے سابق انتخابی حلقہ این اے۔120 میں ہوا جو صوبہ پنجاب کے دار الحکومت کے قلب میں واقع ہے جہاں پاکستان مسلم لیگ حکمراں جماعت تھی۔ اس مرتبہ بھی اسی نے یہ نششت جیتی مگر کچھ اسلام پسند جماعتوں کی وجہ سے ووٹ میں کمی واقع ہوئی۔[47]

پشاور ضمنی انتخابات، اکتوبر 2017ء

دوسرا انتخابات صوبہ خیبر پختونخوا کی راجدھانی پشاور میں ہوا جہاں پاکستان تحریک انصاف جماعت نششت پر قابض تھی اور اس مرتبہ بھی وہی کامیاب ہوئی مگر ووٹ میں کمی دیکھنے کو ملی۔[48]

لودھراں ضمنی انتخابات

15 دسمبر 2017ء کو پی ٹی آئی کے جنرل سکریٹری جہانگیر خان ترین کو نا اہل قرار دیا گیا۔[49] ان کے حلقہ این اے۔154 میں پی ایم ایل نے اقبال شاہ نے 25000 ووٹ سے یہ نشست جیت لی۔ اور جہانگیر ترین کے بیٹے علی ترین کو ہزیمت کا منہ دیکھنا پڑا۔[50]

پاکستان مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز 25 جون 2018ء کو کراچی سے کیا۔[51] 5 جولائی 2018ء کو اس جماعت نے اپنا انتخابی مینی فیسٹو جاری کیا۔[52]

پاکستان تحریک انصاف

پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز 24 جون 2018ء کو میانوالی سے کیا۔ 9 جولائی 2018ء کو عمران خان نے جماعت کا مینی فیسٹو جاری کیا۔[53] 23 جولائی 2018ء کو جماعت نے لاہور میں ریلیاں نکالیں۔ [54]

پاکستان پیپلز پارٹی

28 جون 2018ء کو پی پی پی اپنا مینی فیسٹو جاری کرنے والی پہلی جماعت بنی۔[55] اس جماعت نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز 30 جون کو کیا اور ساتھ ہی بلاول بھٹو نے لیاری، کراچی میں اپنا تیسرا دفتر کھولا۔[56]

مہم

قومی اسمبلی پاکستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی، سندھ صوبائی اسمبلی، 28 مئی 2018ء کو تحلیل کر دی گئیں وہیں 31 مئی کو پنجاب صوبائی اسمبلی اور بلوچستان صوبائی اسمبلی بھی تحلیل کر دی گئیں۔[57] اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا یہ عمل رمضان کے مبارک ماہ میں ہوا۔ ایک ایسا مہینہ جس میں مسلمان عبادت کرتے ہیں ۔ روزہ رکھتے ہیں اور دن بھر کچھ نہیں کھاتے ہیں۔ لہذا زیادہ تر جماعتوں نے اتنخابی مہم کا آغاز نہیں کیا۔ جون کے آخر میں ہی مہموں کا آغاز ہو سکا۔ [58]

پرچہ نامزدگی

4 جون کو جماعتوں اور امیدواروں نے انتخابات کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کرنا شروع کیا۔ یہ عمل 8 جون تک جاری رہا۔[59] اس کے بعد تمام حلقوں کے ناظم انتخابات نے جانچ پڑتال شروع کی جس کی بنا پر یہ طے کیا جاتا ہے کہ آیا نامزدگی کو قبول کرنا ہے یا مسترد کرنا ہے۔ جانچ پڑتال کا نتیجہ بڑا دھماکا خیز تھا اور کئی نامور سیاست دانوں کی نامزدگی خارج کر دی گئی۔ ان میں عمران خان، فاروق ستار اور پرویز مشرف جیسی شخصیات شامل ہیں۔ بعد میں عمران خان کی نامزدگی قبول کرلی گئی۔[60][61][62] اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے سکریٹری برائے معلومات فواد چودھری اور سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی پرچہ نامزدگی میں اپنے اثاثہ کی معلومات فراہم نہ کر نے کے سبب نا اہل قرار دیے گئے۔ یہ ایک متنازع فیصلہ تھا کیونکہ الیکشن ٹریبیونل کو کسی بھی امیدوار کو نا اہل قرار دینے کا حق نہیں ہے۔ وہ صرف امیدواری کو قبول یا مسترد کر سکتا ہے۔ بعد میں عدالت عالیہ لاہور نے اس فیصلہ کو منسوخ کر کے ان دونوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل قرار دے دیا۔[63][64]

استصواب رائے

مختلف رنگین سطور سے سیاسی جماعتوں کو دکھایا گیا ہے اور کس جماعت کی قوم اسمبلی کے لیے قومی سطح پر کتنی ووٹنگ مقبولیت ہے، ان کو تین نکتوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔ جماعتیں جن کے حق میں 10% سے کم رائے ملی ان کو نہیں دکھایا گیا ہے۔
تاریخ رائے شماری کنندہ ناشر سیمپل پی ایم ایل-این پی ٹی آئی پی پی پی ایم کیو ایم ایم ایم اے* اے این پی دیگر برتری
12 جولائی 2018 ایس ڈی پی آئی[65] ہیرلڈ 6,004 25% 29% 20% دستیاب نہیں 3% 1% 20% 4%
4 جولائی 2018 آئی پی او آر[66] جی ایس پی 3,735 32% 29% 13% 2% 3% 1% 20% 3%
6 جون 2018 گیلپ پاکستان[67] اخبارات کا جنگ گروہ 3,000 26% 25% 16% دستیاب نہیں 2% 1% 30% 1%
28 مئی 2018 پلس کنسلٹنٹ[67] 3,163 27% 30% 17% 1% 4% 1% 20% 3%
مئی 2018 گیلپ پاکستان[68] گیلپ پاکستان 3,000 38% 25% 15% 22% 13%
مارچ 2018 گیلپ پاکستان[69] وال اسٹریٹ جرنل 2,000 36% 24% 17% 23% 12%
1 نومبر 2017 گیلپ پاکستان[70] جیو/جنگ 3,000 34% 26% 15% 2% 2% 2% 19% 8%
25 اکتوبر 2017 پلس کنسلٹنٹ[70] 3,243 36% 23% 15% 2% 1% 1% 22% 13%
24 اکتوبر 2017 آئی پی او آر[71][72] جی ایس پی 4,540 38% 27% 17% 3% 1% 1% 14% 11%
11 مئی 20132013ء کے عام انتخابات[73]الیکشن کمیشن آف پاکستان45,388,404 32.77%16.92%15.23%5.41%3.22%1.00%25.57%15.85%

*متحدہ مجلس عمل سیاسی جماعتوں کی ایک اتحادی جماعت ہے جو 2002ء میں بنی اور 2008ء کے انتخابات کے بعد یہ ختم ہو گئی۔ یہ اتحادی جماعت دسمبر 2017ء میں دوبارہ بحال ہو گئی۔ مندرجہ بالا رائے شماری اتحادی جماعت کی بحالی سے پہلے کی ہے، اور اس میں زیادہ تر تائید جمعیت علمائے اسلام (ف) کو حاصل ہے۔

تجزیہ

ایک تجزیہ کے مطابق کل 272 نششتوں میں سے 30 فیصد نششتوں میں بھاری جیت ہو گی اور ان میں 56 فیصد نششتیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو ملیں گی، 18 فیصد پاکستان پپلز پارٹی کو اور 16 فیصد متحدہ قومی موومنٹ کو اور 9 فیصد پاکستان تحریک انصاف کو ملیں گی۔ الیکشن ہیٹریک کے تجزیہ میں 22 فیصد ہیٹرک نششتیں تھیں جس میں 47 فیصد پی ایم ایل-این کو، 24 فیصد پی پی پی کو اور 15 فیصد ایم کیو ایم کو ملیں گی۔ پی ٹی آئی کو تجزیہ میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ اس نے 2008ء کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا تھا۔

انتخابات

قبل از انتخابات تشدد

7 جولائی کو بنوں میں متحدہ مجلس عمل کے امیدوار شین ملک کے انتخابی مہم کے دوران میں ایک بم پھٹنے سے قبل ہی حاصل کر لیا گیا۔[75]

الیکشن کے دن تشدد

  • 25 جولائی 2018ء کو کوئٹہ میں انتخابات کے دوران میں ایک دھماکا ہوا جس میں 31 مارے گئے اور 35 زخمی ہوئے۔[84]
  • خیبر کے شمالی شہر صوابی میں پی ٹی ائی اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان میں گولی باری ہوئی جس میں ایک موت اور تین زخمی ہوئے۔[85]
  • سندھ کے جنوب میں لاڑکانہ میں پولنگ اسٹیشن کے باہر ایک دستی بم حملہ ہوا جس میں 3 افراد زخمی ہوئے۔[86]
  • خانیوال میں ایک سیاسی جھڑپ میں ایک موت ہوئی اور ایک زخمی ہوا۔[87]

7 مزید واقعات میں کئی افراد زخمی ہوئے۔

نتائج

قومی اسمبلی

جماعت ووٹ % نشستیں
عام مخصوص[88] کل +/–
خواتین اقلیتیں
پاکستان تحریک انصاف 16,884,266 31.87 125 28 5 158[89] +123
پاکستان مسلم لیگ (ن) 12,930,117 24.40 64 16 2 82 -103
پاکستان پیپلز پارٹی 6,913,466 13.05 43 9 2 54 +12
متحدہ مجلس عمل 2,568,421 4.85 12 2 1 15 -4[90]
متحدہ قومی موومنٹ 731,335 1.38 6 1 0 7 -17
پاکستان مسلم لیگ (ق) 517,354 0.98 4 1 0 5 +3
بلوچستان عوامی پارٹی 318,834 0.60 4 1 0 5 new
بلوچستان نیشنل پارٹی 238,696 0.45 3 1 0 4 +3
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس 1,193,087 2.25 2 1 0 3 -4[91]
عوامی نیشنل پارٹی 815,843 1.54 1 0 0 1 -2
عوامی مسلم لیگ 119,362 0.23 1 0 0 1 -
جمہوری وطن پارٹی 23,397 0.04 1 0 0 1 +1
تحریک لبیک پاکستان 2,234,138 4.22 0 0 0 0 new
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی 134,713 0.25 0 0 0 0 -4
دیگر جماعتیں 0 0 0 0 -5
آزاد 6,060,122 11.44 13 0 0 13[89] -14
ملتوی22
غلط/خالی ووٹ
کُل52,982,11910027260103420
رجسٹرڈ ووٹر/ٹرن آؤٹ51.7
ذریعہ: الیکشن کمیشن پاکستان

وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے انتخابات

امیدوار حمایتی جماعتیں برائے عہدہ حاصل شدہ ووٹ
اکثریت درکار ← 342 میں سے 172
عمران احمد خان نیازی[92] پی ٹی آئی
ایم کیو ایم پاکستان
پی ایم ایل (ق)
بی اے پی
بی این پی-م
جی ڈی اے
اے ایم ایل
جے ڈبلیو پی
وزیر اعظم 176
اسد قیصر خان[93] اسپیکر 176
قاسم خان سوری ڈپٹی اسپیکر 183
میاں محمد شہباز شریف[94] پی ایم ایل-ن
پی پی پی
ایم ایم اے
اے این پی
وزیر اعظم 96
سید خورشید احمد شاہ اسپیکر 146
اسد محمود ڈپٹی اسپیکر 144

رد عمل

اندرون ملکی

نتائج موصول ہونے کے بعد اپوزیشن نے انتخابات کو ”غیر صاف و شفاف“ قرار دیا۔[95]

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام الزامات مسترد کر دیے اور اعلان کیا کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو تحقیق کی جائے گی۔[96]

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں الزامات کا ذکر کیا اور کہا کہ جو کہتے ہیں کہ الیکشن کے نتائج صحیح نہیں ہیں میں ان سے کہتا ہوں، آپ جہاں چاہتے ہیں وہاں انکوائری کروائی جائے گی، اس معاملے میں ہم اپوزیشن کا مکمل ساتھ دیں گے۔[97] ان کا مزید کہا کہ ”یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔“[98]

پاکستان تحریک انصاف کی متوقع کامیابی پر ملک بھر میں جشن منایا گیا۔[99] عمران خان کے احباب کرکٹروں و مشہور شخصیات نے ان کو جیتنے اور حکومت بنانے کے لیے ٹویٹر کے ذریعے پیشگی مبارک باد دی۔[100]

اقتصادی

پاکستان تحریک انصاف کی واضح برتری کا اثر پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر بھی دیکھا گیا، الیکشن 2018 کے بعد ہی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی آ گئی۔ مارکیٹ کھلتے ہی خوب شیئرز خریدے گئے جس سے پہلے ہی گھنٹے میں ہنڈریڈ انڈیکس 700 سو پوائنٹس بڑھ گیا، سرمایہ کار کہتے ہیں الیکشن کامیابی سے ہو گئے، اب مارکیٹ میں جم کر کاروبار ہوگا۔ الیکشن کے بعد پہلے کاروباری سیشن کے اختتام پر ہنڈریڈ انڈیکس 749 پوائنٹس اضافے سے 42 ہزار 89 پوائنٹس پر بند ہوا۔[101]

بین الاقوامی

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان میں ووٹنگ سے قبل کے انتخابی عمل میں خامیوں پر تحفظات ہیں، انتخابی مہم کے دوران میں آزادی اظہار رائے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں اور انتخابی مہم میں یکساں مواقع نہیں دیے گئے، لیکن وہ نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ رکاوٹیں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے حکام کے بیان کردہ مقاصد کے برعکس تھیں۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا یورپی مبصرین کے تحفظات سے اتفاق کرتا ہے کہ پاکستان میں انتخابات کے لیگل فریم ورک میں مثبت تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز یورپی یونین کے مبصرین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران میں کہا تھا کہ پاکستان میں عام انتخابات کے موقع پر آزادی اظہار پر پابندیوں اور انتخابی مہم میں عدم مساوات نے انتخابی لیگل فریم ورک کو متاثر کیا۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کالعدم تنظمیوں سے وابستہ امیدواروں کی انتخابات میں شرکت پر بھی تشویش کا اظہار کیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اس بات پر خوشی ہے کہ پاکستانی عوام نے انھیں مسترد کر دیا۔ ترجمان نے انتخابات میں پاکستانی عوام کی شرکت کو بھی سراہا، ان کا کہنا تھا، ”امریکا پاکستانی ووٹرز خصوصاً خواتین کی ہمت کو سراہتا ہے، جنہوں نے گھر سے نکل کر ووٹ دیے اور ملک کے مستقبل کے فیصلے میں اپنا حصہ ڈالا۔“ انتخابی مہم کے دوران میں جلسوں اور ریلیوں پر ہونے والے حملوں میں 3 امیدواروں سمیت 150 سے زائد افراد کی شہادت اور 25 جولائی کو پولنگ کے دوران میں کوئٹہ میں ہونے والے خودکش دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔[102]

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "Assembly Wise Voters Turnout"۔ www.ecp.gov.pk۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2018۔
  2. "General polls 2018 would be held on جولائی 25: sources"۔ Dunya News۔ 22 مئی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. Samaa Web Desk۔ "Govt to complete its term; elections to be held in جولائی 2018: PM"۔
  4. "Nawaz Sharif verdict: Ahead of general elections, Pakistan Army exhibits super show of 'soft coup' to prop up extremist parties – Firstpost"۔ www.firstpost.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2018۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  5. Kamlendra Kanwar (7 جولائی 2018)۔ "Nawaz Sharif sentencing: More to the judgment than meets the eye"۔ newsnation.in۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جولائی 2018۔
  6. "The End of Democracy or a New Resurgence in Pakistan?". Economic and Political Weekly 53 (24). 5 جون 2015. https://www.epw.in/journal/2018/24/commentary/end-democracy-or-new-resurgence-pakistan.html۔ اخذ کردہ بتاریخ 8 جولائی 2018.
  7. "A manipulated outcome"۔ telegraphindia.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جولائی 2018۔
  8. "Pak Army wants to install a puppet government: Nadeem Nusrat"۔ www.aninews.in۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  9. "The assault on Pakistan media ahead of vote"۔ 4 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جولائی 2018۔
  10. "Pakistanis tiring of elections manipulated by establishment – Asia Times"۔ www.atimes.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جولائی 2018۔
  11. "Patronage and power plays in Pakistan's electoral politics"۔ eastasiaforum.org۔ 19 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 جولائی 2018۔
  12. "Ex-cricketer Khan leads Pakistan elections in early counting"۔ BBC News۔ 26 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 جولائی 2018۔
  13. Kathy Gannon (26 جولائی 2018)۔ "Unofficial Results in Pakistan's Election Show Lead For Imran Khan, But Opponents Allege Fraud"۔ TIME Magazine۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2018۔
  14. Saeed Shah (25 جولائی 2018)۔ "Ex-Cricket Star Imran Khan Headed for Pakistan Election Victory"۔ Wall Street Journal۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2018۔
  15. "ECP rejects 'Form 45' accusation"۔ Business Recorder۔ 26 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2018۔
  16. "'PML-N rejects poll results,' declares Shahbaz Sharif"۔ Dawn (انگریزی زبان میں)۔ 2018-07-25۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-26۔
  17. "ECP rejects political parties' claim of 'rigging' on election day"۔ The Express Tribune (امریکی انگریزی زبان میں)۔ 2018-07-26۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-26۔
  18. "Nawaz Sharif's PML-N emerges as single largest party in Pak polls"۔ Zeenews۔ 14 مئی 2013۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2013۔
  19. "Imran Khan: 'Pakistan will never be the same again'"۔ BBC News۔ 12 مئی 2013۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2018۔
  20. "PTI concedes defeat in Pakistan elections"۔ The Express Tribune۔ 23 فروری 2011۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مئی 2013۔
  21. "Imran demands recount with fingerprint verification on 4 constituencies"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2015۔
  22. "Nawaz Sharif Has Lost All Moral Authority, Imran Khan Tells NDTV: Highlights"۔ NDTV.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2014۔
  23. "Imran Khan Announce to Ends Islamabad Sit-in over Peshawar Attack"۔ The Pak Media۔ 17 دسمبر 2014۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2014۔
  24. "JC finds 2013 elections fair and in accordance with law"۔ 23 جولائی 2015۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  25. Natalya Vasilyeva؛ Mae Anderson (3 اپریل 2016)۔ "News Group Claims Huge Trove of Data on Offshore Accounts"۔ نیو یارک ٹائمز۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 اپریل 2016۔
  26. Umer Cheema۔ "House of Sharifs Named In Panama Papers"۔ Centre for Investigative Reporting in Pakistan۔ CIRP۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2017۔
  27. "Giant leak of offshore financial records exposes global array of crime and corruption"۔ OCCRP۔ The International Consortium of Investigative Journalists۔ 3 اپریل 2016۔ مورخہ 4 اپریل 2016 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  28. Khawar Ghumman (7 اکتوبر 2016)۔ "Imran plans siege of Islamabad on Oct 30"۔ Dawn۔ Dawn Group۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 اپریل 2017۔
  29. "Meet the SC judges behind the Panama Papers ruling"۔ Dawn.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  30. "JIT report"۔ supremecourt.gov.pk۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  31. "Complete Report of Joint Investigation Team (JIT) in Panama Case"۔ SUCH TV۔ مورخہ 11 جولائی 2017 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  32. "JIT report raises doubts about use of 'Calibri' font in papers submitted by Maryam"۔ Dawn.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2017۔
  33. "Sadiq and Ameen"۔ www.thenation.com.pk۔ 28 جولائی 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2018۔
  34. Haseeb Bhatti (28 جولائی 2017)۔ "Nawaz Sharif steps down as PM after SC's disqualification verdict"۔ Dawn۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  35. "Panama Case verdict: Pakistan Supreme Court disqualifies PM Nawaz Sharif"۔ روزنامہ پاکستان۔ 28 جولائی 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2017۔
  36. "Pakistan polls: Jailed Sharif's PML-N takes guard against Imran's PTI"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  37. "The Pathan Suits: Can Imran Khan Lay A New Path For Pakistan's Fractured Polity?"۔
  38. "Election for Pakistani National Assembly"۔ IEFS۔ 11 مئی 2013۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 8 مئی 2017۔
  39. John Chalmers۔ "Pakistan marks democratic milestone in close-fought election"۔ U.S. (انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جون 2018۔
  40. "Elections 101: What is delimitation and why does it matter?"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  41. "Complete list of National Assembly constituencies for General Elections 2018 – Dispatch News Desk"۔ dnd.com.pk۔ 7 مارچ 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018۔
  42. "Download Polling Scheme of Sindh for National Assembly General Elections 2018 – Dispatch News Desk"۔ dnd.com.pk۔ 26 مئی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018۔
  43. "Download Polling Scheme for Balochistan Provincial Assembly General Elections 2018 – Dispatch News Desk"۔ dnd.com.pk۔ 26 مئی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018۔
  44. "Voting ends in Pakistan; 35 killed in suicide blast, poll-related violence"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  45. "General elections 2018: ECC approves Rs864m for procuring new printing machines"۔ دی نیوز۔ 8 جون 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2017۔
  46. "Next general election to be held on time: Zahid Hamid"۔ روزنامہ دی نیشن (پاکستان)۔ 11 جون 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جون 2017۔
  47. "Official result of NA-120 announced, Kulsoom polls 61,745 votes"۔ dunya.tv۔ 20 ستمبر 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  48. "PTI's Arbab Amir wins NA-4 by-election with reasonable margin: unofficial results"۔ dunya.tv۔ 26 اکتوبر 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  49. "Imran Khan gets clean chit, Jahangir Khan Tareen disqualified"۔ www.thenews.com.pk (انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 دسمبر 2017۔
  50. "PML-N candidate poised to win by-polls in NA-154 Lodhran"۔ dawn.com۔ 13 فروری 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  51. "Shahbaz launches PML-N election campaign from Karachi"۔ Dawn۔ 26 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  52. "PML-N unveils party manifesto for elections 2018"۔ The News International۔ 5 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  53. "PTI to kick-start election campaign from Mianwali"۔ Express Tribune۔ 23 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  54. "Election campaign ends amid PTI, PML-N power shows"۔ Samaa TV۔ 24 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  55. "PPP unveils election manifesto promising to 'save and develop Pakistan'"۔ Express Tribune۔ 28 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  56. "Bilawal kicks off election campaign from Karachi"۔ Express Tribune۔ 1 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  57. "National Assembly stands dissolved as second successive democratic government completes five-year term"۔ 1 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  58. "Imran to kick-start PTI's election campaign from Mianwali today"۔ 24 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  59. "ECP: Change in date of filing nomination papers"۔ 6 جون 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  60. "Nomination papers of Sattar, Musharraf rejected"۔ www.geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  61. Agencies۔ "Imran Khan's nomination papers rejected"۔ gulfnews.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  62. "PTI chief Imran Khan allowed to contest polls from NA-53, NA-35"۔ geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  63. Rana Bilal (28 جون 2018)۔ "LHC suspends appellate tribunal's disqualification verdict against PTI's Fawad Chaudhry"۔ dawn.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  64. Rana Bilal (29 جون 2018)۔ "LHC suspends tribunal decision on Abbasi's disqualification for life"۔ dawn.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2018۔
  65. "Survey shows elections too close to call"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  66. "National Survey of Current Political Survey in Pakistan" (پی‌ڈی‌ایف)۔
  67. "Elections Exclusive: 3 poll results in! Who will you vote for Pakistan?"۔ geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  68. "Dr. Ijaz Shafi Gilani, Chairman Gallup Pakistan talks about the changing trends in public opinion and motivations of the voters with respect to the upcoming Election on Jirga with SaleemKhanSafi on Geo News"۔ Gallup Pakistan۔ 21 مئی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  69. Saeed Shah (25 اپریل 2018)۔ "Trial of Ex-Leader Rattles Pakistan's Democracy"۔ [www.wsj.com]۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  70. Manzar Elahi؛ Sajjad Haider (24 نومبر 2017)۔ "PML-N remains most popular party, Nawaz most favourite leader: survey"۔ جیو ٹی وی۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  71. "Shehbaz favoured by Pakistan's majority to become premier: GSP survey"۔ دنیا نیوز۔ 28 اکتوبر 2017۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  72. "National Public Opinion Survey"۔ Global Strategic Partners۔ 24 اکتوبر 2017۔
  73. "Party wise total vote bank" (پی‌ڈی‌ایف)۔ Government of Pakistan۔ 27 مئی 2013۔ مورخہ 8 اکتوبر 2017 کو اصل (پی‌ڈی‌ایف) سے آرکائیو شدہ۔
  74. Akbar Ali (3 جولائی 2018)۔ "10 injured in blast at PTI candidate's election office in North Waziristan"۔ Dawn۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018۔
  75. "7 including MMA candidate injured in Bannu blast"۔ Dawn۔ 7 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018۔
  76. "ANP's Haroon Bilour among 20 martyred in Peshawar suicide attack"۔ دی نیوز۔ 11 جولائی 2018۔ مورخہ 10 جولائی 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 جولائی 2018۔
  77. "Political worker shot dead in Peshawar"۔ www.tribune.com.pk۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جولائی 2018۔
  78. Ali Shah Syed (12 جولائی 2018)۔ "2 injured in blast near political party's office in Khuzdar"۔ Dawn۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جولائی 2018۔
  79. "Four killed as blast targets JUI-F leader Akram Khan Durrani's convoy in Bannu"۔ www.geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2018۔
  80. "Death toll in Mastung blast escalates to 131"۔ Dunya News (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولائی 2018۔
  81. "PTI's Ikramullah Khan Gandapur martyred in DI Khan suicide blast"۔ Express Tribune (امریکی انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولائی 2018۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  82. "JUI-F leader Akram Durrani safe as shots fired at vehicle in Bannu"۔ Geo News۔ 22 جولائی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  83. "Three security personnel among four martyred in Balochistan gun attack: ISPR"۔ The News (انگریزی زبان میں)۔ جولائی 25, 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-26۔
  84. "Six policemen among 29 martyred in suicide attack outside Quetta polling station" (انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  85. "PTI worker shot dead in clash with ANP supporters in Swabi" (انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  86. "At least three injured in explosion outside polling station in Larkana" (انگریزی زبان میں)۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  87. "Clashes, violence mar polling in various constituencies; at least 2 killed"۔ DAWN.COM (انگریزی زبان میں)۔ 25 جولائی 2018۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 جولائی 2018۔
  88. PTI's NA total rises to 158 after addition of 33 reserved seats | Pakistan - Geo.tv
  89. انتخابات کے بعد، 9 آزاد کارکنوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔
  90. جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام ف از 2013ء
  91. پاکستان مسلم لیگ ف اور نیشنل پیپلز پارٹی از 2013ء
  92. "PTI formally nominates Imran Khan as prime minister candidate"۔ Geo.tv۔ 2018-08-06۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-12۔
  93. "PTI nominates Asad Qaiser as NA speaker, Ch Sarwar as Punjab governor | Pakistan"۔ Geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-12۔
  94. "PML-N nominates Shehbaz as PM candidate"۔ Geo.tv۔ 2018-08-06۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-12۔
  95. Article in Firstpost
  96. Article in "The News International"
  97. Article in "The News International"
  98. "Will aid in probing opposition's rigging allegations: Imran Khan"۔ geo.tv۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018۔
  99. Asma Ali Zain/ Web Report۔ "ECP officially declares Imran Khan's PTI as winner"۔ m.khaleejtimes.com۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018۔
  100. First Post staff (26 جولا‎ئی 2018)۔ "Pakistan General Elections 2018: Twitter reacts to Imran Khan's win; '...my sons' father is Pakistan's next PM', tweets Jemima"۔ First Post۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018۔
  101. "Pakistan stock exchange remains bullish, gains 749 points in post election rally"۔ arabnews.com۔ 26 جولا‎ئی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 جولائی 2018۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archive-url= is malformed: save command (معاونت)
  102. امریکا کی پاکستانی ووٹرزکی تعریف،الیکشن سےقبل انتخابی عمل میں 'خامیوں' پر تحفظات | دنیا - Geo.tv
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.