نوال السعداوی
نوال السعداوی کی ولادت 27 اکتوبر 1931ء کو ہوئی۔وہ مصری مصنفہ، ناول نگار، نسوانیت کی علم بردار، سماجی کارکن، طبیبہ اور ماہر نفسیات ہیں۔ انہوں نے اپنی تحریروں، تقریروں اور سماجی خدمات میں اسلام میں خواتین پر بہت کام کیا اور بالخصوص نسوانی ختنہ ان کا توجہ کا مرکز رہا۔ انہیں عرب دنیا کی سیمون دی بووار کہا جاتا ہے۔[8]
نوال السعداوی | |
---|---|
(عربی میں: نوال السعداوي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 اکتوبر 1931 (88 سال)[1][2][3] كفر طحلہ |
شہریت | ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ قاہرہ کولمبیا یونیورسٹی |
پیشہ | نفسیاتی معالج ، طبیبہ ، طبی مصنف ، ماہر امراضِ نسواں ، ناول نگار [5]، حامی حقوق نسواں ، سیاست دان |
پیشہ ورانہ زبان | عربی [6]، انگریزی [6] |
نوکریاں | ڈیوک یونیورسٹی |
اعزازات | |
![]() | |
نوال السعدی عرب خواتین یکجہتی ایسوسی اے شن کی بانی اور صدر نشین ہیں۔[9][10] وہ عرب ایسو سی اے شن برائے حقوق انسانی کی بھی شریک بانی ہیں۔[11] انہیں تین زمروں میں اعزازی ڈاکٹری کی ڈگری سے نوازا گیا ہے۔ 2004ء میں یورپ کی کونسل نے انہیں نارتھ ساوتھ اعزاز دیا۔2005ء میں بیلجئیم میں انانا انٹرنیشنل پرائز ملا۔[12] اور 2012ء میں عالمی امن دفتر نے 2012ء عالمی امن دفتر کے اعزاز سے سرفراز کیا۔[13] نوال السعدی متعدد عہدوں پر فائز ہیں، جیسے؛ قاہرہ میں سماجیات و فنون کی آتھور آف سپریم ہیں، وزارت صحت، قاہرہ کی ڈائریکٹ جنرل، میڈیکل ایسو سی اے شن، قاہرہ، مصر کی سکریٹری جنرل، وزارت صحت، مصر اور یونیورسٹی ہاسپٹل کی ڈاکٹر ہیں۔ وہ ہیلتھ ایجوکیشن ایسو سی اے شن اور اجپشین ومن رائٹرز ایسو سی اے شن کی بانی بھی ہیں۔ صحت مجلہ کی صدر نشین بھی رہ چکی ہی اور میڈیکل ایسو سی اے شن مجلہ کی ایڈیٹر ہیں۔[14][15]
ابتدائی زندگی
ان کی ولادت 1931ء میں كفر طحلہ نامی ایک چھوٹے سے گاوں میں ہوئی تھی۔[15] ان کا خاندان روایتی ترقی پسند تھا اور 6 سال کی عمر میں السعداوی کا بچپن میں ختنہ کر دیا گیا تھا۔[16] ان سب کے باوجود ان کے والد نے اپنی تمام اولاد کو پڑھانے کا عزم کیا۔[15]
ان کے والد وزارت تعلیم، مصر میں ملازم تھے اور انہوں نے مصری انقلاب، 1919ء میں مصر اور سوڈان میں برطانوی سامراج کے خلاف اپنی آواز بلند کی تھی۔ نتیجتا انہیں ایل چھوٹے سے جزیرہ میں ملک بدر کر دیا گیا تھا اور حکومت میں سزا کے طور پر دس سال تک کوئی ترقی نہیں دی۔ وہ ترقی پسند خیالات کے تھے اور انہوں نے اپنی بیٹی کو بھی اپنی سوچ اور اپنی فکر کو وسیع کرنے اور اس کی آواز بننے کی تعلیم دی تھی۔ انہوں نے بیٹی کو عربی زبان سیکھنے پر ابھارا۔ ان کے والدین ان کی ابتدائی عمر میں انتقال کرگئے۔[15] اور سعداوی کے نوجوان کندھوں پر بڑے خاندان کا پورا بوجھ آگیا۔[17] ان کی والدی ترکی النسل تھیں۔ دادی اور نانی بھی ترک خاندان سے ہی تعلق رکھتی تھیں۔[18][19]
حوالہ جات
- ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6h71tjc — بنام: Nawal El Saadawi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- بنام: Nawal El Saadawi — FemBio ID: http://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=8628 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000029593 — بنام: Nawal El Saadawi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- https://libris.kb.se/katalogisering/wt79bs8f5vmtp1w — اخذ شدہ بتاریخ: 24 اگست 2018 — شائع شدہ از: 21 مارچ 2013
- مصنف: Virginia Blain ، Isobel Grundy اور Patricia Clements — عنوان : The Feminist Companion to Literature in English — صفحہ: 340
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11999798c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- http://web.gencat.cat/ca/generalitat/premis/pic/
- "Nawal El Saadawi | Egyptian physician, psychiatrist, author and feminist"۔ Encyclopædia Britannica۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 مارچ 2016۔
- "Arab Women's Solidarity Association United"، Lokashakti.
- Hitchcock, Peter, Nawal el Saadawi, Sherif Hetata. "Living the Struggle"۔ Transition 61 (1993): 170–179.
- Nawal El Saadawi, "Presentation by Nawal El Saadawi: President's Forum, M/MLA Annual Convention, نومبر 4, 1999"، The Journal of the Midwest Modern Language Association 33.3–34.1 (Autumn 2000 – Winter 2001): 34–39.
- "PEN World Voices Arthur Miller Freedom to Write Lecture by Nawal El Saadawi"، YouTube. 8 ستمبر 2009.
- "International Peace Bureau"۔ www.ipb.org۔ مورخہ 25 ستمبر 2015 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2015۔
- "Nawal El Saadawi"۔ nawalsaadawi.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 فروری 2014۔
- "Nawal El Saadawi"۔ faculty.webster.edu۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2015۔
- "Exile and Resistance"۔ مورخہ 2009-10-27 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-23۔
- Nawal El Saadawi، A Daughter of Isis: The Early Life of Nawal El Saadawi، Zed Books، آئی ایس بی این 1-84813-640-4
- Nawal El Saadawi، Memoirs from the Women's Prison، University of California Press، صفحہ 64، آئی ایس بی این 0-520-08888-3،
My eyes widened in astonishment. Even my maternal grandmother used to sing, although she was born to a Turkish mother and lived in my grandfather's house in the epoch when harems still existed.
بیرونی روابط
ہنداوی پر ان کی متعدد کتابیں موجود ہیں۔ https://www.hindawi.org/books/series/85168395/