نادرہ

نادرہ (انگریزی: Nadira) پاکستانی فلمی اداکارہ اور رقاضہ تھیں۔[1] انہیں ناچے ناگن (1987) اور مِس اللہ راکھی (1989) کے لیے جانا جاتا ہے۔

نادرہ
نادرہ

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1968  
لاہور  
وفات 6 اگست 1995 (2627 سال) 
لاہور  
مدفن میانی صاحب قبرستان  
طرز وفات قتل  
شہریت پاکستان  
تعداد اولاد 2  
عملی زندگی
پیشہ اداکارہ  

لاہور، میں 1968ء میں پیدا ہوئیں۔ انہوں 6 اگست، 1995ء کو لاہور میں وفات پائی۔ نادرہ اپنے ابتدائی فلمی کیریئر سے لے کر اپنی وفات تک لاکھوں دلوں پر راج کرتی تھیں۔ ان کا فلمی سفر صرف 8 سال تک رہا۔ اس دوران میں انہوں نے درجنوں فلموں میں کام کیا اور ہر فلم میں ان کے بہ کمال رقص بھی شامل تھے۔ اداکارہ نادرہ نے اپنی زیادہ تر فلموں میں ڈرامائی مناظر کو نہایت مہارت اور خوبصورتی کے ساتھ عکس بند کرایا۔ وہ جب بھی اپنی فلم کی شوٹنگ پر آتی تھیں تو ان کے پاس سب سے مہنگی کار ہوتی تھی جبکہ اس کے برعکس دوسری اداکارائیں یا تو معمولی قسم کی کار میں ہوتی تھیں یا کسی اور کی گاڑی میں آتی تھیں۔ ان میں بعض تو ایسی بھی تھیں جو رکشہ اور ٹیکسی میں آتی تھیں۔[1]

پیدائش

سنہ 1968ء میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔[2]

فنی زندگی

ہدایت کار یونس ملک نے 1986ء میں اپنی فلم ‘آخری جنگ‘‘ میں متعارف کرایا۔[3] ان کی سب سے پہلی فلم ”آخری جنگ“ تھی، مگر ’’نشان‘‘ پہلے ریلیز ہو گئی۔ اس لیے ریکارڈ میں نشان پہلے آ گئی، یوں نشان ان کی پہلی فلم ہے، اس فلم کو امبر پکچرز کی جانب سے ریلیز کیا گیا، پروڈیوسر اور ڈائریکٹر الطاف حسین تھے اور موسیقی وجاہت عطرے کی تھی۔ اس فلم میں ان کے ساتھ سنگیتا، شہباز اکمل، زمرد، بابرہ، ظاہر شاہ، نصر اللہ بٹ، افضال احمد اور عابد علی تھے۔ یہ فلم 4 جولائی 1986ء کو ریلیز ہوئی۔ ان کی دوسری فلم ’’آخری جنگ‘‘ کے نام سے ریلیز ہوئی۔ اس کے ہدایت کار یونس ملک تھے اور موسقی وجاہت عطرے کی تھی۔ اس فلم میں نادرہ نے سلطان راہی اور غلام محی الدین کے ساتھ اپنی عمدہ اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ اداکاروں میں بہار بیگم، سنگیتا، حبیب، زمرد اور الیاس کاشمیری وغیرہ تھے۔ یہ فلم 17 اگست 1986ء کو ریلیز ہوئی۔ ان کو عروج پر پہنچانے میں یہی دونوں فلمیں کافی تھیں کیونکہ شائقین، فلم کی کہانی پر توجہ کم دیتے تھے اور ان کی خوبصورتی پر زیادہ۔ ساتھ ہی ساتھ ان کا رقص بھی ان کو بہت متاثر کرتا تھا۔ ان کی چھٹی فلم اردو زبان میں ریلیز ہوئی تھی۔ یہ ان کی سب سے پہلی اور آخری فلم تھی کیونکہ اس فلم کے بعد انہوں نے کسی بھی اردو فلم میں کام نہیں کیا تھا۔ زیادہ تر ان کی فلمیں پنجابی زبان میں یا ڈبل ورژن تھیں۔ ان کی اس اردو فلم کا نام ’’میری آواز‘‘ تھا، جس میں ان کے ساتھ ہیرو اسماعیل شاہ تھے۔ یہ فلم کراچی کے عرشی سنیما میں کافی عرصہ ہاؤس فل گئی۔ اس فلم کے دو گانے جو ناہید اختر کی آواز میں تھے، انہیں نادرہ پر فلمایا گیا تھا، بہت ہٹ ہوئے تھے، خاص کر ایک گانا جس کے بول ہیں ’’تیرے چھونے سے گورا یہ رنگ میرا‘‘، عمدہ رقص کے ساتھ پکچرائز ہوا تھا اور بہت سے لوگوں کو یہ بھی کہتے ہوئے سنا تھا کہ انہوں نے مادھوری دیکشت (بھارتی اداکارہ) کو بھی رقص میں مات دے دی۔ اس فلم کا دوسرا گیت ’’میں یونہی دیکھوں تجھے، انکھیوں کی پیاس بجھے، ساری عمر بیت جائے۔‘‘ ان دونوں گانوں پر نادرہ کے ساتھ اسماعیل شاہ نے بھی بہت عمدہ رقص کیے تھے۔ یہ فلم 25 اکتوبر 1987ء کو ریلیز ہوئی تھی۔ فلم تو کامیاب ہوئی تھی مگر پھر انہوں نے کسی بھی اردو فلم میں کام نہیں کیا۔

تین ماہ بعد ان کی ایک ایکشن سے بھرپور فلم ’’کمانڈو ایکشن‘‘ ریلیز ہوئی، یہ فلم تعمیر پکچرز کی جانب سے پیش کی گئی۔ اس فلم کے پروڈیوسر رفیق خان تھے اور ہدایت کار اے ریاض جبکہ موسیقی مشتاق علی کی تھی۔ اس میں نادرہ کے ساتھ غلام محی الدین، چکوری، شاہد، مصطفٰی قریشی، بہار، قوی، افشاں اور شجاعت ہاشمی تھے۔ نادرہ کی اس فلم کا افتتاح 8 جنوری 1988ء کو ہوا تھا۔ دو ماہ بعد ہی ان کی ایک اور ایکشن سے بھرپور فلم ’’مولا بخش‘‘ ریلیز ہوئی۔ یہ فلم سنگیت پکچر کی جانب سے ریلیز ہوئی۔ پروڈیوسر اداکار اعجاز درانی تھے، ہدایت کار یونس ملک تھے اور موسیقی وجاہت عطرے نے مرتب کی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ غلام محی الدین، سلطان راہی، نیلی، بہار بیگم، انور خان اور ظریف لاڈلا وغیرہ تھے۔ اس فلم کا ایک گانا جو ملکہ ترنم نور جہاں کی آواز میں تھا، بڑا ہِٹ ہوا تھا جس کے بول ہیں ’’منڈے بڑے تنگ کر دے‘‘ مارچ 88ء میں یہ فلم منظرعام پر آئی۔

اداکارہ نادرہ نے بہت ہی مختصر عرصہ میں پاکستانی فلمی صنعت میں اپنے قدم جما لیے تھے۔ ان کے پاس وہ دونوں چیزیں موجود تھیں جو شائقین فلم کو زیادہ پسند تھیں ایک تو ان کا رقص کرنے کا انداز اور دوسرا حسن کا جادو۔

نادرہ نے سلطان راہی، غلام محی الدین اور اسماعیل شاہ کے ساتھ سب سے زیادہ فلموں میں کام کیا تھا۔ اداکار ندیم کے ساتھ یہ فلم ’’تیس مار خان‘‘ میں جلوہ گر ہوئیں۔ غریب نواز پروڈکشن کی اس فلم کے پروڈیوسر خالد فیروز تھے، ہدایت کار اقبال کاشمیری اور موسیقی وجاہت عطرے کی تھی۔ اس فلم میں ندیم، شمیم آرا، عثمان پیرزادہ، رنگیلا اور بدر منیر نے کام کیا تھا۔ نادرہ کی یہ فلم بھی ہِٹ ہوئی تھی۔ اس کا افتتاح 10 نومبر 1989ء کو ہوا تھا۔ نادرہ کی مسلسل فلمیں ریلیز ہوتی گئیں اور ان کے چاہنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا گیا۔ اس وقت کی سپر اسٹار اداکارائیں صائمہ نور، انجمن اور نیلی وغیرہ بھی عروج پر تھیں۔ ان کی اداکاری کرنے کا اپنا انداز تھا اور نادرہ نے اپنا انداز اپنایا ہوا تھا۔

گل پکچرز کی فلم ’’مس اللہ رکھی‘‘ بھی اسی سال ریلیز ہوئی تھی جس میں نادرہ اسماعیل شاہ کے ساتھ تھیں۔ اداکارہ نادرہ نے تھوڑے ہی عرصہ میں سلور اسکرین پر اپنا قبضہ جما لیا تھا اور ان کے مداحوں کی تعداد روز بروز بڑھتی ہی چلی جارہی تھی۔ ان کی پہلی ڈبل ورژن فلم کیپری فلم کی جانب سے ریلیز ہوئی۔ فلم کا نام تھا ’’زخمی عورت‘‘، پروڈیوسر انور محمود تھے، ہدایت کار اقبال کاشمیری اور موسیقی وجاہت عطرے کی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ جاوید شیخ، سلطان راہی، نغمہ سحر اور طالش وغیرہ تھے۔ فلم ’’راجا‘‘ بھی نادرہ کی ڈبل ورژن فلم تھی۔ اس کے ہدایت کار اقبال کشمیری تھے، موسیقی وجاہت عطرے کی تھی۔ اس فلم میں ندیم، نیلی، جاوید شیخ، نادرہ کے ساتھ تھے۔ ساتھ میں ششما شاہی اور مدیحہ شاہ بھی تھے۔ یہ درمیانی درجے کی فلم تھی مگر نادرہ کے مداحوں کو اس سے کوئی غرض نہیں تھی وہ صرف نادرہ کا رقص اور اس کی خوبصورتی پر فدا تھے۔ نادرہ کی ایک فلم ’’حسن کا چور‘‘ اداکار شان کے ساتھ ریلیز ہوئی، ہدایت کار الطاف حسین تھے۔ اس فلم میں جاوید شیخ، فردوس جمال اور عابد علی نے بھی بہت عمدہ اداکاری کی تھی۔ ان کی شہرت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہدایت کار الطاف حسین نے انہی کے نام سے فلم ’’نادرہ‘‘ ریلیز کی۔ یہ بھی ڈبل ورژن فلم تھی۔ فلم کی موسیقی وجاہت عطرے کی مرتب کردہ تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ صائمہ نور، شان، ہمایوں قریشی اور عابد علی وغیرہ تھے۔ یہ فلم اگست 1991ء میں ریلیز ہوئی۔ اداکارہ نادرہ نے تقریباً 30 کے قریب پنجابی فلموں میں کام کیا تھا۔ اس کے علاوہ تقریباً 12، 13 فلمیں ڈبل ورژن میں تھیں جبکہ صرف ایک اردو فلم میں انہوں نے کام کیا تھا۔ ان کی چار فلمیں پشتو زبان میں بھی ریلیز ہوئی تھیں۔ اس میں بھی وہ کافی حد تک کامیاب رہی تھیں۔

نادرہ کی ایک فلم ’’محبوبہ‘‘ کے نام سے بھی ریلیز ہوئی تھی جس میں ان کے مقابلے پر انجمن اور ریما خان تھیں۔ یہ فلم بھی ڈبل ورژن تھی۔ اس فلم کے پروڈیوسر ایم جہانگیر تھے اور ہدایت کار حسنین جبکہ موسیقی ایم اشرف اور ایم ارشد کی تھی۔ فلم کے ہیرو اداکار شان تھے جو بیک وقت تین ہیروئنوں کے ساتھ کام کر رہے تھے۔ یہ فلم 6 نومبر 1992ء کو ریلیز ہوئی۔

نادرہ کی پہلی پشتو فلم ’’قانون زماپا لاسکے‘‘ تھی جس کے ہدایت کار عنایت اللہ خان تھے اور موسیقی ایس سنی کی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ اسماعیل شاہ، آصف خان، بدر منیر، مسرت شاہین اور ہمایوں قریشی تھے۔ یہ فلم 21 فروری 1992ء کو ریلیز ہوئی اور درمیانی درجے کی فلم ثابت ہوئی۔ ان دنوں وی سی آر پر ویڈیو کیسٹ کے ذریعے بے تحاشا انڈین فلموں کی بارش ہورہی تھی مگر اس کے باوجود نادرہ فلم بینوں کے حواس پر بری طرح چھائی ہوئی تھیں۔

اداکارہ نادرہ نے ایک سونے کے تاجر اعجاز حسین سے شادی کی تھی اور ان دنوں وہ بہت زیادہ پاکستان کے مختلف اخبارات کی سرخیوں میں زیربحث تھیں۔ کہیں ان کی فلموں کے تذکرے تھے تو کہیں ان کی شادی کے، ہر طرف نادرہ ہی نادرہ تھیں۔ ایک اور فلم ’’جگا ڈاکو‘‘ بھی بڑی کامیاب ہوئی تھی۔ ہدایت کار یونس ملک تھے اور موسیقی وجاہت عطرے نے بنائی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ سلطان راہی، غلام محی الدین، افضال احمد، طارق شاہ اور ہمایوں قریشی وغیرہ تھے۔ یہ فلم بھی ہِٹ ہوئی تھی اور 10 ستمبر 1993ء کو اس فلم کا افتتاح ہوا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ایک ڈبل ورژن فلم ’’عادل‘‘ بھی ریلیز ہوئی تھی جس کے پروڈیوسر شیخ محمد سعید تھے۔ ہدایت کار الطاف حسین تھے اور موسیقی منظور اشرف اور ایم ارشد نے ترتیب دی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ اسماعیل شاہ، کنول، طالش، غلام محی الدین، محمد قوی خان، ہمایوں قریشی، ادیب، جمیل بابر اور رنگیلا وغیرہ تھے۔ یہ فلم اکتوبر 1993ء میں ریلیز ہوئی تھی اور ہٹ ہوئی تھی۔ اس فلم کے علاوہ نادرہ کی اور بھی بہت سی فلمیں ہیں جن میں یہ جلوہ گر ہوئیں۔ ان میں چند فلمیں یہ ہیں۔ ’’لاہوری بدمعاش (بابرہ شریف اور سلطان راہی)، گوڈ فادر (نادرہ، سلطان راہی)، جوشیلے (نادرہ، غلام محی الدین)، محمد خان (ریما، سلطان راہی)، شیرجنگ (نادرہ، سلطان راہی)، حفاظت (سلطان راہی، غلام محی الدین)، جنگ باز (غلام محی الدین، سلطان راہی)، وقت (جاوید شیخ، سلطان راہی، کویتا)، یارانہ (نیلی، سلطان راہی)، ظلم دا سورج (نشو، یوسف خان)، دولت دے پجاری (ندیم، سلطان راہی)، جادوگرنی (اسماعیل شاہ، صائمہ نور)، لکھن (سلطان راہی، اسماعیل شاہ) کے علاوہ اور بھی کئی فلمیں ہیں جس میں انہوں نے عمدہ اداکاری کی اور شائقین فلم سے بھرپور داد وصول کی۔

ان کی آخری فلم ’’لیلیٰ‘‘ تھی جو ڈبل ورژن فلم تھی جس کے پروڈیوسر اسماعیل چوہدری تھے۔ ہدایت کار نذر اسلام تھے اور موسیقی وجاہت عطرے نے بنائی تھی۔ اس فلم میں نادرہ کے ساتھ اظہار قاضی، عابد علی، ہمایوں قریشی اور افضال احمد تھے۔ یہ فلم اسمٰعیل پکچرز کی جانب سے 14 اکتوبر 1994ء کو نمائش کے لیے پیش کی گئی۔

ازدواجی زندگی

سنہ 1993ء میں انہوں نے سونے کے تاجر ملک اعجاز حسین سے شادی کی تھی[4] جن سے ان کے دو بچے ہوئے، بڑی بیٹی رباب اور چھوٹا بیٹا حیدر علی۔[2] نادرہ نے شادی کے بعد شوبز کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔[2]

وفات

ابھی ان کی بیشتر فلموں کی نمائش ہونے والی ہی تھی کہ 6 اگست کو اپنی فیملی کے ہمراہ گلبرگ میں ایک ریستوران میں ڈنر کرنے کے بعد جب اپنی گاڑی میں آکر بیٹھی ہی تھیں کہ اچانک ان پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی گئی۔ ان کو تین گولیاں لگیں اوروہ موقع پر ہی دَم توڑ گئیں جبکہ ان کی والدہ، شوہر اور دونوں بچے محفوظ رہے۔ آج تک یہ کیس اسی طرح الجھا ہوا ہے کہ ان کا قتل کیوں ہوا جبکہ وہ کسی بھی لینے دینے میں نہیں تھیں بلکہ نہایت ملنسار طبیعت کی مالک تھیں۔ ان کے قتل ہونے کے ٹھیک پانچ ماہ تین دن کے بعد کسی نے سلطان راہی کو قتل کر دیا۔ ان کا قتل 9 جنوری 1996ء کو گوجرانوالہ میں ہوا جبکہ ان کے ساتھ کئی فلموں میں کام کرنے والے ہیرو اسماعیل شاہ اس سے تین سال قبل ہارٹ اٹیک سے کوئٹہ میں چل بسے۔ ان کا انتقال 29 اکتوبر 1992ء کو ہوا اور ان کی آخری فلم کے ہیرو اظہار قاضی بھی 23 دسمبر 2007ء کو کراچی میں گلستان جوہر کے قریب ہارٹ اٹیک میں دُنیا سے چل بسے۔ اظہار قاضی کی عمر صرف 42 سال تھی اور اسماعیل شاہ کی عمر صرف 30 سال کے قریب تھی۔ یوں اداکارہ نادرہ کے ساتھ ساتھ ان کے ہیرو بھی اس دُنیا سے انتہائی کم وقت میں زیادہ کام کرکے اچانک ہی رخصت ہو گئے۔

فلمیں

#سالعنوانہدایت کارزبانحواشی
11986نشانالطاف حسینپنجابیپہلے ریلیز ہوئی
21986آخری جنگیونس ملکپنجابیپہلی فلم
31986پتر شیراں دےالطاف حسینپنجابی
41987بادلیونس ملکپنجابی
51987ناچے ناگنحیدر چودھریپنجابی
61987میری آوازاقبال رضویاُردوپہلی اُردو فلم
71987کمانڈ ایکشناے ریاضپنجابی
81988مولا بخشیونس ملکپنجابی
91988مفرورحسن عسکریپنجابی
101988حکومتحیدر چودھریپنجابی
111988تحفہداؤد بٹپنجابی
121988برداشتحیدر چودھریڈبل ورژن
131989یارانہیونس ملکپنجابی
141989زبردستحیدر چودھریپنجابی
151989مس اللہ رکھیحیدر چودھریپنجابی
161989کرماجہانگیر قیصرپنجابی
171989رکھوالاوحید ڈارپنجابی
181989میرا چیلنجعظمت نوازپنجابی
191989ناگن جوگیمسعود بٹڈبل ورژن
201989ظلم دا سورجایم جاوید اقبالپنجابی
211989تیس مار خاناقبال کاشمیریپنجابی
221989زخمی عورتاقبال کاشمیریڈبل ورژن
231989مجرمحیدر چودھریپنجابی
241990جیلرداؤد بٹپنجابی
251990حفاظتحیدر چودھریپنجابی
261990پتر جگے داحسن عسکریپنجابی
271990وقتایم ادریس خانپنجابی
281990راجااقبال کاشمیریڈبل ورژن
291990مارشلیونس ملکپنجابی
301990جنگ بازارشاد ساجدپنجابی
311991دولت کے پوجاریایم ادریس خانڈبل ورژن
321991جادو گرنیحسنینپنجابی
331991حسن کا چورالطاف حسینڈبل ورژن
341991لکھنمسعود بٹپنجابی
351991وطن کے رکھوالےحسنینڈبل ورژن
361991لاہوری بدمعاششاہد راناپنجابی
371991نادرہالطاف حسینڈبل ورژن
381991کوبرشاہد راناڈبل ورژن
391991میری جنگمحمد رشید ڈوگرپنجابی
401991شیر افگنیونس ملکپنجابی
411991شیرے بدمعاشسعید علی خانپشتو[nb 1]
421992جوشیلےامتیاز رانااُردو
431992محمد خانکیفیپنجابی
441992قانون زماپا لاسکےعنایت اللہ خانپشتو
451992شیر جنگیونس ملکپنجابی
461992محبوبہحسنینڈبل ورژن
471992گاڈ فادرپرویز راناڈبل ورژن
481992میرا انتقامفیض ملکپنجابی
491993جگا ڈاکویونس ملکپنجابی
501993عادلالطاف حسینڈبل ورژن
511993علاقہ غیر ممتاز علی خانڈبل ورژن
521994لیلیٰنذر الاسلامڈبل ورژنآخری فلم

حواشی

  1. اس فلم میں نادرہ کی پنجابی فلموں کے مناظر قلمبند شامل تھے۔ لیکن فلم میں نادرہ نے باضابطہ کام نہیں کیا تھا۔

حوالہ جات

  1. M. Saeed Awan (اکتوبر 26, 2014)۔ "The dark side of Lollywood"۔ DAWN.COM۔
  2. راجا فیض (3 اگست 2018)۔ "حسین و جمیل۔.۔.۔.نادرہ"۔ نگار۔ کراچی۔
  3. "لالی وڈ کی 'جٹیاں'"۔ jang.com.pk۔
  4. اے آر گل (ستمبر 2009)۔ "14 سال بیت گئے قاتل بے نقاب نہیں ہو پایا"۔ سپر اسٹار ڈسٹ۔ کراچی۔ صفحہ 244۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.