مشتاق علی
مشتاق علی بھارت کے سابق کرکٹ اسٹار تھے۔ انیس سو چونتیس سے انیس سو باون کے درمیان گیارہ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ انہوں نے اپنے کرکٹ کیرئر میں چھ سو بارہ رنز بنائے جس میں دو سینچریاں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے اوپنگ پارٹنر وجے مرچنٹ سے پہلے انیس سو چھتیس میں اولڈ ٹرافورڈ میں انگلینڈ کے خلاف سینچری بنا کر کسی غیر ملک میں سینچری بنانے والے بھارت کے پہلے کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ چوبیس سالہ فرسٹ کلاس کرکٹ کیرئرمیں انہوں نے تیرہ ہزار رنز بنائے جس میں تیس سینچریاں بھی شامل ہیں اور ایک سو پچپن وکٹ حاصل کیے۔ ان کے بیٹے سید گلریزعلی اور پوتے سید عباس علی نے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے۔ بھارت کے شہر اندور میں انتقال ہوا۔
![]() | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
مکمل نام | سید مشتاق علی | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پیدائش |
17 دسمبر 1914 اندور، مدھیہ پردیش، بھارت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
وفات |
18 جون 2005 90 سال) اندور، مدھیہ پردیش، بھارت | (عمر |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بلے بازی | Right-hand bat | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیند بازی | Slow left-arm orthodox | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
حیثیت | آل راؤنڈر | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بین الاقوامی کرکٹ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
قومی ٹیم | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا ٹیسٹ (کیپ 19) | 5 جنوری 1934 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آخری ٹیسٹ | 6 فروری 1952 بمقابلہ انگلستان | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
کیریئر اعداد و شمار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
| ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ماخذ: Cricinfo |

کیرئیر
مشتاق علی کو سی کے نائڈو یا کوٹری کناکئیا نائڈو (Cottari Kanakaiya Nayudu) نے دریافت کیا تھا۔سی کے نائیڈو ٹیسٹ کرکٹ میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے پہلے کپتان تھے۔ سی کے نائڈو نے انہیں 13 سال کی عمر میں اندور میں کرکٹ کھیلتے دیکھا اور پھر انہوں نے ہی مشتاق علی کی کرکٹ میں مہارت کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔انہوں نے وزڈن سپیشل ایوارڈ بھی جیتا۔ 1936 کے ٹور میں انہوں نے 4 فرسٹ کلاس سنچریاں کیں۔ وہ اوپنگ یا مڈل آرڈر رائٹ ہینڈ بیسٹمین تھے۔ دوسری عالمی جنگ عظیم کی وجہ سے وہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیل سکے۔ مجموعی طور پر انہوں نے 11 ٹسٹ کھیلے۔ اپنا پہلا ٹسٹ انہوں نے انگلینڈ کے خلاف کلکتہ میں 5 سے8 جون 1934 کو کھیلا۔ انہوں نے اپنا آخری ٹسٹ مدراس میں انگلینڈ کے خلاف 6 سے 10 فروری 1952 کو 38سال کی عمر میں کھیلا۔
ڈومیسٹک کرکٹ
بھارت میں کرکٹ کے ابتدائی دور میں مشتاق علی نے علاقائی ٹیموں اور پرائیویٹ کلب کےلیے بھی کرکٹ کھیلی۔وہ اپنے وقت کے سب سے مقبول کھلاڑی اور سپر سٹار تھے۔ اس وقت بھارت کی نوجوان نسل اُن سے بہت زیادہ متاثر تھی۔
ایوارڈ
- انہیں 1964 میں پدم شری اعزاز ایوارڈ سے نوازا گیا۔
- سید مشتاق علی ٹرافی۔ یہ ٹوئنٹی 20 کرکٹ ڈومیسٹک چیمپئن شپ تھی جو بھارت میں ہوئی۔ اس کا ا انتظام بھارت کے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ نے کیا۔اس میں رانجی ٹرافی کی ٹیموں نے حصہ لیا۔2008 -2009 کا سیزن اس ٹرافی کا افتتاحی سیزن تھا۔[1] [2]
حوالہ جات
- "Syed Mushtaq Ali Trophy, 2016 matches, scorecards, preview, history, news and statistics – Cricbuzz"۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2017۔
- "Syed Mushtaq Ali Trophy"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2017۔