منشی رضی الدین
منشی رضی الدین (پیدائش: 1913ء - وفات: 2003ء) پاکستان کے معروف گلوکار تھے۔ ان کے آبا و اجداد امیر خسرو اور بہادر شاہ ظفر کے دور میں فنِ موسیقی سے وابستہ تھے۔ وہ معروف قوال بہاؤ الدین کے بڑے بھائی اور فرید ایاز کے والد تھے۔
منشی رضی الدین | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1912 |
وفات | سنہ 2003 (90–91 سال) کراچی |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | موسیقار |
سوانح
منشی صاحب مشہور موسیقار تان رس خان کے وارث تھے اور انہوں نے اپنے دادا رضی الدین سے تربیت حاصل کی اور حیدرآباد دکن میں کئی برس تک گانے کے بعد سن 1950ء کی دہائی میں پاکستان آ گئے۔ انہیں 1990ء میں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس کا ایوارڈ دیا۔
برصغیر کی اصناف موسیقی | |
![]() | |
اقسام موسیقی | |
اقسام موسیقی | |
فنّی خدمات
عربی اور فارسی زبانوں پر دسترس کے ساتھ ساتھ منشی رضی الدین دُھرپد گائیکی کے، گنے چنے استادوں میں سے ایک تھے، جو اب پاکستان میں تقریباً ناپید ہو چکی ہے۔
منشی رضی الدین کا پسندیدہ ساز تان پورہ تھا بقول منشی صاحب تان پورے کے چار تار بیک وقت بارہ آوازوں کو جنم دیتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے ان کی قوالیوں میں تان پورے کا متواتر استعمال جاری رہتا تھا۔[1]
ان کے پرستار انہیں منشی صاحب کے نام سے جانتے ہیں۔ وہ باکمال گائیک ہونے کے ساتھ ساتھ موسیقی کے علم پر مہارت بھی رکھتے تھے۔
تاثرات
ان کے فر زند فرید ایاز الحسینی نے اپنے والد صاحب کی گائیکی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ : " منشی رضی الدین ہمہ جہت شخصیت تھے۔ وہ علم موسیقی اور عمل موسیقی پر باقاعدہ اختیار رکھتے تھے۔
فرید ایاز نے والد صاحب کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ بقول منشی رضی الدین قوالی کو اٹھارہ علوم سے تزیں کیا جاتا ہے۔ اور اٹھارہ علوم پر نظر رکھنے کے بعد ایک گویا بنتا ہے۔ علوم قوالی یا سماع میں میں جتنے بھی شعرا گزرے چاہے وہ کسی بھی زبان کے ہوں ان سب کے کلام سے نہ صرف منشی صاحب کو واقفیت تھی بلکہ ان کا شان نزول بھی جانتے تھے۔" [1]
حوالہ جات
- عروج جعفری (Friday, 30 July, 2004)۔ "منشی رضی الدین کی پہلی برسی"۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کوم۔ Unknown parameter
|seperator=
ignored (معاونت); Check date values in:|date=
(معاونت)