مفتی احمد یار خاں نعیمی
مفتی احمد یار خان نعیمی اشرفی بدایونی گجراتی سنی مفسرِ قرآن، مفتی اور نعت گو شاعر تھے، احمد یار خان نعیمی احمد رضا خان بریلوی کے فیض یافتہ اور بہت سی دینی کتب کے مصنف تھے۔
مفتی احمد یار خاں نعیمی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1904 |
تاریخ وفات | 24 اکتوبر 1971 (66–67 سال) |
عملی زندگی | |
کارہائے نمایاں | تفسیر نعیمی ، نور العرفان فی حاشیہ قرآن |
![]() | |
مضامین بسلسلہ |
بریلوی تحریک |
---|
![]() |
|
ادارے بھارت
پاکستان
مملکت متحدہ
|
|
ولادت
مفتی احمد یار خان محلہاوجھیانی، بدایوں ضلع میں 4جمادی الاولیٰ 1314ھ بمطابق یکم مارچ 1894ء میں پیدا ہوئے۔ والد گرامی مولانا محمدیار خان ابن منور خان تھے۔ ان کا تعلق یوسف زئی پٹھان قبیلے سے تھا۔
ابتدائی زندگی
بدایوں یوپی مدرسہ شمس العلوم بدایوں میں مولانا قدیر بخش سے دینی تعلیم حاصل کی۔ مدرسہ اسلامیہ مین ڈھو، علی گڑھ ضلع میں کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد مراد آباد جا کر مدرسہ نعیمیہ مراد آباد میں داخلہ لیا۔ یہاں مولانا نعیم الدین مراد آبادی نے آپ کی قابلیت دیکھ کر بذات خود تعلیم دی۔ بیس سال کی عمر میں درس نظامی کی تکمیل پر اسی مدرسہ میں بطور مدرس آپ کی تعیناتی ہوئی۔ تدریسی فرائض کے علاوہ فتوی بھی جاری کرتے تھے۔
تین سال تک کچھوچھہ شریف میں قیام رہا۔ مولانا سید ابو البرکات احمد کی دعوت پر پاکستان تشریف لائے اور بارہ تیرہ سال دارالعلوم خدام الصوفیہ اور دس برس انجمن خدام الرسول میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔
تحریک پاکستان میں مسلم لیگ کے لیے بھی اپنی خدمات پیش کیں۔
تصانیف
- تفسیر نعیمی
- نعیم الباری فی انشراح بخاری
- مرات المناجیح مشکوۃ المصابیح کی اردوشرح
- نور العرفان فی حاشیہ قرآن
- جاء الحق
- علم المیراث
- شان حبیب الرحمن من آیات القرآن
- اسلامی زندگی
- دیوان سالک
- امیر معاویہ پر ایک نظر
- علم القرآن
- اسلام کی چار اصولی اصطلاحیں
- سلطنت مصطفے
- مواعظ نعمیہ
وفات
3رمضان المبارک 1391ھ بمطابق 24 اکتوبر 1971ء کو وصال فرمایا۔ نماز جنازہ مولانا سید ابو البرکات احمد نے پڑھائی۔ آپ کا مزار ضلع گجرات پاکستان میں ہے۔[1]
حوالہ جات
- فیضان مفتی احمد یار خان نعیمی،مکتبہ المدینہ کراچی