ابن اسحاق

محمد بن اسحاق بن یسار بن خیار المدنی (704ء تا 767ء) آٹھویں صدی کے قدیم ترین سیرت نگار ہیں جن کی مشہور کتاب سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سیرت ابن اسحاق کے نام سے مشہور ہے۔ یہ کتاب اب ناپید ہو چکی ہے مگر اس کتاب کا نثری حصہ سیرت ابن ہشام میں لیا گیا ہے۔ ان کی تاریخ اسلامی تاریخ کی قدیم ترین کتاب ہے۔ وہ یسار کے پوتے تھے جسے 12ھ میں عراق کے مقام عین التمر کے گرجا میں سے گرفتار کر کے مدینے لایا گیا تھا، جہاں وہ عبد اللہ بن قیس کے قبیلے کا مولیٰ بن گیا۔[5] ابو عبید اللہ محمد بن اسحٰق بن یسارمطلبی جو ابن اسحٰق کے نام سے مشہور ہیں مدینہ کے رہنے والے تھے -سیرت ابن اسحاق کے مصنف ہیں۔

ابن اسحاق
 

معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 704 [1][2] 
مدینہ منورہ  
وفات سنہ 767 (6263 سال)[3][4][2] 
بغداد  
عملی زندگی
استاذ محمد باقر ، ابن شہاب زہری  
تلمیذ خاص سفیان ثوری ، شعبہ بن حجاج ، سفیان بن عیینہ  
پیشہ مؤرخ ، سوانح نگار  
پیشہ ورانہ زبان عربی [3] 
کارہائے نمایاں سیرت ابن اسحاق  
باب اسلام

ولادت

ابن اسحاق مدینہ منورہ میں 85ھ، (704ء)میں پیدا ہوئے مدینہ میں قیام کیا۔ پھر کسی وجہ سے مصر اور وہاں سے کوفہ چلے گئے۔ آخر میں بغداد میں مقیم ہو گئے ۔

حالات زندگی

محمد بن اسحاق نے مدینہ میں پرورش پائی۔ ابتدائی تعلیم وہیں ہوئی۔ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متعلق قصص و روایات جمع کرنے کی طرف خاص توجہ کی ان کے اساتذہ میں امام ابن شہاب زہری،عاصم بن عمر بن قتادہ، عبد اللہ بن ابوبکربن محمد مدنی،غزوات کی تفصیل میں سب سے نمایاں ہیں۔ ایک مستند اور ثقہ راوی ہیں۔

مدینہ آمد

ان کے داد یسار بن خیار(یسار بن کوتان)مسیحی مذہب کے تھے وہ شاہ ایران کے حکم عین التمر میں قید تھے خالد بن ولید انہیں قیدی بنا کر مدینہ لائے قیس بن مخرمہ کی تملیک میں آئے اسی وجہ سے مطلبی یا مخرمی لقب رکھے ہیں۔ یسار اپنے قبیلے کے پہلے شخص تھے جو مسلمان ہو کر آزاد ہوئے۔ ان کے تین بیٹے تھے جن میں ایک ابن اسحاق تھے۔

وفات

بغداد میں سنہ 150ھ، 768ء میں وفات پائی۔ اگرچہ ان کا تعلق تابعین کے دور سے تھا اور بعض ان کو تابعین میں بھی شمار کرتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ کے مزار کے ساتھ قبرستان ’’خیزران‘‘ میں مدفون ہیں۔[6]

تصانیف

معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے سیرت کا مواد دو جلدوں میں جمع کیا تھا یعنی کتاب المبتداء جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کے ابتدائی حالات تھے جو ہجرت تک ہے۔ جبکہ کتاب المغازی میں ہجرت سے وصال تک کے واقعات تھے۔ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کی کتاب الخلفاء ابتدا ہی میں ان کی اس بڑی تصنیف کے مقابلے میں دوسرے درجے پر شمار ہونے لگی تھی۔ ابن اسحاق کی کئی تصانیف تھیں جو اب اپنی اصل حالت میں نہیں ملتیں مگر ان کے حصے کچھ اور تصانیف میں ملتے ہیں۔ مثلاً سیرت ابن ہشام، جو ایک مشہور اور قدیم تاریخ کی کتاب ہے اصل میں ابن اسحاق کے شاگرد البقائی نے ترتیب دی اور بعد میں ابن ہشام نے مرتب کی۔ اس کتاب میں ابن اسحاق کے نثری حصے موجود ہیں۔ ابن اسحاق نے عربی شاعری بھی شامل کی تھی کیونکہ اس کو تبدیل کرنا اوزان کی وجہ سے قدرے مشکل ہوتا ہے اور تاریخ کے اصل واقعات محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ابن اسحاق کے شاگرد سلامہ ابن فضل الانصاری نے ابن اسحاق کی سیرت کو مرتب کیا تھا۔ یہ کتاب خود تو باپید ہو چکی ہے مگر اس کے حصے مشہور تاریخ طبری میں ملتے ہیں۔ دیگر کتب میں بھی بکھرے ہوئے حصے موجود ہیں مگر وہ کچھ زیادہ نہیں۔

حوالہ جات

  1. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12172761p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jx20061227001 — بنام: Muhammed Ibn Ishák
  3. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12172761p — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  4. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ibn-Ishaq — بنام: Ibn Ishaq — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  5. کھولیں ڈیٹا پلیٹ فارم فرانسیسی نیشنل لائبریری سے : حاصل — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb12172761p — تاريخ حاصل: 27 اپریل 2017 — لائسنس: فری لائسنس
  6. سیرت ابن اسحاق ،مکتبہ نبویہ لاہور
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.