ارشد القادری
ارشد القادری ہندوستان میں ایک حنفی سنی اسلامی مسلم عالم دین تھے۔ ان کا تعلق بریلوی مسلک سے تھا۔
مضامین بسلسلہ |
بریلوی تحریک |
---|
![]() |
|
ادارے بھارت
پاکستان
مملکت متحدہ
|
|
نام
اصل نام غلام رشید ہے لیکن قلمی نام ارشد القادری سے مشہور ہیں والد عبد اللطیف رشیدی
تعلیم
ابتدائی تعلیم گھر کے علمی ماحول میں حاصل کی، پھر تقریباً آٹھ سال حافظ ملت حضرت علامہ عبد العزیز محدث مبارکپوری بانی جامعہ اشرفیہ، کی آغوش تربیت میں رہ کر اکتساب علم کیا۔1944ء میں دار العلوم اشرفیہ کے سالانہ جلسہ ٔ دستار بندی میں آپ کو سند فضیلت سے نوازا گیا۔ اس کے بعد آپ تدریس کے لیے ناگ پور پھر وہاں سے 1952 میں جمشید پور تشریف لے آئے۔ نصف صدی سے زائد پر محیط تدریسی دور میں تقریباً ڈیڑھ ہزار طلبہ نے آپ سے اکتساب علم کیا آپ ایک صاحب طرز ادیب ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی ذہن وفکر رکھنے والے صاحب قلم بھی تھے۔ آپ کی نثر میں بلا کی جاذبیت وہ کشش پائی جاتی ہے میرے اس دعوے کی واضح دلیل
تصنیفات
آپ کی تین درجن سے زائد تصنیفات وتالیفات ہیں جن میں
- زلزلہ ،
- زیروزبر،
- لالہ زاربطور خاص قابل ذکر ہیں ۔
کا رہائے نمایاں
- آپ نے پورے ملک میں مدارس ومساجد کا ایک جال بچھا دیا ہے۔
- آپ کی دو درجن سے زائد تصانیف متعدد کتب پر مقدمہ اور تقریظ جام نور،جام کوثر،رفاقت، شان ملت کے علاوہ ملک کے مختلف جرائد و رسا ئل میں آپ کے شہہ پارے آپ کی ادبی حیثیت کا ثبوت ہیں۔
- ملک سے باہر بھی آپ نے کئی ادارے قائم کیے ہیں۔ جن کی مجموعی تعداد تین درجن سے زائد ہے جن میں جامعہ حضرت نظام الدین اولیا دہلی،ادارۂ شرعیہ ،عالمی دعوتی، اصلاحی تحریک دعوت اسلامی ،ورلڈ اسلامک مشن لندن، جامعہ مدینۃالاسلام ہالینڈ، دار العلوم علیمیہ سورینام امریکا، مدرسہ فیض العلوم جمشید پور وغیرہ کا قیام آپ کے زرین کارنامے ہیں ۔
- انہوں نے ملی ،جماعتی ،مفاد میں ملک وبیرون ملک سینکڑوں مضبوط ومستحکم قلعہ تعمیر کرنے کے باوجود اپنے اور اپنے اہل و عیال کے لیے ایک جھونپڑی بھی نہیں بنا ئی ۔
القابات
قائد اہل سنت، رئیس القلم