رجب طیب ایردوان

رجب طیب ایردوان (ترکی: Recep Tayyip Erdoğan) (ترکی: [ɾeˈdʒep tɑjˈjip ˈæɾdo(ɰ)ɑn] ( سنیے)؛ پیدائش: 26 فروری 1954ء ) ایک ترک سیاست دان، استنبول کے سابق ناظم، جمہوریہ ترکی کے سابق وزیر اعظم اور بارہویں منتخب صدر ہیں۔ رجب28 اگست2014ء سے صدارت کے منصب پر فائز اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (ترکی) (AKP) کے سربراہ ہیں جو ترک پارلیمان میں اکثریت رکھتی ہے۔

رجب طیب ایردوان
(ترکی میں: Recep Tayyip Erdoğan) 
 

مناصب
رکن قومی اسمبلی ترکی  
دفتر میں
9 مارچ 2003  – 28 اگست 2014 
وزیر اعظم ترکی (328  )  
دفتر میں
14 مارچ 2003  – 28 اگست 2014 
عبد اللہ گل  
احمد داؤد اوغلو  
صدر ترکی (12  )  
آغاز منصب
28 اگست 2014 
عبد اللہ گل  
 
معلومات شخصیت
پیدائش 26 فروری 1954 (65 سال)[1][2][3] 
قاسم پاشا  
رہائش استنبول  
شہریت ترکی  
جماعت ملی سلامتی پارٹی (دہائی 1970–1980)
رفاہ پارٹی (1983–1997)
فضیلت پارٹی (1997–1998)
جسٹس اینڈ ڈویلمپنٹ پارٹی (14 اگست 2001–) 
زوجہ امینہ ایردوان (4 جولا‎ئی 1978–) 
اولاد سمیہ ایردوان ، نجم الدین بلال ایردوان ، احمد براق ایردوان  
عملی زندگی
پیشہ مصنف ، ریاست کار ، سیاست دان ، شاعر  
مادری زبان ترک زبان  
پیشہ ورانہ زبان ترک زبان  
اعزازات
 قومی اعزاز مڈغاسکر (2017)
بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام   (2010)
 نشان پاکستان (2009)
 مبارک الکبیر اعزاز
 نشان جمہوریہ
 حیدر علییف اعزاز  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ (ترک زبان ) 
IMDB پر صفحہ 

اکتوبر 2009ء میں دورۂ پاکستان کے موقع پر رجب ایردوان کو پاکستان کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز نشان پاکستان سے نوازا گیا۔

علاوہ ازیں جامعہ سینٹ جانز، گرنے امریکن جامعہ، جامعہ سرائیوو، جامعہ فاتح، جامعہ مال تپہ، جامعہ استنبول اور جامعہ حلب کی جانب سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی سند سے بھی نوازا گیا ہے۔ فروری 2004ء میں جنوبی کوریا کے دار الحکومت سیول اور فروری 2009ء میں ایران کے دار الحکومت تہران نے رجب ایردوان کو اعزازی شہریت سے بھی نوازا۔

سن 2008ء میں غزہ پٹی پر اسرائیل کے حملے کے بعد رجب طیب ایردوان کے زیرقیادت ترک حکومت نے اپنے قدیم حلیف اسرائیل کے خلاف سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اس پر سخت احتجاج کیا۔ ترکی کا احتجاج یہیں نہیں رکا بلکہ اس حملے کے فوری بعد ڈاؤس عالمی اقتصادی فورم میں ترک رجب طیب ایردوان کی جانب سے اسرائیلی صدر شمعون پیریز کے ساتھ دوٹوک اور برملا اسرائیلی جرائم کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد ڈاؤس فورم کے اجلاس کے کنویئر کیک جانب سے انہیں وقت نہ دینے پر رجب طیب ایردوان نے فورم کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور فوری طور پر وہاں سے لوٹ گئے۔ اس واقعہ نے انہیں عرب اور عالم اسلام میں ہیرو بنادیا اور ترکی پہنچنے پر فرزندان ترکی نے اپنے ہیرو سرپرست کا نہایت شاندار استقبال کیا۔

اس کے بعد 31 مئی بروز پیر 2010 ء کو محصور غزہ پٹی کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے آزادی بیڑے پر اسرائیل کے حملے اور حملے میں 9 ترک شہریوں کی ہلاکت کے بعد پھر ایک بار اردوگان عالم عرب میں ہیرو بن کر ابھر اور عوام سے لے کر حکومتوں اور ذرائع ابلاغ نے ترکی اور ترک رہنما رجب طیب ایردوان کے فلسطینی مسئلے خاص طورپر غزہ پٹی کے حصار کے خاتمے کے لیے ٹھوس موقف کو سراہا اور متعدد عرب صحافیوں نے انہیں قائد منتظر قرار دیا۔ اور وہ واحد وزیر اعظم ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کی پھانسی پر ترکی کے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

15 جولائی 2016 کی شب فوج کے ایک دھڑے نے اچانک ہی ملک میں مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کر دیا لیکن بغاوت کی اس سازش کو تر ک عوام نے سڑکوں پر نکل کر، ٹینکوں کے آگے لیٹ کر ناکام بنادیا اور یہ ثابت کیا کہ اصل حکمران وہ ہے جو لوگوں کے دلوں پر حکومت کرے۔

حوالہ جات

  1. ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/4808109 — بنام: Recep Tayyip Erdogan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000022729 — بنام: Recep Tayyip Erdogan — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. https://brockhaus.de/ecs/julex/article/erdogan-recep-tayyip — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.