خواجہ خورشید انور

خواجہ خورشید انور پاکستان کے مشہور موسیقار۔ میانوالی میں پیدا ہوئے۔[1] مہدی حسن کی آواز میں ’مجھ کو آواز دے تو کہاں ہے‘، نورجہاں کی آواز میں ’دل کا دیا جلایا‘، ’رم جہم رم جہم پڑے پھوار‘ اور ان جیسے ان گنت لافانی گیتوں کے خالق۔ اُن کے والد خواجہ فیروز الدین ایک مشہور وکیل تھے۔ خواجہ خورشید انور نے 1935ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفے میں ایم اے کرنے کے بعد 1936 میں آئی سی ایس کا امتحان تو پاس کر لیا لیکن کالج کے ابتدائی زمانے میں جب انقلابی تنظیم نوجوان بھارت سبھا کے رہنما بھگت سنگھ اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ لاہور بوسٹل جیل میں سزائے موت کا انتظار کر رہے تھے تو اِسی تنظیم کا رکن ہونے کی پاداش میں خواجہ صاحب کو جیل جانا پڑا اور بعد میں یہی وجہ رہی کہ انگریز سرکار نے انہیں انڈین سول سروس کے لیے مناسب نہ سمجھا۔

خواجہ خورشید انور
معلومات شخصیت
پیدائش 21 مارچ 1912  
میانوالی ، برطانوی ہند  
وفات 30 اکتوبر 1984 (72 سال) 
لاہور  
شہریت پاکستان
برطانوی ہند  
عملی زندگی
مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور  
پیشہ فلم ہدایت کار ، نغمہ ساز ، منظر نویس ، ماہر موسیقیات  
اعزازات
IMDB پر صفحہ 

تخلیقی سفر کا آغاز

خواجہ خورشید انور

اپنے عہد کے اس عظیم موسیقار کے تخلیقی سفر کا آغاز ویسے تو 1939ء میں آل انڈیا ریڈیو لاہور سے ہوتا ہے لیکن یہ بات 1941ء کی ہے جب ان کی ترتیب دی ہوئی موسیقی کی پہلی فلم کڑمائی بمبئی (اب ممبئی) سے ریلیز ہوئی۔ اور یوں گلوکارہ راجکماری کی آواز میں ’ماہی وے راتاں‘ سے خواجہ صاحب کے فلمی موسیقی کے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔

پاکستان آمد

1953ء میں بمبئی سے لاہور منتقل ہونے کے بعد انہوں نے مجموعی طور پر 18 فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں انتظار، ہیر رانجھا اور کوئل جیسی کامیاب فلمیں شامل ہیں۔ فلم انتظار کا گانا ’چاند ہنسے دنیا بسے روئے میرا پیار‘ خواجہ صاحب کی موسیقی میں گلوکارہ نورجہاں کا گایا ہوا پہلا گانا ہے۔

تخلیق کار

خواجہ خورشید انور موسیقار کے علاوہ ایک کامیاب تمثیل نگار، شاعر اور ہدایتکار بھی تھے۔ بحیثیت ہدایتکار انہوں نے ہمراز، چنگاری اور گھونگٹ جیسی فلمیں بنائی اور اِن فلموں کی موسیقی بھی ترتیب دی۔ مشہور شاعر فیض احمد فیض کے ساتھ ان کی بہت اچھی دوستی رہی۔ دنوں ایک ہی سال میں اس دنیا سے رخصت ہوئے۔ خواجہ صاحب نے اپنی پوری زندگی فن کے معاملے میں کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اُن کی موت پر احمد راہی نے کہا کہ عزت کی روٹی تو سب کھاتے ہیں لیکن عزت سے بھوکا رہنا صرف خورشید صاحب کو آتا تھا۔

خواجہ خورشید انور

اعزازات

حوالہ جات

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.