حسینہ واجد

شیخ حسینہ واجد (بنگالی: শেখ হাসিনা ওয়াজেদ) بنگلہ دیش کی موجودہ اور دسویں وزیر اعظم ہیں۔

حسینہ واجد
(بنگالی میں: শেখ হাসিনা) 
 

مناصب
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش  
دفتر میں
7 مئی 1986  – 3 مارچ 1988 
اسد الزمان خان  
اے ایس ایم عبد الرب  
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش  
دفتر میں
20 مارچ 1991  – 30 مارچ 1996 
اے ایس ایم عبد الرب  
خالدہ ضیاء  
وزیر اعظم بنگلہ دیش  
دفتر میں
23 جون 1996  – 15 جولا‎ئی 2001 
محمد حبیب الرحمٰن  
لطیف الرحمٰن  
قائد حزب اختلاف، بنگلہ دیش  
دفتر میں
10 اکتوبر 2001  – 29 اکتوبر 2006 
خالدہ ضیاء  
خالدہ ضیاء  
رکن نویں جاتیہ سنسد  
آغاز منصب
2008 
وزیر اعظم بنگلہ دیش  
آغاز منصب
6 جنوری 2009 
فخر الدین احمد  
 
رکن دسویں جاتیہ سنسد [1][2]  
رکنیت سنہ
5 جنوری 2014 
پارلیمانی مدت دسویں جاتیہ سنسد  
معلومات شخصیت
پیدائش 28 ستمبر 1947 (72 سال)[3][4][5] 
تنگی پورہ ذیلی ضلع  
شہریت پاکستان (1947–1971)
بنگلہ دیش  
جماعت بنگلہ دیش عوامی لیگ  
شوہر ایم اے واجد میاں (1967–2009) 
اولاد سجیب واجد ، صائمہ واجد  
والد شیخ مجیب الرحمٰن  
والدہ شیخ فضیلت النساء  
بہن/بھائی
شیخ کمال ، شیخ رسول ، شیخ ریحانہ ، شیخ جمال  
عملی زندگی
مادر علمی ایڈن گرلز کالج  
پیشہ سیاست دان  
مادری زبان بنگلہ  
پیشہ ورانہ زبان بنگلہ  
اعزازات
چمپیئنز آف دی ارتھ (2015)
اندرا گاندھی انعام (2009) 
دستخط
 
IMDB پر صفحات 

حسینہ بنگلہ دیش کے پہلے صدر کی صاحبزادی ہیں اور ان کا شمار بنگلہ دیش کے منجھے ہوئے سیاست دانوں میں ہوتا ہے۔ پہلے وہ 1986ء سے 1988ء تک، 1991ء سے 1996ء تک اور 2001ء سے 2006ء تک قائد حزب اختلاف رہیں۔ وہ 1996ء سے 2001ء تک اور 2009ء سے 2014ء تک وزیر اعظم بنگلہ دیش بھی رہ چکی ہیں۔ وہ سنہ 1981ء سے بنگلہ دیش عوامی لیگ کی قیادت کر رہی ہیں۔[6][7][8][9] 2014ء کے عام انتخابات میں وہ تیسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہو گئیں۔

حسینہ کا شمار دنیا کی طاقت ور ترین خواتین میں ہوتا ہے، فوربس جریدے نے 2017ء کی طاقت ور ترین خواتین کی فہرست میں ان کو 30واں نمبر دیا تھا۔[10]

کافی عرصے سے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی قائد خالدہ ضیاء کو ان کی سب سے بڑی سیاسی حریف سمجھا جاتا ہے اور ان کی سیاسی دشمنی ”بیگمات کی جنگ“ کے نام سے مشہور ہے۔[11][12][13]

حوالہ جات

  1. http://www.parliament.gov.bd/index.php/en/mps/members-of-parliament/current-mp-s/list-of-10th-parliament-members-english — اخذ شدہ بتاریخ: 16 دسمبر 2018
  2. http://www.parliament.gov.bd/index.php/bn/mps-bangla/members-of-parliament-bangla/current-mps-bangla/2014-03-23-11-44-22 — اخذ شدہ بتاریخ: 16 دسمبر 2018
  3. بنام: Sheikh Hasina — FemBio ID: http://www.fembio.org/biographie.php/frau/frauendatenbank?fem_id=12747 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000021809 — بنام: Sheikh Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  5. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/wajed-hasina — بنام: Hasina Wajed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  6. "AL hold 20 th council with Sheikh Hasina"۔ بی ایس ایس۔ مورخہ 7 نومبر 2016 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 نومبر 2016۔ |archiveurl= اور |archive-url= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت); |archivedate= اور |archive-date= ایک سے زائد مرتبہ درج ہے (معاونت)
  7. "Hasina re-elected AL president, Obaidul Quader general secretary"۔ ڈھاکہ ٹریبیون۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  8. "Legacy of Bangladeshi Politics"۔ ایشین ٹریبیون۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  9. "Sheikh Hasina Wazed"۔ انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 فروری 2015۔
  10. "The World's 100 Most Powerful Women"۔ فوربس۔ فوربس۔ 1 نومبر 2017۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 نومبر 2017۔
  11. "'Battle of the Begums' brings Bangladesh to a standstill"۔ دی انڈی پینڈنٹ (برطانوی انگریزی زبان میں)۔ 1 دسمبر 2010۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017۔
  12. "The Sheikh Hasina-Khaleda Zia fight: High soap opera in Bangladesh"۔ فرسٹ پوسٹ (امریکی انگریزی زبان میں)۔ 31 اکتوبر 2013۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017۔
  13. سید زی المحمود (23 فروری 2015)۔ "Bitter Political Rivalry Plunges Bangladesh Into Chaos"۔ وال اسٹریٹ جرنل۔ ISSN 0099-9660۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 فروری 2017۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.