حمود الرحمن

پاکستانی ماہر قانون۔ پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ 1937ء میں گریز ان لندن سے قانون کی ڈگری لی۔ 1938ء میں کلکتہ ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ 1940ء میں کلکتہ کارپوریشن کے کونسلر مقرر ہوئے۔ 1943ء میں ڈپٹی میئر منتخب ہوئے۔ 1943ء تا 1947ء حکومت بنگال کے جونئیر وکیل رہے۔ 1948ء میں اثاثوں کی تقسیم کے سلسلے میں قائم کردہ ثالثی ٹرائی بیونل کے سامنے مشرقی پاکستان کا کیس پیش کیا۔ 1950ء تا 1953ء سٹیٹ بنک آف پاکستان ڈھاکہ کے قانونی مشیر رہے۔ 1953ء میں مشرقی پاکستان کے ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئے۔ 1954ء تا 1960ء ڈھاکہ ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر فائز رہے۔1958ء تا 1960ء ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے۔ 1959ء تا 1960ء بین الاقوامی ثالثی عدالت ہیگ کے ارکان رہے۔ 1960ء میں سپریم کورٹ کے جج اور نومبر 1968ء میں چیف جسٹس مقرر ہوئے۔ 1967ء میں قانونی اصلاحات کمیٹی کے چئیرمین بنائے گئے۔ 1972ء میں مشرقی پاکستان میں پاکستان فوج کی شرم ناک شکست کے اسباب کی چھان بین کے لیے جو کمیشن قائم کیا گیا، مسٹر جسٹس حمود الرحمن اس کے چئیرمین مقرر ہوئے۔ انھوں نے اس سلسلے میں حمود الرحمن کمیشن رپورٹ تیار کی جس کو 30 سال خفیہ رکھنے کے بعد حکومت نے 2003ء میں کچھ حصہ عام عوام کے سامنے کھول دیا۔ یکم اکتوبر 1975ء کو ریٹائر ہوئے۔

ماقبل 
فضل اکبر
منصف اعظم پاکستان مابعد 
محمد یعقوب علی
حمود الرحمن
(بنگالی میں: হামুদুর রহমান) 
تفصیل= منصف اعظم حمود الرحمن وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ

منصف اعظم پاکستان ساتویں
مدت منصب
18 نومبر 1968 – 31 اکتوبر 1975
صدر جنرل یحی خان
ذوالفقار علی بھٹو
فضل الہی چودھری
وزیر اعظم نور الامین
ذوالفقار علی بھٹو
جسٹس فضل اکبر
جسٹس محمد یعقوب علی
ایڈووکیٹ جنرل مشرقی پاکستان
مدت منصب
1953 – 1954
بادشاہ ایلزبتھ دوم
گورنر
وزیر اعظم محمد علی بوگرہ
ڈپٹی مئیر کولکتہ میونسپل کارپوریشن
مدت منصب
1943 – 1944
معلومات شخصیت
پیدائش 1 نومبر 1910  
چٹاگانگ  
وفات 13 اکتوبر 1975 (65 سال) 
کراچی  
شہریت بنگلہ دیش
برطانوی ہند
پاکستان  
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ لندن
کلکتہ یونیورسٹی  
پیشہ منصف ، فلسفی  
مادری زبان بنگلہ  
Awards نشان امتیاز (1976)
ہلال امتیاز (1974)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.