گارساں د تاسی
گارساں د تاسی کی پیدائش 25 جنوری، 1794ء کو مارسیلز شہر میں ہوئی تھی۔ اس نے مشہور ماہر لسانیات اور مشرقی علوم کی باوثوق شخصیت سیلویسترے دے ساسی (Silvestre de’ Sacy) کے یہاں زانوئے تلمذ طے کیا جس کی وجہ سے اسے عربی، فارسی اور اس وقت کی رائج الوقت ترکی سیکھنے کا موقع ملا۔
گارساں د تاسی | |
---|---|
(فرانسیسی میں: Joseph Héliodore Garcin de Tassy) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 20 جنوری 1794 [1][2] مارسیلز [3] |
وفات | 2 ستمبر 1878 (84 سال)[1][2] مارسیلز |
شہریت | ![]() |
رکن | روس کی اکادمی برائے سائنس ، سائنس کی روسی اکادمی ، سائنس کی پروشیائی اکیڈمی |
عملی زندگی | |
پیشہ | مستشرق ، ماہر ہندویات ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی [4] |
ملازمت | روس کی اکادمی برائے سائنس |
![]() | |
انستیتو ناشیونل دے لانگ اے سیویلیزیشیوں اورینتال
گارساں انستیتو ناشیونل دے لانگ اے سیویلیزیشیوں اورینتال (Institut National des Langues et Civilisations Orientals) کے پروفیسر کے عہدے پر 1828ء میں فائز ہوئے۔ 1838ء میں اکادمی دیس انسکرپشنس اے بیل لیتریس (Academie des Inscriptions et’ Belles-Lettres) کے لیے منتخب ہوئے جو ادبی فنون کے لیے وقف سوسائٹی ہے۔
سوسائتے ایشیاتیک
گارساں سوسائتے ایشیاتیک (یا ایشیاٹیک سوسائٹی) کے بانی اور بعد کے دور میں صدر بھی رہے تھے۔
گارساں کی نگارشات
گارساں نے اپنی زندگی میں کل ملاکر 155 سے زائد کتابیں لکھی ہیں جنہیں تین زمرے میں بانٹا جا سکتا ہے:
- اردو ادب کے بارے میں فرانسیسی زبان میں لکھنا۔
- اردو کی ادبی نگارشات کی تدوین
- کئی مشہور اردو ادبی مجموعات کا فرانسیسی میں ترجمہ
طرہ امتیاز
گارساں نے تین جلدوں میں ہندوستانی ادب کی تاریخ کے عنوان سے فرانسیسی زبان میں سب سے پہلے اردو ادب کی تاریخ لکھی۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب ایسا کوئی تاریخی مواد خود اردو میں نہیں تھا۔[5]
مزید دیکھیے
حوالہ جات
- اجازت نامہ: CC0
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119041003 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- اجازت نامہ: CC0
- http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb119041003 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- Garcin de Tassy: the great French scholar of Urdu - Newspaper - DAWN.COM