کاشغر

کاشغر (باضابطہ نام کاشی) عوامی جمہوریہ چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ/چن کیانگ کا ایک شہر ہے جس کی آبادی 205،056 (بہ مطابق 1999ء) ہے۔

کاشغر
喀什市 · قەشقەر شەھرى
کاؤنٹی سطح شہر
کاشغر

کاشغر پریفیکچر(قلم رو) میں کاشغر کا مقام
ملک عوامی جمہوریہ چین
علاقہ سنکیانگ
پریفیکچر کاشغر
رقبہ
  کاؤنٹی سطح شہر 555 کلو میٹر2 (214 مربع میل)
  میٹرو 2,818 کلو میٹر2 (1,088 مربع میل)
بلندی 1,270 میل (4,170 فٹ)
آبادی (2010 مردم شماری [1])
  کاؤنٹی سطح شہر 506,640
  کثافت 910/کلو میٹر2 (2,400/مربع میل)
  میٹرو 819,095
  میٹرو کثافت 290/کلو میٹر2 (750/مربع میل)
منطقۂ وقت GMT+6 (de facto)[2]
ڈاک رمز 844000
ٹیلی فون کوڈ 0998
ویب سائٹ http://www.xjks.gov.cn/
کاشغر
Kashgar
چینی نام
چینی 喀什
متبادل چینی نام
سادہ چینی 喀什噶尔
روایتی چینی 喀什噶爾
اویغور نام
اویغور
قەشقەر

یہ شہر صحرائے تکلامکان کے مغرب کی جانب کوہ تیان شیان کے دامن میں دریائے کاشغر کے کنارے پر واقع ہے۔ سطح سمندر سے اس کی بلندی 1290 میٹر (4232 فٹ) ہے۔

وادئ جیحوں کی جانب سے خوقند، سمرقند، الماتے اور دیگر شہروں سے آنے والے راستوں کے وسط میں واقع ہونے کے باعث ماضی میں یہ شہر سیاسی و کاروباری مرکز رہا ہے۔

موجودہ شہر کے 200 کلومیٹر دور مغرب سے کرغزستان کی سرحد کے قریب شاہراہ ریشم گذرتی ہے جہاں سے جنوب مغرب کی جانب بلخ اور شمال مغرب کی جانب فرغانہ کے آسان راستے جاتے ہیں۔

کاشغر بذریعہ شاہراہ قراقرم و درہ خنجراب پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے منسلک ہے اور درہ تورگرت اور ارکشتام سے کرغزستان سے ملا ہوا ہے۔

دریائے کاشغر سے آبیار ہونے والی زمینوں پر کپاس، اناج اور پھل کاشت کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں قریبی چرا گاہوں میں گلہ بانی بھی کی جاتی ہے۔ قدیم شاہراہ ریشم کے کنارے واقع اس شہر میں صدیوں سے تاجروں کے کاروانوں کے لیے روایتی ہاتھ سے بنے کپاس اور ریشم کے پارچہ جات، قالین، چمڑے کی مصنوعات اور زیورات تیار کیے جاتے تھے جو آج بھی یہاں کی اہم صنعت ہیں۔ ترکوں کے اویغور قبیلے سے تعلق رکھنے والے مسلمان یہاں اکثریت میں ہیں۔

تاریخ

اس تاریخی شہر کا نام مصور پاکستان ، علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے اپنے اس شعر میں ذکر کیا۔

ایک ہونگے مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاک کاشغر

اس چینی شہر کو پہلے شو- فو کہا جاتا تھا اور یہ 206 قبل مسیح سے 220ء تک ہان اور 618ء سے 907ء تک تانگ خاندان کے زیر اقتدار رہا۔

751ء میں جنگ تالاس میں چینیوں کو عربوں کے ہاتھوں زبردست شکست ہوئی اور کاشغر ملت اسلامیہ میں شامل ہو گیا اور آج بھی یہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ یہ شہر 1219ء میں چنگیز خان کے حملوں سے تباہ ہوا۔ مارکو پولو نے 1273ء میں کاشغر کی سیر کی۔

1389ء میں کاشغر امیر تیمور کے عتاب کا نشانہ بنا۔

ترک، اویغور، منگول اور دیگر وسط ایشیائی سلطنتوں کا حصہ بننے کے بعد 1759ء میں چنگ خاندان کےعہد میں کاشغر ایک مرتبہ پھر چین کا حصہ بن گیا، یوں مشرقی ترکستان چینی ترکستان بن گیا۔ مسلمانوں نے کئی مرتبہ حکومت وقت کے خلاف بغاوت کی لیکن ہر مرتبہ اسے کچل دیا گیا۔

ان میں مشہور ترین بغاوت یعقوب بیگ کی زیر قیادت ہوئی تھی، جن کے عہد میں آزاد ترکستان (کاشغریہ)کی حکومت 1865ء سے 1877ء تک قائم رہی اور اس کا دارالحکومت کاشغر تھا۔ یعقوب بیگ کے انتقال کے بعد 1877ء میں چنگ خاندان نے علاقے پر مکمل اقتدار حاصل کر لیا۔

قابل دید مقامات

  • عید گاہ مسجد شہر کے وسط میں واقع ہے جو چین کی سب سے بڑی مسجد ہے
  • ماؤ زے تنگ کا مجسمہ، بلندی 18 میٹر (59 فٹ)
  • آفاق خواجہ کا مزار شہر سے 5 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ وسط کاشغر میں ان کے اہل خانہ کے ّعلاوہ خاندان کے دیگر ارکان کے مزارات ہیں۔

نگار خانہ

حوالہ جات

  1. "China - Xinjiang Weiwu'er Zizhiqu"۔ GeoHive۔ مورخہ 7 جنوری 2019 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. "The Working-Calendar for The Xinjiang Uygur Autonomous Region Government"۔ Xinjiang Uygur Autonomous Region Government, China۔ مورخہ |archive-url= requires |archive-date= (معاونت) کو اصل سے آرکائیو شدہ۔

بیرونی روابط

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.