پاکستان میں یہودیت

پاکستان کے قیام کے وقت کوئی 2500 یہودی یہاں مقیم تھے۔ یہ آبائی تھے یا پھر عراق سے یہاں آکر یہاں بس گئے تھے۔ تاہم 1947 کے بعد تقریباً سبھی نے بھارت یا اسرائیل کا رخ کیا۔

گزشتہ دنوں پہلے 'پاکستان کا آخری یہودی'[1] منظر عام پر آیا جو اپنا نام ”فیصل بن خالد“ بتاتا تھا۔ اس کا مزید کہنا ہے کہ وہ پہلے مسلمان بن کر رہا پھر منظر عام پر آیا اور اپنی والدہ کا مذہب اپنا کر اپنا نام ”فشل بن خالد“ رکھ لیا۔ بن خالد نے مسلمان سے یہودی ہونے کے متعلق دستاویزات میں ترمیم کرنے کی وزارت داخلہ پاکستان سے اجازت مانگی تھی، ایک رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ نے بن خالد کی درخواست پر منظوری دے دی ہے۔ نادرا کے مطابق بن خالد مسلمان کے طور پر رجسٹر تھا اور مسلمان والد اور یہودی والدہ کے ہاں 1987ء کو پیدا ہوا۔ بن خالد کے مطابق اس نے مردم شماری کے دوران میں مذہب کے خانے میں مذہب یہودیت ہی لکھا تھا، اس کا والد 1996ء کو وفات پا چکا ہے، جبکہ والدہ 1998ء کو وفات پا چکی ہے۔[2] 2019ء میں حکومت پاکستان نے فیشل کو یہودی پاکستان تسلیم کرتے ہوئے اسے اسرائیل جانے کی اجازت دی۔[3]

نادرا ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں 745 یہودی خاندان مقیم ہیں اور وہ اپنی شناخت چھپاتے ہیں، نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہودیوں کا ریکارڈ نہایت خفیہ رکھا جاتا ہے۔[2]

یہودی یادگار

پاکستان کے شہر کراچی میں میوہ شاہ قبرستان سے منسلک ایک یہودی قبرستان ہے۔ چونکہ یہودی آبادی یہاں لگ بھگ مفقود ہے، اس لیے یہ خستہ حالی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ افیمی غیر سماجی عناصر کا یہ اڈا بن چکا ہے۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ایکسپریس ٹریبیون (6 مارچ 2015ء)۔ "'Last Jew in Pakistan' beaten by mob, arrested"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  2. امتیاز احمد۔ "Pakistan's 'last Jew' finally recognised by the government"۔ مورخہ 26 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. ریاض سہیل (24 جنوری، 2019)۔ "پاکستان نے اپنے ایک شہری کو یہودی تسلیم کر لیا"۔ بی بی سی۔ Check date values in: |date= (معاونت)
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.