عطا اللہ شاہ بخاری
سید عطا اللہ شاہ بخاری دینی اور سیاسی رہنما مجلس احرار اسلام کے بانی تھے ۔1891ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن موضع ناگڑیاں ضلع گجرات پنجاب، پاکستان) تھا۔ لیکن آپ کے والد مولوی ضیاء الدین احمد نے بسلسلہ تبلیغ پٹنہ میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ سید صاحب زمانہ طالب علمی ہی میں سیاسی تحریکوں میں حصہ لینے لگے تھے۔ لیکن آپ کی سیاسی زندگی کی ابتدا 1918ء میں کانگرس اور مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسے سے ہوئی۔ جو تحریک خلافت کی حمایت میں امرتسر میں منعقد ہوا تھا۔ سیاسی زندگی بھر پور سفروں میں گزاری اور ہندوستان کے تمام علاقوں کے دورے کیے۔ اپنے زمانے کے معروف ترین مقرر تھے اور لوگ ان کی تقریریں سننے کے لیے دور دور سے آتے تھے۔ سیاست میں "پنڈت کرپا رام برہمچاری، امیر شریعت اور ڈنڈے والا پیر " کے نام سے معروف تھے۔ حیات امیر شریعت سوانح سید عطاء اللہ شاہ بخاری از جانباز مرزا مکتبہ تبصرہ لاہور صفحہ انگریز اور احمدیت دشمنی میں صف اول میں رہے۔ حیات امیر شریعت سوانح سید عطاء اللہ شاہ بخاری از جانباز مرزا مکتبہ تبصرہ لاہور صفحہ 434 مجموعی طور پر 18 سال جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1929ء میں اپنے رفقا کے ساتھ مل کر مجلس احرار اسلام کے نام سے ایک علاحدہ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اور کئی سال اس کے صدر رہے۔ مجلس احرار تحریک پاکستان کے شدید مخالف جماعت تھی۔ سید عطاء اللہ شاہ بخاری صاحب کا مؤقف تھاکہ "پاکستان کے بارے میں گذشتہ سال میں نے جس جگہ بھی تقریر کی ہے۔ پاکستان کو مسلمانان ہندوستان کے مہلک بلکہ ہلاکت آفرین اور ہلاکت خیز بتایا ہے۔[1]
کانوں میں گونجتے ہیں بخاری کے زمزمے | ||
بلبل چہک رہا ہے ریاض رسول میں |
عطا اللہ شاہ بخاری | |
---|---|
![]() | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 ستمبر 1892 پٹنہ |
وفات | 21 اگست 1961 (69 سال) ملتان |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | سیاست دان ، شاعر |
![]() |
مضامین بسلسلہ |
دیوبندی تحریک |
---|
![]() دار العلوم دیوبند، بھارت |
دار العلوم اور مدارس
|
|
|
خطابت اور شاعری
قدرت نے آپ کو خطابت کا بے پناہ ملکہ ودیعت کر رکھا تھا۔ اس فن میں بہت کم لوگ آپ کے مقابلے کے گزرے ہیں۔ اردو، فارسی کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ خود بھی شاعر تھے اور ندیم تخلص کرتے تھے۔ ان کی زیادہ تر شاعری فارسی میں تھی۔ سواطع الالہام کے نام سے آپ کا مجموعہ کلام شائع ہوچکا ہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل امرتسر میں قیام پزیر تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ملتان آ گئے اور یہاں وفات پائی۔
نمونہ فارسی شاعری
ہزار صبح بهار از نگاہ میچکدش | جنون ز پیچش زلف سیاہ میچکدش | |
چمن چمن گل و نسرین ز عکس رخ ریزد | سبد سبد گلِ خندان ز راہ میچکدش |
بیرونی روابط
مندرجہ دونوں کتابیں سید عطا اللہ شاہ صاحب کی سوانح کے بارے میں نہایت مستند اور مکمل تصانیف ہیں:
حوالہ جات
- حیات امیر شریعت سوانح سید عطا اللہ شاہ بخاری از جانباز مرزا مکتبہ تبصرہ لاہور صفحہ 287
- اسکرائبڈ پر دستیاب کتاب
- "حیات امیر شریعت"