شیاما

شیاما (پیدائش: 7 جون 1935ء، لاہور) ایک بھارتی فلمی اداکارہ ہیں۔ شیاما 1950ء اور 1960ء کی دہائی کی مشہور ترین ہندوستانی اداکارہ ہیں۔ شیاما نے متعدد فلموں میں اپنی اداکاری کے سبب شہرت پائی جن میں آر پار، برسات کی رات، ترانہ (1951ء) شامل ہیں۔ اِس کے علاوہ شیاما نے ساون بھادوں، دل دیا درد لیا، ملن، شاردا میں بہترین ایوارڈ حاصل کیے۔ شیاما اُس عہد میں ہدایتکاروں اور فلمسازوں کے لیے اور نئی موسیقی کی آمد کے لیے بہترین انتخاب تھیں۔ اُن پر فلمائے گئے متعدد گیت مشہور ہوئے، جن میں سے چند یہ ہیں:

  • اے دل مجھے بتا دے (فلم: بھائی بھائی 1956ء
  • او ! چاند جہاں وہ جائے (فلم: شاردا 1957ء
  • اے لو میں ہاری پیا (فلم: آر پار 1954ء
  • دیکھو وہ چاند چھپ کے کرتا ہے اِشارے (فلم: شرط 1954ء
  • چھپا کر میری آنکھوں کو (فلم: بھابھی 1957ء
  • جا رے کارے بادرا (فلم: بھابھی 1957ء
شیاما
(ہندی میں: श्यामा) 
شیاما

معلومات شخصیت
پیدائش 7 جون 1935ء
لاہور  
وفات 14 نومبر 2017 (82 سال) 
ممبئی  
وجۂ وفات متعدی امراض  
شہریت بھارت (1947–)
برطانوی ہند (–1947) 
شوہر فلی مستری (1953ء - 1979ء)
عملی زندگی
پیشہ اداکارہ  
پیشہ ورانہ زبان ہندی  
اعزازات
IMDB پر صفحات 

ابتدائی حالات

باغبانپورہ لاہور سے تعلق رکھنے والی شیاما کا اصل نام خورشید اختر ہے۔ ان کا تعلق لاہور کے متمول ارائیں خاندان سے ہے۔ شیاما 7 جون 1935ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ 1945ء میں چھوٹی عمر میں ہی وہ اپنے خاندان کے ہمراہ ممبئی منتقل ہوگئیں۔ 1945ء میں سید شوکت حسین رضوی اپنی فلم ’’زینت‘‘ کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ اس شوٹنگ کو دیکھنے کے لیے شیاما اپنے سکول کی دیگر طالبات کے ساتھ سٹوڈیو آئیں۔ وہاں ایک قوالی فلمائی جا رہی تھی۔ شوکت حسین رضوی نے انہیں بھی اس قوالی میں شامل کر لیا۔ یہ قوالی بعد میں بہت مقبول ہوئی۔ اس کے بول تھے ’’آہیں نہ بھریں، شکوہ نہ کیا‘‘۔ یہ وہی مشہور زمانہ قوالی تھی جس میں پہلی بار ششی کلا بھی جلواگر ہوئیں۔ انہیں میڈم نورجہاں کی سفارش پر شوکت رضوی نے اس قوالی کی ٹیم میں شامل کیا۔’زینت‘‘ نے پورے ہندوستان میں زبردست کامیابی حاصل کی اور پھر شیاما کا فلمی سفر شروع ہو گیا۔ ہدایت کار وجے بھٹ نے خورشید اختر کو 1953ء میں شیاما کا فلمی نام دیا تھا۔ شیاما بڑی خوش شکل تھیں۔ پرکشش نین نقش کی حامل اس اداکارہ نے بہت جلد لاکھوں فلم بینوں کے دل جیت لیے۔ وہ بلا کی ذہین تھیں اور کیمرے کا سامنا انتہائی اعتماد سے کرتی تھیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ کیمرے سے نہیں بلکہ کیمرا ان کا سامنا کرنے سے گھبراتا تھا۔ اسے کہتے ہیں بلا کی ذہانت اور ناقابل یقین اعتماد۔ ان کی خیرہ کن صلاحیتوں نے ہر ہدایت کار کو متاثر کیا جن میں اے آرکاردار اور گورودت جیسے مہان ہدایتکار بھی شامل تھے۔ گورودت نے انہیں اپنی فلم ’’آرپار‘‘ میں کاسٹ کیا جس نے شیاما کوشہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ اس فلم کے نغمات بھی بڑے خوبصورت تھے۔ ’’آرپار‘‘ 1954 میں ریلیز ہوئی۔ گیتادت کے گائے ہوئے شاہکار گیت شیاما پر پکچرائز ہوئے تو فلم بین مسحور ہو کے رہ گئے۔ شیاما کی ایک بہت بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ گانا فلم بند کرانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں۔ ’’برسات کی رات‘‘ کو بھی ان کی بہترین فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مدھوبالا اور بھارت بھوشن کی موجودگی میں شیاما نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اس کے علاوہ جس فلم نے شیاما کو نئی فنی عظمتوں سے سرفراز کیا وہ ضیاسرحدی کی فلم ’’ہم لوگ‘‘ تھی۔ ’’ہم لوگ‘‘ کا ذکر کیے بغیر شیاما پر کچھ لکھنا بیکار ہے۔ اس فلم میں انہوں نے ایسا شاندار کام کیا جو ایک لمبے عرصے تک لوگوں کو یاد رہا۔ خاص طور پر ان پر پکچرائز کیا گیا یہ گیت ’’چھن چھن چھن باجے پائل موری‘‘ بہت سراہا گیا۔ اس گیت کو جس مہارت اور لگن سے شیاما نے پکچرائز کرایا وہ یقینا ناقابل فراموش ہے۔ اس فلم کی موسیقی روشن نے ترتیب دی تھی اور ایسا لگتا تھا کہ روشن نے اس فلم کی موسیقی کے لیے اپنا خون جگر تک دے دیا ہے… ان کی فلم ’’بھائی بھائی‘‘ بھی بہت مشہور ہوئی۔ اس میں ان پر عکس بند کیا گیا یہ گانا آج بھی کانوں میں رس گھولتا ہے جس کے بول تھے: ’’اے دل مجھے بتا دے، تو کس پر آ گیا ہے‘‘ اس گیت کی پکچرائزیشن بھی لاجواب تھی۔ شیاما نے 200 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ان کی مشہور فلموں میں’’ہم لوگ، برسات کی رات، ترانہ، ساون بھادوں، دل دیادرد لیا، ملن،پائل کی جھنکار، شاردا، کھیل کھیل میں، اجنبی، نیادن نئی رات، جی چاہتا ہے، تقدیر، بھابی، دل ناداں، پتنگا، شبنم، شرط، شری متی جی‘‘ اور دیگر کئی فلمیں شامل ہیں۔ ’’شاردا‘‘ میں انہیں بہترین معاون اداکارہ کا فلم فیئر ایوارڈ ملا…’’دل دیا درد لیا‘‘ اے آر کاردار کی فلم تھی جس میں دلیپ کمار، وحید رحمان، رحمان اورپران جیسے اداکار تھے لیکن اس فلم میں شیاما نے بھی اپنی موجودگی کا احساس دلایا۔ بلاشبہ وہ 50ء اور60ء کی دہائی کی اہم اداکارہ تھیں۔1953ء میں انہوں نے ایک سینماٹوگرافر سے شادی کرلی تھی۔ ان کے دوبیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ 1979ء میں ان کے شوہر کا انتقال ہو گیا۔1960ء میں وہ لاہور آئی تھیں جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ اس کے بعد وہ 90ء کی دہائی میں بھی ایک بار لاہور آئی تھیں اور میڈم نور جہاں کے گھر قیام کیا۔ شیاما کے ان گنت مداحین آج بھی بھارت اور پاکستان میں ہیں اور وہ آج بھی شیاما کے فن کی تحسین کرتے ہیں۔ یہاں ہم شیاما کی ایک اہم فلم ’’پتنگا‘‘ کا ذکر ضرور کریں گے۔’’پتنگا‘‘ اپنے زمانے کی مشہور ترین فلموں میں سے ایک تھی۔ اس میں شیام (ساحر ہ کاظمی کے والد)، نگار سلطانہ (کے آصف کی اہلیہ) پورنیما، یعقوب اور گوپ جیسے منجھے ہوئے فنکاروں کے ساتھ شیاما نے بڑے اعتماد سے کام کیا اور بے شمار فلم میکرز کو متاثر کیا۔ یہ تقدیر کے کھیل ہیں۔ ذرا سوچئے کہ اگر 1945ء میں خورشید اختر ’’زینت‘‘ کے سیٹ پر نہ آتیں اور شوکت رضوی انہیں اپنی قوالی میں شامل نہ کرتے تو آج وہ ایک عام ضعیف العمر عورت کی طرح زندگی گزار رہی ہوتیں۔ شیاما کی عمر اس وقت 80 برس ہو چکی ہے۔ اور وہ ممبئی میں رہائش پزیر ہیں۔ وہ اپنے فلمی کیریئر سے مطمئن ہیں اور نئی نسل کے فنکاروں کی بھی بھرپور حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ انہوں نے اپنے دور میں جتنا کام کیا اس کی ہر صورت توصیف کرنی چاہیے۔[1]

بحیثیتِ اداکارہ

شیاما کو ہدایت کار اور فلمساز شوکت حسین رضوی نے زینت (1945ء) سے فلموں کے پردہ پر متعارف کروایا، اِس فلم میں نور جہاں (گلوکارہ) بطور اداکارہ کام کر رہی تھیں۔ شیاما کو فلم زینت (1945ء) میں 10 روپے معاوضہ ملا تھا۔ 1954ء کی فلم آر پار سے اُن کی شہرت میں مزید چار چاند لگ گئے۔ علاوہ ازیں برسات کی رات (1960ءشاردا (1957ءترانہ (1951ء) میں بھی وہ بحیثیتِ اداکارہ شہرت کی بلندیوں کو پہنچیں۔ اُن کی شہرت دنیا بھر میں فلم بھابھی 1957ء سے ہوئی جبکہ تمام ہندوستان میں اُن کی شہرت آر پار 1954ء سے ہوئی تھی۔1954ء میں فلم آر پار میں شیاما کی جوڑی گرو دت کے ساتھ بہت پسند کی گئی۔ علاوہ ازیں شیاما جانی واکر، اداکار کے ساتھ بھی بحیثیت اداکارہ نظر آئیں۔ 1957ء میں شیاما کے ساتھ راج کپور کی جوڑی بہت پسند کی گئی۔1950ء اور 1960ء کی دہائی میں مشہور و مقبول رہنے والی اِس اداکارہ نے کل 200 فلموں میں کام کیا۔

ازدواجی زندگی

1953ء میں شیاما کی شادی فلی مستری سے ہوئی۔ یہ شادی 1979ء تک قائم رہی۔ 1979ء میں فلی مستری کے انتقال کے بعد سے وہ اب تک ممبئی میں رہائش پزیر ہیں۔

فلمیں

فلم سال کردار تبصرہ
زینت1945-بطور چائلڈ آرٹسٹ
پروانہ1947-بنام: بے بی خورشید
جلسہ1948--
گرہستی1948--
شاعر1949شمع دلاری-
شبنم1949--
روپ لیکھا1949--
پتنگا1949--
ناچ1949--
جان پہچان1950--
سبق1950--
نشانہ1950--
نیلی1950--
ڈولتی نیا1950--
سزا1951کامنی-
ترانہ1951شیلا-
ہم لوگ1951شیفالی-
شریمتی جی1952اندرا/چترا-
نشان ڈنکا1952--
مدر1952مینا-
بدنام1952--
آسمان1952--
ٹھوکر1953--
سہاگ سیندور1953--
شیاما1953--
لہریں1953--
کوڑے شاہ1953--
گلِ صنوبر1953--
دلِ ناداں1953آشا-
چار چاند1953--
لاڈلا1954--
تلسی داس1954رتنا والی ڈی پاٹھک-
شرط1954کامنی / بینو-
ساودھان1954--
سلطنت1954پی پی-
پیاسے نین1954--
پیپلی صاحب1954--
پنشنر1954--
لاڈلا1954--
مجبوری1954--
خوشبو1954--
ہار جیت1954--
دھوپ چھاؤں1954--
دروازہ1954--
آر پار1954نکی-
تیس مار خان1955--
تاتر کا چور1955--
بھگوت مہیما1955--
شاہی مہمان1955--
مسافر خانہ1955مالا-
خاندان1955--
حسینہ1955--
ہی ہا ہی ہی ہو ہو1955--
گھر گھر میں دیوالی1955کنچن-
گھمنڈ1955--
دو دولہے1955--
چار پیسے1955سیما بخشی-
شیخ چلی1956--
مکھی چوس1956لکشمی-
انقلاب1956--
چھومنتر1956سانولی-
بھائی بھائی1956سنگیتا-
جانی واکر1957چندرا کرپلانی-
تاج پوشی1957--
سنورنا سندری1957--
شاردا1957چنچل-
مرزا صاحباں1957صاحباں-
مائی باپ1957--
جنت1957--
ہل اسٹیشن1957--
دنیا رنگ رنگیلی1957نرملا-
بھابھی1957تارا-
بندی1957شنکر کی بیوی-
تقدیر1958--
مسٹر کارٹون ایم اے1958--
لالہ رخ1958شہزادی-
امر سمادھی1958--
تیسری گلی1958--
پنچائت1958سُشیلا-
کھوٹا پیسہ1958رُوپا-
خزانچی1958اُوشا-
گوپی چند1958--
چندن1958--
مسٹر جان1959--
جعل ساز1959--
دو بہنیں1959وسنت ماتھر/ مالتی ماتھر-
چھوٹی بہن1959شوبھا-
بس کنڈکٹر1959--
باپ بیٹے1959--
ٹرنک کال1960--
پولیس ڈیٹیکٹیو1960--
اپنا گھر1960--
نئی ماں1960--
کالا آدمی1960--
دنیا جھکتی ہے1960لکشمی-
برسات کی رات1960شمع-
ولائت پاس1961--
سارا جہاں ہمارا1961--
زبک1961زینب-
راز کی بات1962رنجنا-
اسی کا نام دنیا ہے1962کملا-
کمرشل پلاٹ آفیسر1963--
گھر بسا کے دیکھو1963مونا مہرا-
بہو رانی1963چندا-
جی چاہتا ہے1963--
جانور1965سیما شری واستو-
لال بنگلا1966بیلا-
دل دیا درد لیا1966مالا-
ملن1967گوری کی سوتیلی ماں-
ملن کی رات1967گووند کی بیوی-
میرا بھائی میرا دشمن1967--
مہرباں1967منگلا رام سواروپ-
آگ1967--
ایک رات1968بیلا-
بیٹی1969کملا ورما-
بالک1969تارا داس-
مستانہ1970چمپا کلی/ مسز دھنراج-
ساون بھادوں1970سلوچنا دیوی-
کنگن1971چمپا کلی-
رت رنگیلی آئی1972برج بالا-
گومتی کے کنارے1972مسز شیاما داس-
زندگی زندگی1972مسز شرما-
شادی کے بعد1972بسنتی کی ماں-
پربھات1973چمپا بائی-
خون خون1973--
سورج اور چندا1973ملکہ-
ہنی مون1973لکشمی چودھری-
نیا دن نئی رات1974کوٹھے والی-
اجنبی1974شمع-
مدہوش1974پدما بائی-
سیوک1975--
چیتالی1975ہیرا بائی-
کھیل کھیل میں1975--
کھیل کھلاڑی کا1977مسز خیراتی لال-
پائل کی جھنکار1980--
ماسٹر جی1985شانتی-
میرا کرم میرا دھرم1987نیلا کی ماں-
چنتا منی سورداس1988--
ہتھیار1989--

ماخوذ از، انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس [2]

متعلقہ روابط

  • بھارتی فلمی اداکارا ؤں کی فہرست
  • بھارتی سنیما

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. "اے دل مجھے بتا دے تو کس پہ آ گیا ہے"۔ روزنامہ دنیا۔
  2. "Shayama on IMDB"۔ IMDB۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.