رشید عطرے
رشید عطرے (انگریزی: Rasheed Attre) (پیدائش: 15 فروری 1919ء — وفات: 18 دسمبر 1967ء) پاکستان کے نامور فلمی موسیقار تھے۔ انہیں فلم سات لاکھ ، نیند اور شہید پر بہترین موسیقار کا نگار ایوارڈ ملا۔
رشید عطرے | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 15 فروری 1919 ء امرتسر |
وفات | 18 دسمبر 1967 48 سال) لاہور | (عمر
قومیت | ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | موسیقار |
صنف | فلمی موسیقی |
اعزازات | |
نگار ایوارڈ | |
IMDB پر صفحہ | |
حالات زندگی
رشید عطرے 15 فروری، 1919ء کو امرتسر، صوبہ پنجاب میں ربابی خاندان کے بلند پایہ ہارمونیم نوز خوشی محمد امرتسری کے گھر پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کا پورا نام عبد الرشید عطرے تھا۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدا اپنے والد ہی سے حاصل کی اور پھر اپنے عہد عظیم گائیک استاد فیاض علی خان کے شاگرد ہو گئے۔ موسیقی کے شوق میں جلد ہی انہوں نے کلکتہ کا رخ کیا جہاں اس وقت کے مشہور بنگالی موسیقار آر سی (رائے چند) بورال کے ساتھ کام کرنے کا موقع میسر آیا، یوں انہوں نے اپنے عہد کے عظیم ترین میوزک ڈائریکٹر کے ساتھ بحیثیت اسٹنٹ اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔[2]
1942ء میں رشید عطرے کو پہلی مرتبہ فلم مامتا کی موسیقی بنانے کا موقع میسر آیا، اس وقت ان کی عمر صرف 23 برس تھی۔ 1947ء تک انہوں نے 8 فلموں کی موسیقی دی جن میں 4 فلموں کے وہ تنہا موسیقار تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور آ گئے جہاں انہوں نے فلم بیلی کی موسیقی ترتیب دی، یہ فلم باکس آفس پر ناکام رہی۔ فلم بیلی کی ناکامی کے بعد رشید عطرے راولپنڈی چلے گئے جہاں انہوں نےریڈیو پاکستان سے وابستگی اختیار کرلی۔ آزادیٔ کشمیر کے حوالے سے گایا جانے والا مشہور نغمہ مرے وطن تری جنت میں آئیں گے اک دن ان کے اسی زمانے کی یادگار ہے۔[2]
1953ء میں ہدایت کار و اداکار نذیر کے اصرار پر وہ ایک مرتبہ فلمی دنیا میں واپس لوٹ آئے اور فلم شہری بابو کی موسیقی ترتیب دی۔ اس فلم کے گیتوں نے پورے پاکستان میں دھوم مچا دی۔ اس کے بعد رشید عطرے نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور ہر فلم میں متواتر یادگار نغمات کی موسیقی ترتیب دیتے رہے۔ انہوں نے اپنے پاکستانی کیریئر میں مجموعی طور پر 55 فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں 48 فلمیں اردو میں اور 7 فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں۔[2]
بطور موسیقار مشہور موسیقی
- شیریں فرہاد 1945ء
- بیلی 1950ء
- شہری بابو 1953ء
- روہی 1954ء
- لیلیٰ مجنوں 1957ء
- وعدہ 1957ء
- سات لاکھ1957ء
- نیند 1958ء
- چنگیز خان 1958ء
- جانِ بہار1958ء
- انارکلی 1958ء (بہ اشتراک ماسٹر عنایت حسین
- مکھڑا 1958ء* سلمیٰ 1960ء* شام ڈھلے 1960ء
- شہید 1962ء
- موسیقار 1962ء
- قیدی 1962ء
- فرنگی1964ء
- جی دار 1964ء
- انسان 1966ء
- پائل کی جھنکار 1966ء
- چٹان 1967ء
- مرزا جٹ 1967ء
- ظالم 1968ء
- محل 1968ء
- زرقا 1969ء
- بہشت 1974ء (وفات کے بعد ریلیز ہوئی)
مشہور نغمات
نغمہ | فلم | سال | گلوکار |
---|---|---|---|
آئے موسم رنگیلے سُہانے جیا نہیں مانے | سات لاکھ | 1957ء | زبیدہ خانم |
بھاگاں والیو نام جپو مولا نام | شہری بابو | 1953ء | عنایت حسین بھٹی |
گھونگھٹ نکالوں کہ گھونگھٹ اُٹھا لوں | سات لاکھے | 1957ء | زبیدہ خانم |
جب تیرے شہر سے گزرتا ہوں | وعدہ | 1957ء | شرافت علی |
اے مردِ مجاہد جاگ ذرا اب وقتِ شہادت ہے آیا، اللہ اکبر | چنگیز خان | 1958ء | عنایت حسین بھٹی |
تیرے در پر صنم چلے آئے | نیند | 1958ء | میڈم نور جہاں |
اُس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو | شہید | 1961ء | نسیم بیگم |
گائے گی دنیا گیت میرے | موسیقار | 1962ء | میڈم نور جہاں |
مجھ سے پہلی سی محبت مرے محبوب نہ مانگ | قیدی | 1962ء | میڈم نور جہاں |
دلا ٹھہر جا یار دا نظارا لین دے | مکھڑا | 1958ء | منیر حسین |
لٹ اُلجھی سُلجھا جا رے بالم | سوال | میڈم نور جہاں | |
جُگ جُگ جیو مہاراج رے | موسیقار | 1962ء | میڈم نور جہاں |
سو بار چمن مہکا سو بار بہار آئی | شام ڈھلے | 1960ء | نسیم بیگم |
حسن کو چاند جوانی کو غزل کہتے ہیں | پائل کی جھنکار | 1966ء | سلیم رضا |
اعزازات
نمبر شمار | فلم | انعام | سال |
---|---|---|---|
1 | سات لاکھ | نگار ایوارڈ | 1957ء |
2 | نیند | نگار ایوارڈز | 1959ء |
3 | شہید | نگار ایوارڈز | 1961ء |
حوالہ جات
- گائے گی دنیا گیت میرے، ڈان نیوز ٹی وی، 18 دسمبر 2014ء
- ص 279، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء