زفر بن ہذیل
ابو الہذیل امام زفر بن الہذيل بن قيس التمیمی العنبری البصری جو امام ابو حنیفہ کے جلیل القدر شاگرد،فقیہ، مجتہد،امام اوراصحاب المذہب میں بھی شامل ہیں۔
نسب
امام زفرکے خاندان کا تعلق اصفہان سے ہے جس وقت یزید بن الولید کی حکومت تھی۔ یہ قیاس میں بہت مہارت رکھتے تھے،اگر کوئی روایت ملتی اسے لیتے اور کہتے
"میں نے اپنے شیخ امام ابو حنیفہ کی مخالفت کر کے جو قول بھی اختیار کیا وہ ان سے بھی منقول ہے"
علمی مقام
زفر بن ہذیل تدوین فقہ حنفی کے ارکان میں آپ بھی شامل ہیں۔
بصرہ میں مسند قضا پر فائز رہے وفات بھی بصرہ میں ہوئی[1][2]
زفر بن ہذیل امام صاحب کے دونوں ارشد تلامذہ امام ابو یوسف و امام محمدسے صحبت کے اعتبار سے مقدم تھے۔
آپ کے والد عربی النسل اور والدہ فارس کی رہنے والی تھیں اس لیے آپ میں دونوں عناصر کے خصوصیات جمع ہو گئے۔ آپ زورِ کلام اور قوتِ بیان سے متصف تھے۔
ماہر قیاس
امام ابو حنیفہ سے فقہ الرائے حاصل کی اور اسی کے ہو کر رہ گئے۔ آپ قیاس و اجتہاد میں بڑے تیز تھے۔ تاریخِ بغداد میں چاروں فقیہ بزرگوں کا تقابل کرتے ہوئے لکھا ہے "ایک شخص امام مزنی کی خدمت میں حاضر ہوا اور اہلِ عراق کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے امام مزنی سے کہا ابو حنیفہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ امام مزنیؒ نے کہا۔ "اہلِ عراق کے سردار ہیں۔" اس نے پھر پوچھا اور ابو یوسف کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ امام مزنی بولے "وہ سب سے زیادہ حدیث کی اتباع کرنے والے ہیں۔" اس شخص نے پھر کہا اور امام محمدکے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ مزنی فرمانے لگے "وہ تفریعات میں سب پر فائق ہیں۔" وہ بولا اچھا تو زفرکے متعلق فرمائیے؟ امام مزنی بولے "وہ قیاس میں سب سے زیادہ ہیں۔"
امام ابو حنیفہ ان کی نسبت فرمایا کرتے تھے کہ۔ "اقیس اصحابی۔"میرے ساتھیوں میں بڑے قیاس کرنے والے۔
حوالہ جات
- طبقات ابن سعد حصہ ششم صفحہ 247، محمد بن سعد ،نفیس اکیڈمی کراچی
- موسوعہ فقہیہ ،جلد اول صفحہ 466، وزارت اوقاف کویت، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا