آزادی گفتار

آزادی گفتار سے مراد ہے کھلا بولنے کی آزادی بغیر مراقبت کے۔ آزادی اظہار کی اصطلاح بھی انہی معنوں میں استعمال ہوتی ہے مگر اس میں خیالات اور اطلاعات کو پانا، دینا اور تلاش شامل ہے کسی بھی وسیلہ سے۔ ممارست میں، آزادی گفتار مطلق نہیں ہوتی، بلکہ اس کی حدود مختلف قوانین کی رُو سے مقرر ہوتی ہیں۔

اصطلاح term

آزادی گفتار

Freedom of speech

صورت حال بلحاظ ملک

ریاستہائے متحدہ امریکا کے ذرائع ابلاغ اپنے ملک میں "آزادی گفتار" میسر ہونے کا شب و روز چرچا کرتے ہیں [1] مگر حقیقت میں مسلمانوں کو آزادی گفتار پر امریکی عدالتوں کی طرف سے سزا سنانے کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔[2]

کینڈائی سرکار نے فلسطینی سفارتکار کو ایک منظرہ کا ربط ٹوٹر پر لکھنے پر ملک بدر کر دیا۔[3]

برطانیہ میں جنگ مخالف مسلمان تنظیم کو کلعدم قرار دے کر پابندی لگا دی گئی۔[4]

  1. "Justices Rule for Protesters at Military Funerals"۔ نیا یارک ٹائمز۔ 2 مارچ 2011ء۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2011۔
  2. "University of California students convicted for protesting Israeli ambassador's speech"۔ عالمی اشتراکی موقع۔ 30 ستمبر 2011ء۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 ستمبر 2011۔
  3. کمپبل کلارک (16 اکتوبر 2011ء)۔ "Palestinian envoy is asked to leave Ottawa after controversial tweet"۔ گلوب اور میل۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  4. "Muslims Against Crusades to be banned from midnight"۔ گارجین۔ 10 نومبر 2011ء۔ مورخہ 24 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.