گرینڈ جامع مسجد

گرینڈ جامع مسجد، بحریہ ٹاؤن، لاہور پاکستان کی تیسری سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس کا پہلا افتتاح، 6 اکتوبر 2014ء کو عید الاضحی پر کیا گیا اور دوسری بار 5 دسمبر، 2014ء کو باقاعدہ جمعہ کی نماز سے مسجد عوام کے لیے کھول دی گئی۔ اس کے اندرونی حصے میں 25،000 نمازیوں اور جبکہ صحن، مرکزی ہال کے دالان کو ملا کر کل 70،000 نمازی ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔[1]اس کا فن تعمیر بادشاہی مسجد، مسجد وزیر خان اور شیخ زید مسجد سے متاثر ہے۔ اس کی تعمیر میں 4 بلین سے زائد کی پاکستانی رقم خرچ ہوئی ہے۔[2][3] مسجد چار میناروں اور 20 چھوٹے اور ایک بڑے گنبد پر مشتمل ہے، ہر مینار کی اونچائی 165 فٹ ہے۔ جبکہ اس کا بیرونی حصہ 4 ملین ملتانی ٹائل پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ، مرکزی ہال کو ترکی سے اپنی مرضی کے مطابق سے بنوائے گئے قالینوں اور ایران سے منگوائے 50 فانوسوں سے سجایا گيا ہے۔[4]

گرینڈ جامع مسجد
بنیادی معلومات
مقام بحریہ ٹاؤن، لاہور، پاکستان
مذہبی انتساب اہل سنت
ضلع لاہور
صوبہ پنجاب
ملک پاکستان
سنہ تقدیس 2014ء
مذہبی یا تنظیمی حالت مسجد
سربراہی ملک ریاض
ویب سائٹ Grand Jamia Masjid.com
تعمیراتی تفصیلات
نوعیتِ تعمیر مسجد
طرز تعمیر اسلامی، مغل
تفصیلات
گنجائش 30,000
گنبد 21
مینار 4
مینار کی بلندی 165 فٹ

معماری خصویات

گرینڈ جامع مسجد کو پاکستان کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ساتھ ہی یہ دنیا کی ساتویں بڑی مسجد بھی ہے- لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن میں تعمیر کی جانے والی اس مسجد میں بیک وقت 70 ہزار نمازیوں کی نماز ادا کرنے کی گنجائش ہے اور 25 ہزار نمازیوں کی اندرونی احاطے میں گنجائش ہے- 165 فٹ بلند، 4 میناروں کے ساتھ ایک عظیم الشان گنبد اور 20 چھوٹے گنبدوں پر مشتمل یہ مسجد پاکستانی ثقافت اور اسلامی آرکیٹیکچر کا منفرد نمونہ ہے۔

ایرانی طرز

“گرینڈ جامع مسجد“ کی تعمیر میں بہت زیادہ اندازِتعمیر ایرانی امام باڑوں سے ملائی گئی۔
ایک مخصوص طبقہ اپنی ثقافت کو اسلامی ممالک میں منتقل کر رہا ہے۔ مسجد کے باہر ایراناورعراق کے امام باڑوں کی طرح بڑے بڑے برآمدے اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ اسلامی طرز تعمیر کے مطابق نہیں بلکہ مسجد کے نام پر ابتدا کی گئی ہے

تزئین و آرائش

دیگر سہولیات

مسجد میں خواتین کے لیے الگ سے نماز کی جگہ مختص ہے جبکہ ایک اسکول اور اسلامی آرٹ گیلری بھی ہے۔[5]

نگار خانہ

مزید دیکھیے

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.