یوگی آدتیہ ناتھ

یوگی آدتیہ ناتھ (پیدائشی نام اجے موہن بِشٹ[3][4][lower-alpha 1] تاریخ پیدائش 5 جون 1972ء[6]) ایک بھارتی سنیاسی اور ہندو قوم پرست سیاست دان اور 19 مارچ 2017ء سے وزیر اعلیٰ اترپردیش ہیں۔[7][8]

یوگی آدتیہ ناتھ
 

مناصب
رکن پندرہویں لوک سبھا [1]  
رکن سنہ
1998 
پارلیمانی مدت پندرہویں لوک سبھا  
وزیر اعلیٰ اتر پردیش (21  )  
آغاز منصب
19 مارچ 2017 
اکھلیش یادو  
 
رکن سولہویں لوک سبھا [2]  
رکن از
21 ستمبر 2017 
پارلیمانی مدت سولہویں لوک سبھا  
معلومات شخصیت
پیدائش 5 جون 1972 (47 سال) 
پوڑی گڑھوال ضلع  
شہریت بھارت [2] 
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی [2] 
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان [2]، مہنت  
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 2017ء کے ریاستی اسمبلی انتخابات جیتے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ نامزد کیا تھا، ان انتخابات میں یوگی آدتیہ ناتھ نمایاں مہم چلانے والے تھے۔[9][10][11] وہ سنہ 1998ء سے 2014ء تک لگاتار پانچ مرتبہ گورکھپور حلقہ، اترپردیش سے پارلیمان کے رکن رہ چکے ہیں۔[12] سنہ 2008ء میں اعظم گڑھ جاتے ہوئے دہشت گرد مخالفت ریلی میں ان کے بدرقہ (کانوائے) پر حملہ ہوا تھا۔ حملے میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 6 اشخاص زخمی ہوئے تھے۔[13][14] آدتیہ ناتھ گورکھپور میں واقع ایک ہندو مندر گورکھ ناتھ مٹھ کے مہنت بھی ہیں، اس عہدے پر وہ اپنے روحانی باپ مہنت اویدیہ ناتھ کی وفات (ستمبر 2014ء) کے بعد سے فائز ہیں۔ وہ فرقہ ورانہ تشدد میں ملوث ایک نوجوان تنظیم، ہندو یوا واہنی کے بانی بھی ہیں۔[15][16] انہیں دائیں بازو-عوامیت پسند ہندو قوم پرست اور اختلافات کو ہوا دینے والا سمجھا جاتا ہے۔[3][17][18][19]

ابتدائی زندگی اور تعلیم

اجے موہن بِشٹ کشتریہ خاندان میں 5 جون 1972ء کو پنچر گاؤں، پوڑی گڑھوال، اتر پردیش (موجودہ اتراکھنڈ) میں پیدا ہوئے۔[3][4][20][21] ان کے والد آنند سنگھ بِشٹ مہتمم جنگلات تھے۔[22] وہ چار بھائیوں اور تین بہنوں میں دوسرے نمبر پر ہیں۔[22] انہوں نے اتراکھنڈ کی ہیموٹی نندن بہوگنا گڑھوال یونیورسٹی سے ریاضی میں بیچلرز مکمل کیا۔[23][24]

انہوں نے 1990ء کی دہائی میں ایودھیا رام مندر تحریک میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے اپنا گھر چھوڑ دیا۔ وہ گورکھ ناتھ مٹھ کے سربراہ پنڈت، مہنت اویدیہ ناتھ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے شاگرد بن گئے۔ مہنت اویدیہ ناتھ نے اجے موہن بِشٹ کو 'یوگی آدتیہ ناتھ' کا نام دیا اور اپنا جانشین مقرر کیا۔ گورکھپور میں رہتے ہوئے آدتیہ ناتھ اپنے آبائی گاؤں اکثر جایا کرتے، انہوں نے وہاں سنہ 1998ء میں ایک اسکول قائم کیا تھا۔[22]

حواشی

  1. کچھ ماخذوں میں "اجے سنگھ بِشٹ" لکھا ہے[5]

حوالہ جات

  1. http://164.100.47.194/Loksabha/Members/lokaralpha.aspx?lsno=15&tab=0 — اخذ شدہ بتاریخ: 18 جولا‎ئی 2018
  2. https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/
  3. ایلن بیری (18 مارچ 2017)، "Firebrand Hindu Cleric Yogi Adityanath Picked as Uttar Pradesh Minister"، دی نیو یارک ٹائمز
  4. Who is Yogi Adityanath? MP, head of Gorakhnath temple and a political rabble-rouser, Hindustan Times, 6 April 2017.
  5. In The End, This Is What Worked In Yogi Adityanath's Favour, 18 March 2017.
  6. Shri Yogi Adityanath: Members bioprofile, Sixteenth Lok Sabha, retrieved 19 March 2017.
  7. "Modi's party picks Yogi Adityanath, strident Hindu nationalist priest, as leader of India's biggest state"۔ واشنگٹن پوسٹ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-27۔
  8. مائیکل صفی (2017-03-25)۔ "Rise of Hindu 'extremist' spooks Muslim minority in India's heartland"۔ دی گارڈین (برطانوی انگریزی زبان میں)۔ ISSN 0261-3077۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-27۔
  9. "BJP's Adityanath sworn in as UP chief minister with 2 deputies"۔ The Times of India۔ 19 مارچ 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2017۔
  10. "Hindu firebrand Yogi Adityanath picked as Uttar Pradesh chief minister"۔ بی بی سی نیوز۔ 18 مارچ 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2017۔
  11. "Yogi Adityanath is new Uttar Pradesh CM, will have two deputies"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2017۔
  12. اکھلیش سنگھ (22 مئی 2017)۔ "Yogi, Parrikar and Maurya to stay MPs till President polls in July"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2017۔
  13. "BJP MP Yogi Adityanath`s convoy attacked, 7 injured"۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2018۔
  14. "Yogi Adityanath: When Yogi survived a murderous attack"۔ ٹائمز آف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 فروری 2018۔
  15. پرشانت جاہ (2014-01-01)۔ Battles of the New Republic: A Contemporary History of Nepal (انگریزی زبان میں)۔ Oxford University Press۔ صفحہ 110۔ آئی ایس بی این 9781849044592۔
  16. Violette Graff and Juliette Galonnier (2013-08-20)۔ "Hindu-Muslim Communal Riots in India II (1986-2011)"۔ Online Encyclopedia of Mass Violence; Sciences Po.۔ صفحات 30, 31۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-20۔
  17. "Yogi Adityanath, Hindutva Firebrand, Is The New CM Of UP"۔ ہفنگٹن پوسٹ انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-07-06۔
  18. "India's prime minister just selected an anti-Muslim firebrand to lead its largest state"۔ ووکس۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-12۔
  19. "Wag the dog: On Yogi Adityanath as UP CM"۔ دی ہندو (انگریزی زبان میں)۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-07-06۔
  20. "Saffron power in Gorakhpur"۔ دی ہندو۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2017۔
  21. "Smart father's 'simple' son battles a Yogi"۔ ٹیلی گراف انڈیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 مارچ 2017۔
  22. Anupam Trivedi, Father, villagers in Uttarakhand elated over Yogi Adityanath’s elevation as UP CM, Hindustan Times, 19 March 2017.
  23. "Yogi Adityanath, a Maths graduate who became a sanyasi"، دی اکنامک ٹائمز، 19 مارچ 2017
  24. "How a Pauri youth turned into Yogi"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 4 ستمبر 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 ستمبر 2014۔
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.