یو ایس ایڈ

یو ایس ایڈ (USAID) امریکی حکومت کا ایک ادارہ ہے۔ اپنے نام سے یہ ایک امداد دینے والا ادارہ لگتا ہے لیکن یہ United States Agency for International Development کا مخفف ہے۔

United States Agency for International Development
ایجنسی کا جائزہ
قیام November 3, 1961
پیش رو agency
  • International Cooperation Administration
صدر دفتر Ronald Reagan Building
واشنگٹن ڈی سی
ملازمین 3,909 career U.S. employees (2012)
ایجنسی ایگزیکٹوز
  • Rajiv Shah، Administrator
  • Alfonso E. Lenhardt، Deputy Administrator
  • Mark Feierstein، Associate Administrator
ویب سائٹ usaid.gov
پاورقی حاشیہ
[1][2]
جنوری 2007۔ مغربی کنارہ۔یو ایس ایڈ کے اشتہار پر کسی نے لکھا ہے “ہمیں تمہاری مدد نہیں چاہیئے“

اس ادارے کا مشن "to partner to end extreme poverty and to promote resilient, democratic societies while advancing the security and prosperity of the United States." ہے یعنی انتہائی غربت کے خاتمے کی مدد کرنا اور لچکدار جمہوری معاشروں کو پروان چڑحانا تاکہ امریکا کی حفاظت اور خوشحالی بڑھ سکے۔ پہلے اس ادارے کا نام International Cooperation Administration تھا جس سے حاکمیت کی بو آتی تھی اس لیے 1961 میں اس کا نام بدل کر ایک شوگر کوٹڈ نام دیا گیا۔ یہ ادارہ اگرچہ امریکی حکومت کے لیے کام کرتا ہے لیکن تکنیکی اعتبار سے یہ ایک وفاقی خود مختار ادارہ ہے۔

اعتراضات

  • یو ایس ایڈ پر اکثر تنقید کی جاتی ہے کہ اس کا اصل مقصد غربت کا خاتمہ نہیں بلکہ سیاسی دخل اندازی کے لیے سازگار ماحول بنانا ہے یا پھر کسی غیر ملکی صنعتکار کا مفاد بڑھانا ہے۔
  • امداد کے طور پر ملنے والی رقم سے اشیاء اور سازوسامان صرف مخصوص کمپنیوں سے ہی خریدا جاسکتا ہے۔
  • امداد حاصل کرنے والے کسی بھی ملک میں ہونے والی ترقی پائیدار ثابت نہیں ہوئی لیکن امریکی نفوذ پائیدار رہا۔
  • پہلے لفظ قرض استعمال کیا جاتا تھا جس پر سود ہوتا تھا۔ اب نہ قرض کا لفظ استعمال ہوتا ہے نہ سود کا مطالبہ۔ پھر بھی امداد لینے والے کسی بھی ملک کا قرض کم نہیں ہو سکا۔
  • یو ایس ایڈ پر اکثر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ اپوزیشن کی مدد کر کے حکومت کو کمزور کرتی ہے اور الیکشن پر اثر انداز ہوتی ہے۔ برازیل کی مثال بہت واضح ہے۔
  • افغانستان پر نظر رکھنے والے غیر سرکاری گروہوں کے مطابق افغانستان کو دی جانے والی امداد کا 40 فیصد امداد فراہم کرنے والے ممالک ہی وصول کر گئے۔
  • William Blum نے الزام لگایا تھا کہ سی آئی اے اور دوسری ایجینسیوں کے ایجنٹ اپنی کارروائیاں یو ایس ایڈ کی آڑ میں کرتے ہیں۔
  • 1990 میں جب یمنی سفیر عبد اللہ صالح اشتال نے عراق میں مجوزہ مسلح امریکی جارحیت کے خلاف ووٹ دیا تو یونائیٹڈ نیشن میں امریکی سفیر Thomas Pickering اٹھ کر یمنی سفیر کے پاس آیا اورکہا کہ یہ تمہارا سب سے مہنگا انکار ہے۔ اس کے فوراً بعد یو ایس ایڈ نے یمن کی امداد بند کر دی۔[3][4]

مزید دیکھیے

بیرونی ربط

حوالے

  1. "Agency for International Development"۔ مورخہ 2009-04-13 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-08-07۔
  2. "USAID History"۔ یو ایس ایڈ۔ مورخہ 2012-05-15 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-08-07۔
  3. Hornberger, Jacob" But Foreign Aid Is Bribery! And Blackmail, Extortion, and Theft Too!" September 26, 2003
  4. U.S. State Department, Country Fact Sheets - Background Note: Yemen. 12 March 2012
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.