پری شان خٹک

پروفیسر پری شان خٹک ((انگریزی: Pareshan Khattak)، (پیدائش: 10 دسمبر، 1932ء - وفات: 16 اپریل، 2009ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے پشتو اور اردو کے ممتاز ادیب، شاعر، ماہرِ تعلیم، محقق، مترجم، اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین، گومل یونیورسٹی اور آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے چیئرمین اوروزیراعظم آزادکشمیرکے مشیر تھے۔

پری شان خٹک
پیدائش محمد غمی خان
10 دسمبر 1932ء
ضلع کرک، صوبہ سرحد، موجودہ پاکستان
وفات 16 اپریل 2009ء (76 سال)

اسلام آباد، پاکستان
قلمی نام پری شان خٹک
پیشہ ادیب، محقق، ماہرِ تعلیم، مترجم
زبان پشتو، اردو
نسل پشتون
شہریت پاکستانی
تعلیم ایم اے (تاریخ)، ایم اے (پشتو ادب)
مادر علمی پشاور یونیورسٹی
اصناف شاعری، تحقیق، تعلیم، ترجمہ
نمایاں کام اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ
پشتون کون
دیوان ِ خوشحال خان خٹک (اردو ترجمہ)
اہم اعزازات ستارہ امتیاز
تمغا امتیاز

حالات زندگی

پروفیسر پری شان خٹک 10 دسمبر، 1932ء کو موجودہ پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے علاقہ سونترہ غنڈی میرخان خیل میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محمد غمی جان تھا[1][2]۔ انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے تاریخ اور پشتو ادب میں ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں اور پشاور یونیورسٹی سے بطور لیکچرر اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا جہاں وہ پشاور یونیورسٹی کے شعبہ پشتو کے چیئرمیں مقرر ہوئے۔ 1980ء میں جامعہ گومل ڈیرہ اسماعیل خان اور 1989ء میں آزاد جموں و کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد کے وائس چانسلر بنائے گئے۔ اسی دوراں وہ اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئر بھی رہے۔[2]

ادبی خدمات

پروفیسر پری شان خٹک 50 سے زیادہ کتابوں کے مصنف اور مؤلف تھے۔[2] ان کی تصانیف میں اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ، پشتون قوم، دیوان ِ خوشحال خان خٹک (اردو ترجمہ) اور تنقیدی مضامین سرِ فہرست ہیں۔[1]

سرکاری / ثقافتی / تعلیمی اداروں سے وابستگی

تصانیف

  • دیوان ِ خوشحال خان خٹک (اردو ترجمہ)
  • اُردو اور پشتو کے مشترک الفاظ
  • پشتون قوم
  • تنقیدی مضامین
  • خوش حال نامہ
  • لسانی رابطہ (اردو، سندھی، پشتو، پنجابی اور بلوچی کے مشترک الفاظ)

اعزازات

حکومت پاکستان نے پروفیسر پری شان خٹک کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف کے اعتراف میں ستارہ امتیاز اور تمغا امتیاز عطا کیا۔[2]

وفات

پروفیسر پری شان خٹک 16 اپریل، 2009ء اسلام آباد، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ پشاور کے حیات آباد کے قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔[1][2]

حوالہ جات

  1. پروفیسر پری شان خٹک، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
  2. ص 1028، پاکستان کرونیکل، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.