مہاتیر محمد

مہاتیر (محاضر) بن محمد ملائیشیا کے ساتویں وزیر اعظم ہیں جنہوں نے 10 مئی 2018ء کو انتخابات میں کامیابی کے بعد یہ عہدہ سنبھالا ہے۔ اس کے قبل وہ اس عہدہ پر 1981ء سے 2003ء تک، 22 سال، فائز رہے۔ ان کا سیاسی سفر 40 سال تک محیط رہا۔ ملائیشیا کی تاریخ میں مہاتیر محمد کا کردار ایک محسن اور دور جدید کے انقلاب کے بانی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، مہاتیر محمد نے جس طرح ملائیشیا کی تاریخ بدلی قوم کو سیاسی اور سماجی اندھیروں سے نکالا۔ مَلے اور چینی اقوام کی بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرکے انہیں ایک قوم کے وجود کے اندر سمو دیا کیونکہ وہاں دوسری بڑی قوم چینی بولنے والوں کی ہے۔ اس کا سارا کریڈٹ اور فخر اس فلسفہ انقلاب کو جاتا ہے جس کی آبیاری مہاتیر محمد نے کی، آج مسلم امہ کو جو معاشی اور سیاسی مسائل درپیش ہیں، ان کا علاج مہاتیر محمد کے نظریات میں پوشیدہ ہے۔ مہاتیر محمد کے دادا جان کا تعلق پاکستان کے خطہ کوہاٹ سے تھا اور والدہ خالص مَلے (Malay) تھیں اور ایک اسکول میں پڑھاتی تھیں، مہاتیر محمد بچپن سے انتہائی ذہین تھے اور اعلیٰ قابلیت کے جوہر دکھانے لگے۔ آخر کار سنگا پور سے ڈکٹری کی تعلیم MBBS کے لیے اعزاز کے ساتھ داخلہ لیا۔ دوسری جنگ عظیم میں جب تمام اسکول اور تعلیمی ادارے بند ہو گئے تو مہاتیر محمد نے خاندانی انکم میں اضافے کے لیے ایک کیفے قائم کیا اور حالات کا مقابلہ کیا۔ اپنی والدہ کی نصیحت کو ہمیشہ یاد رکھتے کہ ”رزق حلال کی برکت سے تم اپنی اور اپنی قوم کی تقدیر بدل سکتے ہو“۔ ہماری پاکستانیوں کی قسمت میں قائد اعظم کے بعد کوئی بھی رہنما ایسا نہیں ملا جس کا کردار قابل فخر ہو اور آج کے ہمارے رہنما تو اللہ کے فضل سے رزق حلال کے نظریات کے اتنے ہی دشمن ہیں جتنا کوئی ابلیس ہو سکتا ہے، ان کا معدہ تو گدھ کی طرح مردار بھی ہضم کر سکتا ہے۔ مہاتیر محمد نے سنگا پور کی علیحدگی ایک سیاسی اصول کے تحت کی، ان کا بنیادی مقصد مَلے قوم کا اپنا شناختی اور تاریخی پہچان کو تحفظ دینا مقصود تھا۔ مہاتیر نظریاتی طور پر اکیسویں صدی میں ظہور پزیر ہونے والے نظریہ سیاسی اسلام کے متاثرین میں سے سمجھے جاتے ہیں نیز وہ سید مودودیؒ کی فکری نسل سے خود کو ہم آہنگ کرتے ہیں۔ مہاتیر محمد 1981ءسے لیکر 2003ءتک مسلسل ملک کے وزیر اعظم رہے۔ وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے ملک کو اہم صنعتی اور ترقی یافتہ قوم میں بدلنے کا ایجنڈا پیش کیا جو پبلک پالیسی مہاتیر محمد نے اختیار کی اس کی بنیاد درج ذیل سیاسی فلسفہ پر قائم ہیں۔ -1 مشرق کی تہذیبیں جن اخلاقی اور روحانی اصولوں پر قائم ہیں مہاتیر محمد کے نزدیک امریکا اور اہل مغرب اس فکری شعور سے نابلد ہیں مثلاً مشرق کی روحانی اقدار میں ”خاندان کا کردار ہے“ جبکہ مغربی معاشرہ خاندان کے وجود کے تقدس سے انکاری ہے چنانچہ مہاتیر محمد کے نزدیک ”خاندان کا ادارہ“ مالے معاشرہ کا بنیادی سماجی اکائی Social Unit ہے جس کو ریاست اپنے نظام کا حصہ بنا کر اس کو مالی اور سماجی استحکام بخشے اور اس خاندانی نظام نے ملائیشیا کو جدید ریاست بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ دوسرا نظریہ ریاست ہے جو مہاتیر محمد کے نزدیک آئین اور قانون کی پاسداری پر قائم ہونی چاہیے۔ ریاست کا نظام خود احتسابی Social and Political enpowerment پر قائم ہونا چاہیے۔-2 وسائل کی تقسیم کا منصفانہ نظام ریاست کو قائم کرنا چاہیے۔-3 نظم و ضبط میں کسی قسم کی جھول برداشت نہیں کرنی چاہیے۔-4 مہاتیر محمد کے نزدیک دہشت گردی کا نظریہ بھی مغرب کے سیاسی فلسفہ کا حصہ ہے جس کا مقصد مسلم ممالک کے وسائل پر قبضہ کرنا ہے۔-5 مہاتیر محمد کے نزدیک انسانی حقوق و فرائض میں ایک توازن قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔-6 مہاتیر محمد کے مطابق مَلے قوم اپنی اسلامی اور دینی شناخت کو کبھی قربان نہیں کر سکتی، وہ اسلامی تاریخ و رثہ کو اپنی قوم کے وجود کے لیے بہت اہم قرار دیتے ہیں اور یہی وہ مہاتیر محمد کا فلسفہ تھا جس نے ملائیشیا کو دنیا کی ترقی یافتہ قوم میں بدل دیا۔

مہاتیر محمد
(مالے میں: Mahathir bin Mohamad) 
 

مناصب
وزیر اعظم ملائیشیا (4  )  
دفتر میں
16 جولا‎ئی 1981  – 31 اکتوبر 2003 
حسین عون  
عبداللہ احمد بداوی  
ناوابستہ ممالک کی تحریک کا جنرل سیکریٹری (21  )  
دفتر میں
20 فروری 2003  – 31 اکتوبر 2003 
تھابو مبیکی  
عبداللہ احمد بداوی  
وزیر اعظم ملائیشیا (7  )  
آغاز منصب
10 مئی 2018 
منتخب در ملائیشیائی عام انتخابات 2018ء  
نجیب رزاق  
 
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (مالے میں: Mahathir bin Mohamad) 
پیدائش 10 جولا‎ئی 1925 (94 سال)[1][2][3] 
الور سیتار  
شہریت ملائیشیا  
جماعت متحد مالے قومی تنظیم (–2016)
ملائیشیائی متحدہ دیسی پارٹی (2016–) 
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ ملائشیا  
تعلیمی اسناد ڈاکٹریٹ [4] 
پیشہ سیاست دان ، طبیب ، مصنف  
پیشہ ورانہ زبان ملائیشیائی زبان ، انگریزی  
اعزازات
بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام   (1997)
جواہر لعل نہرو ایوارڈ (1994)[5]
 نشان پاکستان
 قطبی ستارہ
واسیدا یونیورسٹی کے اعزازی ڈاکٹر  
دستخط
 
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ 
IMDB پر صفحہ 

حوالہ جات

This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.