محمد رفیع خاور (ننھا)

ننھا پاکستانی فلموں میں ایک بہترین مزاحیہ اداکار کی حیثیت سے جانے جاتے تھے، تاہم کئی مواقع پر انہوں نے اپنی سنجیدہ اداکاری سے بھی ناظرین کو بہت متاثر کیا۔ ان کا اصلی نام رفیع خاور تھا۔

ننھا

محمد رفیع خاور

معلومات شخصیت
پیدائش 4 اگست 1944  
پاکستان  
وفات 2 جون 1986 (42 سال) 
لاہور  
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ اداکار, Model
اعزازات
IMDB پر صفحہ 

ننھا نے 1964ء میں ریڈیو پاکستان کے ایک پروگرام کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو اس بھرپور انداز میں پیش کیا کہ فلمسازوں کی نظریں ان کی طرف اٹھ گئیں۔ 1965ء سے ان کے فلمی کیریئر کا ایسا آغاز ہوا، جس نے انہیں فلموں کی ضرورت بنا دیا۔ ان کے کریڈٹ پر یوں تو بے شمار فلمیں ہیں، تاہم ’’پردے میں رہنے دو‘‘، ’’آس‘‘، ’’نوکر‘‘، ’’دبئی چلو‘‘، ’’سالا صاحب‘‘ اور ’’آخری جنگ‘‘ بہت مشہور ہوئیں۔

ہردلعزیز ننھا کے گول مٹول چہرے پر معصومیت کھیلا کرتی تھی۔ وہ اپنی فربہ جسمانی ہیت سے مزاح تخلیق کرتے۔ ا سٹیج پر چڑھتے تو دیکھنے والے ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو جاتے، ٹی وی اسکرین پر نمودار ہوتے تو’’الف نون‘‘جیسے معیاری کھیل وجود پاتے اور فلم کے پردے پر ان کے انداز سب سے جداگانہ ہوتے۔

ننھے اور علی اعجاز نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز ایک ساتھ کیا، تھیٹر اور ٹی وی کے ادوار گزار کر دونوں ایک ساتھ پردۂ سکرین پر نمودار ہوئے، ان دونوں کا ساتھ ننھے کی وفات تک قائم رہا۔

عین عروج میں وہ ایک اداکارہ کی زلف کا اسیر ہو کر دل ہار بیٹھے، لیکن انہیں محبت راس نہ آ سکی۔ وہ بے وفائی کی چوٹ کو نہ برداشت کر سکے اور جان وار بیٹھے۔ رفیع خاور ’ننھا‘ نے تمام عمر لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹیں لیکن ان کی زندگی کا ڈراپ سین بہت پردرد تھا، جسے لوگ آج تک نہیں بھلا سکے۔

’آخری جنگ‘ ان کی زندگی کی بھی آخری فلم ثابت ہوئی۔ جس سال (1986ء) میں یہ فلم ریلیز ہوئی اسی برس یہ فنکار بھی دنیا چھوڑ گیا۔ ننھا کی اداکاری آج بھی پاکستانی فلموں کے عروج کا دور یاد دلاتی ہے۔

فلمی جدول

سال فلم
1976 نوکر
1979 دبئی چلو
1980 سوہرا تے جوائی
1981 سالا صاحب
1982 دوستانہ
نوکر تے مالک
1983 سونا چاندی
1985 چوڑیاں

اعزازات

سال اعزاز زمرہ فلم کیفیت
1977 نگار ایوارڈز بہترین مزاحیہ اداکار بھروسا فاتح
1978 نگار ایوارڈز بہترین مزاحیہ اداکار پلے بوائے فاتح
1983 نگار ایوارڈز بہترین مزاحیہ اداکار لو سٹوری فاتح

حوالہ جات

    بیرونی روابط

    This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.