عزرا

کتاب عزرا کے ساتویں باب کے مطابق شاہ فارس ارتخششتا اول نے عزرا کو 457 ق م میں یروشلم بھیجا۔ وہ فارسی حکومت میں اُس محکمہ کے سیکرٹری تھے جو یہودی مذہب کے دیکھ بھال کے ذمہ دار تھے۔ اُن کا کام یہ تھا کہ وہ ہر جگہ یہودی شریعت کو یکساں نافذ کرائیں اور اِس سلسلہ میں اُنہیں یہودی ریاست میں عہدیدار مقرر کرنے کا پورا اختیار حاصل تھا۔ جب وہ یروشلم گئے تو اُن کے ساتھ اسیروں کی بڑی جماعت بھی گئی۔ وہ بادشاہ اور جلاوطن یہودیوں کی طرف سے بیش قیمت تحائف لے گئے۔ وہاں اُنہیں مخلوط شادیوں کے مسئلے کو حل کرنے کو کہا گیا۔ روزے اور دعا کے بعد عزرا نے اور منتخب کمیٹی نے بعض کو اپنی غیر یہودی بیویوں کو چھوڑنے پر آمادہ کر لیا۔[3] اِس کے بعد بائبل میں عزرا کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ملتا جب تک وہ نحمیاہ باب 8 میں توریت پڑھتے ہوئے نظر نہیں آتے (444 ق م) چونکہ بادشاہ نے اُنہیں عارضی کام کے لیے یروشلم بھیجا تھا اس لیے وہ واپس چلے گئے اور اپنی رپورٹ پیش کی۔ لیکن جب شہر کی فصیل ہوئی تو اُنہیں پھر اُسی قسم کے کام کے لیے بھیجا گیا۔ نحمیاہ نبی اپنی کتاب میں بیان کرتے ہیں کہ شہر پناہ کی تقدس کے موقع پر دیوار کے گرد گھمونے میں ایک جماعت کی راہنمائی نحمیاہ نے کی اور دوسرے کی عزرا نے۔[4]

عزرا
(عبرانی میں: עֶזְרָא) 
عزرا کے ذریعہ شریعت کا پڑھا جانا
عزرا کے ذریعہ شریعت کا پڑھا جانا

معلومات شخصیت
مقام پیدائش بابل  
وفات صدی 5 ق م 
یہودیہ  
عملی زندگی
استاد باروک بن نیریاہ [1] 
نمایاں شاگرد شمعون راستباز [2] 
پیشہ کاہن  

حوالہ جات

  1. باب: 6
  2. باب: 7
  3. عزرا باب 10 آیت 19
  4. نحمیاہ باب 12 آیت 36 مابعد
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.