صبغت اللہ مجددی

صبغت اللہ مجددی  (21 اپریل 1926ء – 11 فروری 2019ء) ایک افغانی سیاست دان تھے ، محمد نجیب اللہ کی حکومت کے زوال کے بعد، اپریل 1992ء[2][3][4] کو افغانستان کے نگراں صدر بنے، پھر انہوں نے افغانیوں کی آزادی کے لیے ایک جماعت جبہہ نجات ملی بنائی۔ سنہ 2003ء میں لویہ جرگہ کے صدر بنے، اسی جرگے نے آگے چل کر افغانستان کے نئے دستور کی منظوری دی۔

صبغت اللہ مجددی
(پشتو میں: صبغت الله مجددي) 
 

مناصب
صدر افغانستان  
دفتر میں
28 اپریل 1992  – 28 جون 1992 
عبدالرحیم ہاتف  
برہان الدین ربانی  
اسپیکر مشرانو جرگہ  
دفتر میں
دسمبر 2005  – 29 جنوری 2011 
 
فضل ہادی مسلمیار  
معلومات شخصیت
پیدائش 21 اپریل 1926  
کابل  
وفات 11 فروری 2019 (93 سال) 
کابل [1] 
شہریت مملکت افغانستان (1926–1973)
جمہوریہ افغانستان (1973–1978)
دولت اسلامی افغانستان (1992–2002)
اسلامی امارت افغانستان (1996–2001)
افغانستان
جمہوری جمہوریہ افغانستان (1978–1992) 
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ الازہر  
پیشہ سیاست دان ، استاد جامعہ  
پیشہ ورانہ زبان پشتو ، عربی  
ملازمت جامعہ کابل  

سنہ 2005ء میں مشرانو جرگہ کے صدر مقرر ہوئے اور سنہ 2011ء میں رکن کے طور پر دوبارہ منتخب ہوئے۔ انہوں نے افغان ہائی پیس کونسل میں بھی خدمات سر انجام دیں۔ مجددی ایک معتدل مسلم لیڈر خیال کیے جاتے ہیں۔[5]

حوالہ جات

  1. https://tribune.com.pk/story/1908902/3-former-afghan-president-sibghatullah-mojaddedi-passes-away/
  2. "Former Afghan President Survives Bomb, Blames Pakistan"۔ RadioFreeEurope/RadioLiberty۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  3. Harro Ranter (29 مئی 1992)۔ "ASN Aircraft accident Tupolev 154M YA-TAP Kabul"۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  4. "Mojadedi announces the establishment of a new political council"۔ 27 اگست 2015۔ مورخہ 25 دسمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو شدہ۔
  5. Gladstone 2001، صفحہ۔ 8
This article is issued from Wikipedia. The text is licensed under Creative Commons - Attribution - Sharealike. Additional terms may apply for the media files.