حبہ خاتون
حبہ خاتون (کشمیری: حَبہٕ ﺧوتُون، हब॒ खोतून؛ 1554ء – 1609ء) کشمیری زبان کی مشہور شاعرہ تھی۔ اس کا اصل نام زون تھا جس کے معنی چاند کے ہیں۔[1] کشمیر کے موضع چندن ہار میں پیدا ہوئی۔ تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے۔ بعض نے 1554ء بتائی ہے۔ پہلے ایک غیر معروف شخص سے شادی ہوئی جو راس نہ آئی۔ لیکن اسی شخص حبہ لالہ کے نام کی مناسبت سے حبہ خاتون مشہور ہوئی۔ چند سال تک سسرال میں بڑی مظلومی کی زندگی بسر کی پھر بادشاہ وقت یوسف شاہ چک کی ملکہ بن گئی۔ وہ ریاست کے معاملات میں سلطان کو مشورہ دیتی تھی اور اس کی قوت کا سرچشمہ تھی، لیکن وہ بادشاہ کی ملکہ تھیں یا حرم اس پر محققین کی مختلف آرا ہیں[2] لیکن جب مغلیہ فوج شاہ کو گرفتار کر کے لے گئی تو حبہ خاتون نے باقی زندگی ترک دنیا میں گزاری۔[3][4] زندگی کی اس اونچ نیچ کا اثر اس کشمیری شاعرہ کی شاعری میں صاف نظر آتا ہے۔
حبہ خاتون | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
تاریخ پیدائش | سنہ 1554 |
تاریخ وفات | سنہ 1609 (54–55 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | شاعرہ |
حبہ خاتون گیت کار اور موسیقار دونوں حیثیت سے شہرت رکھتی ہے۔ اس کی طویل نظمیں "وژُن" گیتوں میں ہیں جو کشمیری شاعری کی مقبول صنف ہے۔ لیکن اس کی مقبولیت کا سبب اس کی غزلیں ہیں۔ اسے موجودہ کشمیری غزل کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ جہاں تک اس کی ابتدائی نظموں اور گیتوں کا تعلق ہے، وہ اس کے دور مظلومیت کی ترجمانی کرتے ہیں۔ اس کے عشقیہ گیت جو دور خوشحالی کی تخلیق ہیں بڑے ہی اثر آفریں ہیں۔ آخری دور کی شاعری میں ایسا نظر آتا ہے کہ عشق مجازی نے عشق حقیقی کی صورت اختیار کر لی ہے۔ مجموعی طور پر حبہ خاتون کی شاعری سولہویں صدی عیسوی کی نمائندہ شاعری ہے۔ سادگی و سلاست کے باوجود زبان و بیان پر فارسی شاعری کا اثر غالب ہے۔ اس میں عصری آگہی کا بھرپور عکس جلوہ گر ہے۔
حوالہ جات
- Kachru, Braj Behari (1981)۔ Kashmiri literature۔ Harrassowitz۔ آئی ایس بی این 3447021292۔ او سی ایل سی 1014524295۔
- Sadhu, S. L.۔ Haba Khatoon۔ آئی ایس بی این 9788126019540۔ او سی ایل سی 1007839629۔
- "A grave mistake"۔ The Tribune۔ جون 3, 2000۔ اخذ شدہ بتاریخ مارچ 10, 2013۔
- Krishan Lal Kalla۔ "19. Nightingale of Kashmr"۔ The Literary Heritage of Kashmir۔ Mittal Publications۔ صفحہ 201۔