امام دین گجراتی
استاد امام دین گجراتی (پیدائش: 15 اپریل، 1870ء - وفات: 22 فروری، 1954ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو اور پنجابی زبان کے شہرۂ آفاق مزاحیہ شاعر تھے۔
امام دین گجراتی | |
---|---|
پیدائش |
امام الدین 15 اپریل 1870 گجرات، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) |
وفات |
22 فروری 1954 83 سال) گجرات، پاکستان | (عمر
قلمی نام | امام دین گجراتی |
پیشہ | شاعر |
زبان | اردو، پنجابی |
نسل | پنجابی |
شہریت |
![]() |
اصناف | شاعری |
نمایاں کام |
بانگ دہل بانگ رحیل صور اسرافیل |
حالات زندگی
امام دین گجراتی 15 اپریل، 1870ء کو گجرات، برطانوی ہندوستان (موجودہ پاکستان) میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام امام الدین تھا[1][2]۔ ان کی تعلیم صرف پرائمری تک تھی۔ وہ بلدیہ گجرات کے شعبۂ محصول چونگی میں ملازم تھے۔
ادبی خدمات
امام دین گجراتی کے کلام کو اردو اور پنجابی شاعری میں ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ ابتدا میں وہ پنجابی شاعری کرتے رہے مگر بعد ازاں اپنے قریبی دوست اور شاعر و صحافی راحت ملک کے بڑے بھائی ملک عبد الرحمان خادم کے اصرار پر وہ اردو میں بھی شعر کہنے لگے۔ چونکہ وہ اردو زبان پر ملکہ نہیں رکھتے تھے لہٰذا انہوں نے اپنی شاعری کے لیے اردو اور پنجابی زبان کی آمیزش سے اپنا الگ انداز ایجاد کر لیا جو اس وقت بھی کافی مقبول ہوا اور آج بھی بے انتہا مقبول ہے حتیٰ کہ آج بہت سے شاعر استاد امام دین گجراتی کا انداز اپنا کر کافی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔
ان کے مجموعہ ہائے کلام میں بانگ دہل، بانگ رحیل اور صور اسرافیل کے نام سے اشاعت پزیر ہوئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک کتاب شاعری کا پرنسپل بھی مرتب کی تھی۔[2]
تصانیف
- بانگ دہل
- بانگ رحیل
- صور اسرافیل
- شاعری کا پرنسپل
حوالہ جات
- امام دین گجراتی، سوانح و تصانیف ویب، پاکستان
- پاکستان کرونیکل، ص 91، عقیل عباس جعفری، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء